پاکستانی قوم خون کے آخری قطرے تک فلسطین کے ساتھ کھڑی رہے گی

فلسطین کی آزادی تک خاموش نہیں بیٹھیں گے، کہتا فضل الرحمان کو مولانا کہنا جرم ہے، میں کہتا ہوں تمہیں وزیراعظم کہنا جرم ہے، تم مولویوں کو خرید کراستعمال کرسکتے، توہم مدرسے کے طلباء کو میدان میں لاسکتے ہیں۔سربراہ جے یوآئی ف مولانا فضل الرحمان کا خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 21 جنوری 2021 21:57

پاکستانی قوم خون کے آخری قطرے تک فلسطین کے ساتھ کھڑی رہے گی
کراچی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21 جنوری 2021ء) پی ڈی ایم کے صدر اور جے یوآئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستانی قوم خون کے آخری قطرے تک فلسطین کے ساتھ کھڑی رہے گی،جب تک فلسطین کو آزادی نہیں ملتی، عوام خاموش نہیں بیٹھیں گے،کہتا فضل الرحمان کو مولانا کہنا جرم ہے، میں کہتا ہوں تمہیں وزیراعظم کہنا جرم ہے، تم مولویوں کو خرید کراستعمال کرسکتے،تومدرسے کے طلباء کو میدان میں لاسکتے ہیں۔

انہوں نے اسرائیل نامنظور ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے کہنا چاہتا ہوں کہ مسجد اقصیٰ اور غزہ سے براہ راست ہمارے اجتماع سے خطاب کیا، مسجد اقصیٰ کے امام خطیب اور حماس کے قائد نے خطاب کیا، ان کا مشکور ہوں،آج اس اجتماع کی وساطت سے اہل فلسطین کو واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ پاکستانی قوم خون کے آخری قطرے تک فلسطین کے ساتھ کھڑی رہے گی، جب تک فلسطین کو آزادی نہیں ملتی، جب تک مسجد اقصیٰ کی یہودیوں کے پنجے سے آزادی نہیں ملتی، پاکستانی عوام خاموش نہیں بیٹھیں گے۔

(جاری ہے)

آج یہاں تاحد نظر انسانوں کا سمندر پاکستان کے22کروڑ عوام کی نمائندگی کررہا ہے، بلکہ امت مسلمہ کی نمائندگی بھی کررہا ہے، شاہ فیصل شہید مرحوم نے فرمایا تھا تمام عرب بھی اسرائیل کو تسلیم کرلیں ہم تسلیم نہیں کریں گے، بانی پاکستان نے کہا تھا اسرائیل نے مسلمانوں کی پیٹھ پر خنجر گھونپا ہے ہم اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے، آج امت مسلمہ اس مئوقف کو بھولی نہیں ہے۔

1940ء میں جب پاکستان نہیں بنا تھا، اسرائیل بھی وجود میں نہیں آیا تھا، جب قرارداد پاکستان منظور ہوئی تو قرارداد پاکستان کا حصہ ہے جس میں بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے کہا تھا کہ اسرائیل فلسطین کی سرزمین پر اپنی بستیاں اور آبادیاں بنا رہے ہیں، ہم تسلیم نہیں کرتے، یہ فلسطین پر قبضے کا آغاز ہے، 1940ء کی قرارداد اگر پاکستان کی قیام کی بنیاد بن سکتی ہے تو یہی قرارداد اسرائیل کو مسترد کرنے کی بھی بنیاد بن سکتی ہے۔

ہم پابند ہیں اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ جب اسرائیل بنا تو پہلے وزیراعظم نے اپنی خارجہ پالیسی کی بنیاد رکھی تھی کہ دنیا میں ایک نوزائیدہ مسلم ملک کو ختم کرنا پہلی ترجیح ہوگی، اس وقت پہلا پیدا ہونے والا ملک پاکستان تھا، ان کا اشارہ پاکستان کی طرف تھا، ہم اگر پاکستان کے وفادار ہیں تو اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے اگر ہم غدار ہیں تو تسلیم کرلیں گے۔

پاکستان نے اقوام متحدہ میں سب سے پہلے اپنا مئوقف دیا تھا وہ اسرائیل کا فلسطین پر غاصبانہ قبضے کے حوالے سے تھا، اگرچہ پاکستان کا موقف واضح تھا لیکن اس وقت پاکستان کا وزیرخارجہ قادیانی سرظفراللہ تھا، اس نے پاکستان کے سرکاری مئوقف کے خلاف اسرائیل کے ساتھ پینگیں بڑھانے کی کوشش کی، مصر میں جاکر کہا تھا کہ میں اسرائیل کو مشرق وسطیٰ کا جزو دیکھنا چاہتا ہوں۔

قادیانی اس وقت بھی مسلم امہ کاغدار تھا، آج بھی غدار ہے، قادیانیوں کی اصل پناہ گاہ اسرائیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج اگر پاکستان میں فارن فنڈنگ کیس کا معاملہ ہے توفارن فنڈنگ کیس بتا رہا ہے 2018ء کے الیکشن عمران خان کو پیسا ملک دشمن ممالک اسرائیل اور ہندوستان سے بھی آیا تھا، قادیانی لابی نے عمران خان کی فنڈنگ میں حصہ ڈالا تھا۔میں پہلے ہی کہا تھا یہودی ایجنٹ ہے آج ثابت ہورہا ہے، آج جب میں حقائق سے پردہ اٹھا رہا ہوں تو میری تقریر کو لائیو نہیں دکھایا جارہا، پابندی لگا دی گئی ہے، میں کہتا ہوں جو مرضی کرلو، میری آواز کرہ ارض کے کونے کونے تک پہنچ چکی ہے، اسرائیل کو تمہارا باپ بھی تسلیم نہیں کرسکتا۔

لندن کے میئر کے الیکشن کا ذکر ہوا، جمائما کا بھائی الیکشن لڑ رہا تھا، وہ اسرائیلی تنظیم کنزرویٹو کا نمائندہ تھا، اس نے مہم میں حصہ لیا، کہتا فضل الرحمان کو مولانا کہنا جرم ہے، میں کہتا ہوں تمہیں وزیراعظم کہنا جرم ہے۔مجھے کوئی بہت بڑا عالم دین کہہ دے کہ میں ان پڑھ ہوں تو بات سجتی ہے، اس کا فیصلہ عالم نے کرنا ہے۔ جس کو خاتم ا لنبینﷺ نہ پڑھناآتاہو، روحانیت کا لفظ ادا نہ کرنا آتا ہو، ایسا جاہل کہتا ہے اس کو مولانا کہنا جرم ہے۔

عجیب اتفاق ہے تحریک چل رہی ہے حکومت کو نہیں مانتے ، آج جلسہ کررہے کہ اسرائیل کو نہیں مانتے ۔ حرمین شریفین کا تحفظ ہمارے ایمان کا حصہ ہے، ہم سعودی عرب کی حکومت اور عوام کو یقین دلاتے ہیں حرمین شریفین کے تحفظ کیلئے پاکستان کا بچہ بچہ بھی کٹ مرنے کیلئے تیار ہے۔ یورپ اور امریکا نے اسرائیل کو اپنا بغل بچہ بناکر مسجد اقصیٰ پر قبضہ کروایا، سازشیں کررہے کہ حرمین شریفین پر قبضہ کروایا جائے۔ان کو اعتراض ہے کہ مدرسے کے طلباء جلسوں میں کیوں آتے ہیں، وہ بالغ اور عاقل ہیں،اگر تم مولویوں کو خرید کراستعمال کرسکتے ہو، ہم بھی مدرسے کے بچوں کو میدان میں لاسکتے ہیں، یہ تم سے بڑھ کر ملک کا شہری ہے، جب تم دم دبا کر بھاگ جاؤ گے تو یہ مورچے میں جاکر پاکستان کا دفا ع کرے گا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں