سندھ حکومت نے ٹرانسپورٹ پر1161 ارب روپے اڑائے دیئے لیکن کراچی کی عوام کے لئے ایک بس بھی نہیں چلائی، حلیم عادل شیخ

13 سالوں میں سندھ حکومت نے کراچی میں عوام کے لئے سفری سہولیات کے لئے رنگ برنگی منصوبوں کے صرف اعلانات کیئے ہیں، پریس کانفرنس

اتوار 19 ستمبر 2021 16:55

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 ستمبر2021ء) اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ سندھ حکومت کی 13 سالہ ٹرانسپورٹ سہولیات دکھانے احسن آباد پہنچے، اپوزیشن لیڈر نے ڈبلیو 11 بس میں مسافروں کے ہمراہ سفر کیا، پی ٹی آئی کارکنوں نے سندھ حکومت کی جانب سے کراچی میں چلائی جانے والی کھٹارا بسوں کی تصاویر ہاتھوں میں لیکر علامتی احتجاج بھی کیا۔

اس موقعہ پر اپوزیشن لیڈر سندھ حلیم عادل شیخ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہم آج کپتان عمران خان کے مشکور ہیں، جنہوں نے کراچی کے شہریوں کو اس جنازے نما بسوں سے چھٹکارہ دلوایا، گرین لائین بسوں کا وعدہ آج پورا ہورہا ہے، چالیس بسیں آج کراچی پہنچ چکی ہیں، آج نئے باب کا آغاز ہونے جارہا ہے،آج کراچی کو گرین لائین ملنے جارہا ہے،کے فور کا منصوبہ بھی جلد مکمل ہوکر کراچی کو تحفہ ملے گا،اگلے کچھ دن میں کے سی آر بھی افتتاح ہوگی، شہر کراچی کے لوگوں سندھ حکومت کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے، سندھ حکومت نااہل حکومت ہے،سندھ حکومت ٹرانسپورٹرز سے صرف بھتہ لیتی ہے،13 سالوں میں سڑکوں کی تعمیر، ٹرانسپورٹ پر 1161ارب روپے سندھ حکومت کی جانب سے خرچ کئے گئے ہیں،سال 2020-21میں 3ارب 11 کروڑ بجٹ رکھا گیا،2021-2022 کے بجٹ میں 6 ارب 46 کروڑ رکھے گئے ہیں،سندھ حکومت کی جانب سے، اورینج لائین، یلو لائین، رنگ برنگی منصوبوں کے صرف اعلانات ہوئے ہیں، 2008 سے 2013 تک اختر حسین جدون وزیر ٹرانسپورٹ رہے، 2013 سے 2018 تک ناصر حسین شاہ،2018 سے ابھی تک اویس قادر شاہ وزیر ٹرانسپورٹ ہیں لیکن کراچی سمیت پورے سندھ کی ٹرانسپورٹ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، حلیم عادل شیخ نے کہا اورنج لائن بس منصوبے پر کام کا باقاعدہ آغاز 11 جون 2016 کیا گیا لیکن مکمل نہیں ہوا، کراچی میں بننے والے بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم میں یہ سب سے چھوٹا منصوبہ ہے اس کے باوجود سندھ حکومت 4 کلومیٹر کا روٹ بھی نہیں بنا سکی ہیاخراجات کا تخمینہ 1.14 ارب روپے تھا لیکن ابھی تک منصوبہ نامکمل ہے،ریڈ لائین ٹرانسپورٹ منصوبہ ملیر ہالٹ سے نمائش تک 27 کلو میٹر طویل راہداری اور نمائش سے ٹاور تک دوسری راہداری سمیت تعمیراتی کام کے لیے 74.6 بلین روپے کا منصوبہ ہے ابھی تک منصوبہ نامکمل ،یلو لائین ٹرانسپورٹ منصوبہ 104 نئی بسیں چلائی جانی تھیں،،منصوبے کیلئی2016 میں معاہدہ ہوا تھا،کل لاگت کا 30 فیصد حکومت سندھ اور بقیہ، 70 فیصد چینی کمپنی کو کرنا تھاچینی کمپنی کو فنڈ مہیا نہیں کیا گیا ،معاہدہ پر کام بند کر دیا گیا، کراچی میں ایک ہزار بسیں چلانے کا اعلان ہوا ،کراچی کے 40 مختلف روٹس پر چلائی جانی تھی،،ایک ہزار بسیں چلانے کا 2019 میں ہوا جو ڈیڑھ سال بعد ختم ہو گیا، پیپلزبس سروس منصوبہ بھی ناکام ہوگیا، اس منصوبے میں 2019 میں منصوبہ شروع ہوا جو لاڑکانہ،قمبر، شہداد کوٹ میں بسیں چلانی تھی،لیکن بسیں 4 ماہ بعد ہی بند ہوگئی لاڑکانہ میں پائلٹ پراجیکٹ کی ناکامی سندھ کے 5 شہروں میں انٹر ڈسٹرکٹ پیپلز بسیں چلانے کا منصوبہ بند ہوگیا، شہید بے نظیر بھٹو اسکیم کے تحت 600 بسوں کا منصوبہ بھی ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا گیا، حلیم عادل شیخ نے کہا الیکٹریکل بسوں کا اعلان بھی صرف اعلان رہا نجی کمپنی کی بس پر افتتاح کیا گیا لیکن ابھی تک پورے صوبے میں ایک بھی بس سندھ حکومت کی نہیں محکمہ ٹرانسپورٹ کی ویب سائیٹ پر ڈیٹآ بھی موجود نہیں، حلیم عادل شیخ نے کہا انٹرنینشل میڈیا بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق،دنیا کے 100 شہروں میں موجود ٹرانسپورٹ کے نظام میں کراچی کا نظام بدترین ہے پیپلزپارٹی کے وزرا کو نہ پیٹ بھرتا ہے نہ پیٹ پھڑتا ہے سندھ کے وسائل کو پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت نے تباہ کر دیا ہے، عوام کو بنیادی سہولیات تک میسر نہیں ہیں، 1990 کی دھائی تک شہریوں کو ایک بہتر سفری سہولتیں حاصل تھیں،بسیں من پسند لوگوں کو اونے پونے فروخت کی گئیں،2007 میں نئی50 سی این جی بسیں منگوائی گئیں تھی،جن پر 25 کروڑ روپے کی خطیر رقم خرچ کی گئی تھی۔

(جاری ہے)

، سندھ حکومت نے اپنے سیاسی رہنماوں کو انتہائی کم قیمت پر نماشی نیلامی میں تحفتا دے دی تھیں ان بسوں کا لوہا بھی بیچ کر پیپلزپارٹی کے لوگ کھا گئے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں