ہمیں ان وجوہ کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے جو انسانیت کو اس طرح کی تباہی کی طرف لے جارہی ہیں،صدر عارف علوی

اور21 ویں صدی کے درمیان دنیا میں مارے جانے والے لوگوں کی تعداد ر چنگیز خان اور ہلاکو خان کے دور کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں،بزنس سمٹ سے خطاب

جمعرات 23 ستمبر 2021 19:33

ہمیں ان وجوہ کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے جو انسانیت کو اس طرح کی تباہی کی طرف لے جارہی ہیں،صدر عارف علوی
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 ستمبر2021ء) نیٹ شیل کانفرنس گروپ اور مارٹن ڈا ؤ کے اشتراک سے جاری دو روزہ لیڈرز اِن اسلام آباد بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ قومیں عقل اور دانش پر بنتی ہیں۔20 اور21 ویں صدی کے درمیان دنیا میں مارے جانے والے لوگوں کی تعداد ر چنگیز خان اور ہلاکو خان کے دور کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں۔

ہمیں ان وجوہ کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے جو انسانیت کو اس طرح کی تباہی کی طرف لے جارہی ہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ آج کے دور میں کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کا تصور تیزی سے ابھر رہا ہے جس کے ذریعے معاشرے اور لوگوں کی خدمت کی جارہی ہے۔ ہم نے بہت سے افغان مہاجرین کا خیرمقدم کیا، دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف بہادری سے مقابلہ کیا، قدرتی آفات کو فعال طور پر سنبھالا اور کوویڈ کی خطرناک صورتحال پر شفقت سے نمٹا۔

(جاری ہے)

یہ ہے اصلی پاکستان۔وفاقی وزیر تعلیم اور پروفیشنل ٹریننگ شفقت محمود نے کہا کہ ہمیں تعلیم یافتہ پاکستان چاہیے۔ 70 سال بعد خواندگی 67 فیصد ہے جو کہ خوشی کی بات نہیں ہے۔ تعلیم نے پاکستان کو تقسیم کیا ہوا ہے، لیکن ہم یکساں تعلیمی نظام کے لیے کوشش کررہے ہیں۔یکساں تعلیمی نظام پر بحث اس لیے ہورہی ہے کہ اس کو نجی اسکولوں پر بھی لاگو کیا ہے۔

اب پاکستان کا ہر بچہ ایک جیسی تعلیم حاصل کرے گا۔ اضافی مضمون کوئی پڑھانا چاہتا ہے وہ خوشی سے پڑھائے۔ 70سال کے بعد بھی 2کروڑ بچہ اسکول نہیں جارہا ہے جو بچہ اسکوزل نہیں جارہا اس کو اسکول لانا ہے۔ ایسے خاندانوں کے لیے جو بچوں کے تعلیمی اخراجات برداشت نہیں کرسکتے ان کے وظائف بڑھا دیئے ہیں۔ اب بارہویں جماعت تک وظائف دیئے جائیں گے۔ ہم نے میٹرک ٹیک پروگرام متعارف کرایا ہے۔

عام نصاب کے ساتھ ساتھ فنی تربیت مخصوص اسکولوں میں دی جائے گی۔وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں مستقبل میں بدعنوانی نہیں ہوگی، بلکہ وہ تعلیم یافتہ اور صحت مند پاکستان ہوگا۔ ہر ایک کو انصاف ملے گا۔ ہم پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔ پاکستان میں صحت کارڈ کے ذریعے امریکا سے بھی بہتر علاج کی سہولت فراہم کررہے ہیں۔

بدعنوانی کو ختم کرنے کا ہمارا عزم ہے۔ انصاف کی فراہمی بہت اہم ہے۔ ہم نے لیگل ایڈ اتھارٹی قائم کردی ہے۔ اگر کوئی وکیل کی فیس نہیں دے سکتاہے تو ریاست اس کو وکیل کرکے دے گی۔ ہم نے کریمنل جسٹس سسٹم کی تنظیم نو کی ہے۔ جلد یہ مسودہ کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔ ریپ بل پر بھی کام جاری ہے۔ وفاقی وزیر بحری امور علی حیدر زیدی نے کہا کہ پاکستان کی دو متحرک پورٹس ہیں۔

تیسری پورٹ گوادر ہے جو کہ ابھی فعال نہیں ہے۔ کے پی ٹی کا فنانشل آڈٹ 2010 سے نہیں ہوا جب کہ پورٹ قاسم کا 2008 سے نہیں ہوا ہے۔ گزشتہ مالی سال کراچی پورٹ ٹرسٹ، پورٹ قاسم اور پی این ایس سی نے مشترکہ 33 ارب روپے ٹیکس ادا کیا ہے۔پورٹ قاسم کا منافع 3 ارب تھا، جس کو بڑھا کر ہم نے 9 ارب کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں بہت سے پاکستانیوں کو جانتا ہوں جن کی شپنگ کمپنیاں پانامہ دیگر وملکوں میں رجسٹرڈ ہیں۔

پاکستان میں 2030 تک شپنگ کمپنی بنائیں گے۔ کوئی کسٹم یاسیلز ٹیکس نہیں لیا جائے گا۔ پشپنگ کے حوالے سے دو کمپنیاں دلچسپی لی ہے اور وہ جلد پاکستان میں شپنگ کمپنیاں قائم کریں گی۔گورنر سند عمران اسماعیل سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی قیادت 60 کی دہائی کے بعد خود غرض تھی۔ نیشنلائزیشن پاکستان کی بربادی کا باعث بنی۔ لوگ کہتے ہیں ہمیں فوج لے کر آئی ہے اور سلیکٹڈ ہیں۔

اگر یہ کرنا ہوتا تو روڈوں پر دھکے کیوں کھاتے۔ ہماری کارکردگی کا سابقہ حکومتوں سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔وفاقی وزیر برائے انفارمیشن اور براڈ کاسٹنگ فواد چوہدری نے کہاکہ وزراء وزیر اعظم کیساتھ معاہدہ کررہے ہیں کہ آئندہ دو سال میں ان کی وزارت کونسے منصوبے مکمل کرے گی۔ افغانستان میں بھارت نے اربوں ڈالرز لگائے مگر قسمت ساتھ نہیں تھی اور ان کا پیسہ ڈوب گیا۔

20 سال یہ کوشش کی گئی کہ پاکستان کو خطیکی لیڈر شپ سے محروم کیا جائے۔ ہمارے مشرقی اور مغربی سرحدوں پر سازشیں کی گئیں لیکن اب خطے میں فیصلے کے لیے پاکستان کی جانب دیکھا جارہا ہے۔ پاکستان خطے کی فیصلہ سازی میں عالمی کھلاڑی بن گیا ہے۔ ازبکستان میں ہم نے ٹرانس مزار شریف ٹرین اور ٹرانس ٹرک کا معاہدہ کیا ہے۔ گوادر اور کراچی کو ٹرین سے ملائیں گے، تاشقند سے ملائیں گے جو مزار شریف سے گزرے گی۔

جو ٹرک کراچی سے نکلے گا ان کا کسٹم تاشقند میں ہوگا۔ چین دنیا کے بڑی مارکیٹ ہے لیکن ہم بھارت سے بھی اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ نٹ شیل کانفرنس گروپ اور کارپوریٹ پاکستان گروپ کے بانی محمد اظفر احسن نے استقبالیہ خطاب میں کہا کہ ہم لیڈرز سمٹ کے 3 ایڈیشنز کی میزبانی کرچکے ہیں۔آخری سمٹ مارچ 2019 میں 25 ممالک کے 60 غیر ملکی مندوبین سمیت 1100 مندوبین نے شرکت کی تھی۔

بزنس سمٹ کے چوتھے ایڈیشن کوگزشتہ سال مارچ میں ہونا تھا، لیکن کرونا وائرس لاک ڈ اؤ ن کے باعث ہمیں اُسے منسوخ کرنا پڑا، حالاں کہ ہم غیر ملکی مندوبین کو ویزا بھی جاری کرچکے تھے۔جس کے بعد ہم نے اپنے تمام پروگراموں کی میزبانی ورچوئل پلیٹ فارم پر کی اور گزشتہ ڈھائی سال میں ہم ڈیجیٹلائزیشن کی مدد سے 60 کے قریب ویبینارز اور کانفرنسوں کی میزبانی کرچکے ہیں۔

یہ میری اور مارٹن ڈاؤ کے بانی چیئرمین جاوید اکھائی (مرحوم) کی مشترکہ خواہش تھی کہ ہم پاکستان میں سالانہ کانفرنس کی میزبانی کریں اور یہاں عالمی شہرت یافتہ مقررین اور مندوبین کو جمع کریں۔ مجھے پختہ یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے آنے والے 7 سے 8 سال میں ہم اس کانفرنس کو ایک بڑی علاقائی کانفرنس میں تبدیل کر دیں گے۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مارٹن ڈا ؤ گروپ کے چیئرمین علی اکھائی نے کہا کہ ہم مستقل کی پیش گوئی نہیں کرسکتے، لیکن اگر مستقبل کے لیے کوئی روڈ میپ نہ ہو تو لیڈرز کو مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔

ہمیں مستقبل کے لیے لچکدار رویہ اختیار کرنا ہوگا۔ کورونا کے بعد اب زندگی پہلے جیسے نہ ہوگی۔تاریخ بتاتی ہے کہ جو فیصلے بحران میں لیے جائیں وہ دیر پا رہتے ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں