کراچی ،پاکستان چین اور امریکا کے درمیان پل کا کرارادا کررہا ہے ، شاہ محمود قریشی

بدھ 20 جنوری 2021 23:54

کراچی ،پاکستان چین اور امریکا کے درمیان پل کا کرارادا کررہا ہے ، شاہ محمود قریشی
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 جنوری2021ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان چین اور امریکا کے درمیان پل کا کرارادا کررہا ہے ، نومنتخب صدر جوبائیڈن جنوبی ایشیاء کے حالات کا گہرا ادراک رکھتے ہیں تاہم گزشتہ کچھ عرصے سے صورتحال میں کچھ تبدیلیاں واقع ہوئی ہیں اور علاقائی عدم استحکام میں بھارتی پالیسی کلیدی کردار ادا کررہی ہے، پاکستان جس کے دستیاویزی شواہد اقوام متحدہ اور دیگر اتحادیوں کو فراہم کرچکا ہے ، کراچی کونسل آف فارن ریلیشنز (کے سی ایف آر)کے پاک امریکا تعلقات پر منعقدہ ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ان خیالات کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نجی شعبے کے لیے بے پناہ مواقع موجود ہیں جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کو یہاں عالمی اوسط سے زائد منافع میں ہے ان کا کہنا تھا کہ جوبائیڈن کی حکومت کے ساتھ روابط کے لیے تازہ اپروج اختیار کی جائے گی، ویبینار میں شریک وڈروولسن انٹرنیشنل سینٹر امریکا کے ڈپٹی ڈائریکٹر برائے جنوبی ایشیاء مائیکل کوگلمین نے کہا کہ امریکا پاکستان میں جاری کونیکٹیویٹی منصوبوں کا حصہ نہیں بنے گا اور بھارت کے ساتھ تعلقات ہی اس کی ترجیح رہیں گے تاہم افغان امن عمل اور داعش کے مقابلے جیسے امور پر دوطرفہ تعاون برقرار رہے گا، ان کا کہنا تھا کہ سلامتی امور سے ہٹ کر پاکستان اور امریکا کے مابین ماحولیاتی تبدیلی، سائبر سیکیورٹی، ماحول دوست توانائی، صحت عامہ جیسے شعبے میں باہمی تعاون بڑھانے کے مواقع موجود ہیں ۔

(جاری ہے)

سابق سفیر اور اسٹریجٹک پلینز ڈویژن کے سابق مشیر ضمیر اکرم نے کہا کہ امریکا سے تعلقات ہماری قومی سلامتی سے رکھتے ہیں اوران تعلقات کا توازن امریکا کے حق میں ہے انہوں نے کہا کہ صدر جو بائیڈن گوادر اور سی پیک پر ناقدانہ رائے رکھتے ہیں لیکن ہمارے تعلقات میں اسٹریجٹک استحکام بھی پایا جاتا ہے،ویبینار میں سابق سفیر اور سینٹر فار اسٹریجٹک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کی سینئر ایسوسی ایٹ روبن ایل رافل نے کہا کہ پاکستان میں ایک اہم ملک ہے اور افغان مسئلے میں ان کے ناکافی تعاون، باہمی افہام وتفہیم کی کمی کے باعث ڈبل گیم کے باعث دونوں ممالک کے مابین غلط فہمیاں پیداہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو واشنگٹن میں اپنے سفارتی نمائندگان کے حوالے سے تبدیلیاں بھی لانا ہوں گی لیکن زیادہ اہم ہے کہ اعلیٰ حکومتی سطح پر بدلتے تقاضوں کو سمجھاجائے۔انہوں نے کہا امریکا اور عالمی سطح پر پاکستان کو ایک مثبت اور روشن چہرہ پیش کرنے کی ضرورت ہے ۔سابق سیکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے کہا کہ حکومتوں سے زیادہ عوامی سطح پر رابطے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

افغان امن عمل اور بھارت سے متعلق امریکی پالیسی پر دوطرفہ تعلقات کا انحصار ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کے امریکا کے لیے چین کو پیچھے دھیکنا مشکل ہوگا۔وزیر خارجہ اور ویبینار کے دیگر شرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کے سی ایف آر کے چیئرمین اکرام سہگل نے کہا کہ پاکستان ایک نازک کردار اداکررہا ہے کیونکہ خطے میں اورایران اور سعودی عرب کے تنازعات میں غیر جانبدارانہ پالیسی اختیار کی ہے انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیاء ،یوریشیا اور مشرق وسطی کا دروازہ ہونے کی حیثیت سے پاکستان کی جغفرافیائی اہمیت کا ادراک کرتے ہوئے چین اور امریکا دونوں کو اس کے ساتھ سرمایہ کاری پر مبنی باہمی تعلق آگے بڑھانا ہوں گے ۔

انہوں نے کہا کہ تابنے، گندم ،کپاس اور دودھ وغیرہ کی پیداوار کو پیش نظر رکھا جائے تو پاکستان ایک عالمی کردار ادا کرسکتا ہے اور اس سے دوطرفہ فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔قبل ازیں ویبینار کے آغاز پر شریک چیئرمین کے سی ایف آر ایڈمرل خالد میر نے کونسل کا تعارف پیش کیا جبکہ رکن کے سی ایف آر بورڈ کلیم فاروقی نے ویبینار کی میزبانی کی

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں