جنس واضح نہ ہونے والے بچوں کیلئے ہسپتا ل بنائے جائیں،عنصر جاوید خان

وفاقی اور صوبائی حکومتیں جنس واضح نہ ہونے والے بچوںکے حوالے سے قانون سازی کریں، چیئرمین برتھ ڈیفیکٹس فائونڈیشن

منگل 9 مارچ 2021 14:35

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مارچ2021ء) پیدائشی طور جنس واضح نہ ہونے والے بچوں اور خواجہ سرا کے حوالے سے کام کرنے والے ادارے برتھ ڈیفیکٹس فائونڈیشن کے چیئرمین اور نام ور سائیکالوجسٹ عنصر جاوید خان نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ جنس واضح نہ ہونے والے بچوںکے حوالے سے قانون سازی کی جائے جبکہ علاج ومعالجے اور سرجری کیلئے ہسپتا ل بھی بنایا جائے۔

گزشتہ روز ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سائیکالوجسٹ عنصر جاوید خان نے کہا کہ پیدائشی طور جنس واضح نہ ہونے والے بچے اور خواجہ سرا دونوں بالکل مختلف ہیں خواجہ سرا کے حوالے سے تو قانون سازی کی جا چکی ہے لیکن پیدائشی طور پر جنس واضح نہ ہونے والے بچوں کے حوالے سے ابھی تک کسی قسم کی کوئی قانون سازی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے جنس واضح نہ ہونے والے بچوں کوسب سے بڑا مسئلہ نادرا میں اپنی جنس کی درست شناخت کے اندراج کا درپیش آتاہے،کیونکہ والدین پیدائش کے بعد جنس کے تعین کو اپنے اندازے کے مطابق منسوب کر دیتے ہیںاور (ب )فارم پر کسی ماہر ڈاکٹر کی تصدیق کے بغیر ہی بچے کے نام کا اندراج کروا دیتے ہیںاور جب سرجری کے بعد درست جنس سامنے آتی ہے تو نادرا کے ریکارڈ میں ان بچوں کی درست جنس کے حوالے سے والدین کوبے پناہ مسائل کا سامنا کر نا پڑتا ہے۔

(جاری ہے)

لہٰذامیں وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ جنس واضح نہ ہونے والے بچوںکے حوالے سے قانون سازی کی جائے ،جبکہ علاج ومعالجے اور سرجری کیلئے ملک بھر میں ہسپتا ل بھی بنائے جائیںاورنادرا قوانین میں بھی تبدیلی کی جائے تاکہ ایسے بچے بھی باعزت شہریوں کی طرح نادرا ریکارڈ میںاپنی درست جنس کا اندراج کروا سکیں۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں