پاکستان میں جگر کا پہلا آٹوٹرانسپلانٹ کامیابی سے مکمل ہو گیا

پاکستان میں جگر کی پیوندکاری کے درجنوں کامیاب آپریشن کیے جا چکے ہیں تاہم اس میں آٹو لیور ٹرانسپلانٹ پہلے کبھی نہیں کیا جا سکا تھا، ذرائع

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری بدھ 21 اپریل 2021 18:33

پاکستان میں جگر کا پہلا آٹوٹرانسپلانٹ کامیابی سے مکمل ہو گیا
کراچی(اُردو پوائنٹ، اخبار تازہ ترین، 21اپریل 2021) میڈیکل کے شعبے میں بڑی پیش رفت، پاکستان میں جگر کا پہلا آٹوٹرانسپلانٹ کامیابی سے مکمل ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان نے میڈیکل کے شعبے میں اہم کامیابی حاصل کر لی ہے۔ ملک میں جگر کا پہلا آٹوٹرانسپلانٹ آپریشن کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بلوچستان کےعلاقے ژوب کے رہائشی محمد صادق شاہ ان چند خوش نصیبوں میں سے ایک ہیں جن کا پاکستان میں جگر کے آٹو ٹرانسپلانٹ جیسا مہنگا ترین علاج ممکن ہوسکا۔

اور یہ کارنامہ کراچی کے ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی کے شعبہ آٹو ٹرانسپلانٹ کے ڈاکٹروں نے سرانجام دیا ہے ۔پاکستان میں جگر کی پیوندکاری کے درجنوں کامیاب آپریشن کیے جا چکے ہیں تاہم اس میں آٹو لیور ٹرانسپلانٹ پہلے کبھی نہیں کیا جا سکا تھا، تاہم ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال کے ماہرین کی ٹیم نے ڈاکٹر فیصل کی سربراہی میں ملک میں پہلا ایسا آپریشن کامیابی سے مکمل کیا جس میں مریض کا جگر نکال کر کینسر کو صاف کرکے دوبارہ لگا دیا گیا۔

(جاری ہے)

’آٹو ٹرانسپلانٹ‘ ایسا نازک آپریشن ہوتا ہے جس میں مریض کو اس کا اپنا ہی جگر صاف کر کے واپس لگایا جاتا ہے۔ڈاکٹرجہانزیب کے مطابق مریض صادق شاہ اور ان کے بھائی علاج کے لیے امریکا جانے کی تیاریاں کررہے تھے، لیکن ہم نے ان کو بڑی مشکل سے سمجھایا کہ امریکا جانے کا وقت گزر چکا ہے اور اگر فوری یہاں آپریشن نہیں کیا گیا تو پھر شاید علاج ممکن نہ ہوسکے۔

ڈاکٹرزنے معائنہ کے بعد صادق شاہ اور ان کے بھائی کو ڈاو یونیورسٹی میں ہی آٹو ٹرانسپلانٹ کرانے پر راضی کیا ،اس کے ساتھ ساتھ ان کو آپریشن سے پیدا ہونے والی ممکنہ پیچیدگیوں سے بھی آگاہ کیا کیونکہ اس کے لیے ہمارے پاس بھی وقت کم تھا ۔مریض کا ٹیومر جگر میں تین شریانیں متاثرہ کرچکا تھا اور دل کی طرف بڑی تیزی سے بڑھ رہا تھا ۔اس حوالے سے ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی شعبہ کے آٹوٹرانسپلانٹ کے ڈاکٹر جہانزیب کاکہنا ہے کہ 28 سالہ مریض صادق شاہ مندوخیل جگرکے تکلیف کے باعث چند روزقبل ڈاو اسپتال کے شعبہ آٹو ٹرانسپلانٹ کے سربراہ ڈاکٹر فیصل کے پاس آیا تھا، جب مریض کے ابتدائی ٹیسٹ کیے گئے تو پتہ چلا کہ جگر کے ایک حصہ میں 9 سینٹی میٹر کی کینسر کی رسولی بہت تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے جس سے دل اور دیگر اعضا کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں