سندھ حکومت کا صوبے بھرمیں سکیورٹی کے اقدامات سخت کرنے کا فیصلہ

اپیکس کمیٹی کا اجلاس،کراچی سیف سٹی منصوبے کی لاگت کے جائزے کے لیے کمیٹی کا قیام بھی عمل میں لایا گیا کچھ عناصر فرقہ ورانہ نفرتوں کو بڑھانے کی کوشش کریں گے۔ ایسے کسی بھی شخص کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا،مراد علی شاہ

جمعرات 29 جولائی 2021 18:14

سندھ حکومت کا صوبے بھرمیں سکیورٹی کے اقدامات سخت کرنے کا فیصلہ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جولائی2021ء) حکومت سندھ نے صوبے بھر میں سکیورٹی کے سخت اقدامات کرنے کا فیصلہ کرلیاہے۔ وزیراعلی سندھ نے افغان صورتحال کے باعث مذہبی، کالعدم تنظیموں اور شرپسند عناصر پر نظر رکھنے کی ہدایت کردی ہے جبکہ کراچی سیف سٹی منصوبے کی لاگت کے جائزے کے لیے کمیٹی کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے۔جمعرات کو وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت 26 ویں ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا،جس میں کور کمانڈر چیف سیکریٹری، وزیر بلدیات ناصر شاہ، مشیر قانون مرتضی وہاب، ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ، اے سی ایس ہوم، کمشنر کراچی، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری، ایڈیشنل آئی جی کراچی، پراسیکیوٹر جنرل، ایڈیشنل آئی اسپیشل برانچ اور دیگر متعلقہ اداروں کے سربراہان شریک ہوئے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں امن و امان سے متعلق بتایا گیا کہ صوبے میں کچھ قبائلی جرگے ہوئے ہیں جس میں کافی لوگ قتل ہوئے، سدوزئی، چاچڑ فساد میں 12 لوگ قتل ہوئے، طیغانی بجارانی فساد میں 28 لوگ قتل کیے جاچکے ہیں۔آئی جی نے اجلاس کو کچے کے آپریشن کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 2021 میں گھوٹکی کے کچے کے علاقے میں 89 انکاونٹر، سکھر 75، کشمور 73 اور شکاپور میں 68 انکائونٹر کیے گئے، گھوٹکی میں 3 گینگس ، سکھر میں 6، کشمور میں 25 اور شکارپور میں 15 گینگز کا خاتمہ کیا گیا، سکھر میں 9 ڈاکو مارے گئے، گھوٹکی سے 2 مغوی بازیاب ، سکھر سے 2، کشمور سے 39 اور شکارپور سے 40 بازیاب کیے۔

وزیراعلی سندھ نے پولیس کو ہدایت کی کہ اسلحے کی سپلائی لائن ختم کردی جائے، ڈاکو اور کالعدم تنظیموں کے درمیان بڑھتے رابطوں پر کھڑی نظر رکھیں اور ان کے خلاف کارروائی کریں۔ وزیراعلی سندھ نے کچے کے علاقے میں روڈ نیٹ ورک قائم کرنیاور گھوٹکی ، کشمور برج سے نکلنے والی دیگرروڈز بھی بنانے کا اعلان کیا۔اجلاس میں افغان صورتحال کے باعث صوبے بھر میں سیکیورٹی کے سخت اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اور وزیراعلی سندھ نے اداروں کو تمام کالعدم تنظیموں پر کھڑی نظر رکھنے کی ہدایت دے دی، اجلاس میں کالعدم تنظیموں ، مذہبی اور دیگر شرپسند عناصر پر کھڑی نگرانی رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے سوشل میڈیا سے نفرت آمیز مواد اور دیگر مشکوک ایکٹیویٹیز پر نظر رکھنے کی ہدایت جاری کی اور کہا کہ کچھ عناصر فرقہ ورانہ نفرتوں کو بڑھانے کی کوشش کریں گے، جن کو کسی صورت برداشت نہ کیا جائے، میں چند علما کرام سے اجلاس کروں گا ہمیں اپنے صفوں میں محبت ، بھائی چارگی اور اتحاد قائم کرنا ہے، وزیراعلی سندھ کا تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آپس میں کوآرڈینیشن کو مزید مستحکم کرنے کی بھی ہدایت کی۔

اجلاس میں نجی سیکوریٹی گارڈز کی رجسٹریشن کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سیکورٹی گارڈ ز کی رجسٹریشن پر کام جاری ہے۔ وزیراعلی سندھ کا کہنا تھا کہ غیر رجسٹریشن گاڑیوں پر مسلح گارڈ ز بیٹھے نظر آتے ہیں، اسلحے کی نمائش پر ہم نے پہلے سے پابندی عائد کی ہے، اس قسم کی گاڑیوں کو بند کیا جائے، اس قسم کی اسلحے کی نمائش ناقابل قبول ہیں، غیر رجسٹرڈ یا اے ایف آر والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کی جائے، وزیراعلی نے موبائل فون کے چوری کے پارٹس خریدو فروخت کرنے والی مارکیٹس اور افراد کے خلاف کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے آئی جی کو کہا کہ مجھے ہر صورت اسٹریٹ کرائم پر کنٹرول چاہیے، پولیس کو سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔

اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی سیف سٹی منصوبے کی لاگت کے جائزے کے لیے کمیٹی قائم کر دی۔کمیٹی میں پولیس، پاک آرمی اور دیگر ماہرین شامل ہوں گے۔ کمیٹی قیمت اور منصوبے کی دیگر ٹیکنیکلیٹیز کا تخمینہ لگائے گی اور 6 ہفتوں میں رپورٹ جمع کرائے گی۔سیف سٹی کے تحت شہر میں 10ہزار سی سی ٹی وی سرویلینس سسٹم لگانے کا منصوبہ ہے۔ وزیراعلی سندھ کے مطابق ہم نے منصوبے کے لیے اس سال 6.9 بلین روپے مختص کیے ہیں۔

وزیراعلی نے بتایا کہ این آر ٹی سی نے ٹیکنیکل ، فنانشل پروپوزلز اور ڈرافٹ کنٹریکٹ ایگریمنٹ 27 جون 2021 کو جمع کیا ہے جس کے مطابق منصوبے کی لاگت 38 بلین روپے بنتی ہے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ہائی کورٹ کے ساتھ مشاورت کی گئی ہے جس کے بعد سندھ ہائی کورٹ اسٹریٹ کرائم کی الگ ٹرائل کرنے کے لیے جج کی تقرری کی جائے گی۔ ہر ضلع کے اسٹریٹ کرائم کے کیسز الگ سے سنے جائیں گے۔

ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے مائی بختاور ائیرپورٹ تھر پر انٹرنیشنل فلائٹس آپریشن شروع کرنے کے لیے بات کی گئی ہے۔ وزیراعلی سندھ نے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ اپنے لیول پر وفاقی حکومت سے بات کریں۔کے پی ٹی کے آئل ٹرمینلز کا سیکیورٹی آڈٹ کیا گیا ہے اور آئل ٹرمینل کے لیے بہترین سیکیورٹی کی مزید سفارشات کے پی ٹی اتھارٹیز کو دی گئی ہیں۔

اجلاس میں آئی جی سندھ نے کراچی میں 11 مختلف جگہوں پر احتجاج اور ریلیاں نکلانے پر پابندی لگانے کی تجویز دی۔ ان جگہوں میں ہائی وے سے شہر کو آنے والے راستے، ریلوے ٹریکس، انٹر سٹی بس ٹرمینل اور اہم شاہراہیں شامل ہیں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ کچھ عناصر فرقہ ورانہ نفرتوں کو بڑھانے کی کوشش کریں گے۔ ایسے کسی بھی شخص کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ہمیں اپنی صفوں میں محبت ، بھائی چارگی اور اتحاد قائم کرنا ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں