یہ حقیقت ہے کہ کراچی کے لوگ سب سے زیادہ فنڈز دیتے ہیں اور خدمت خلق میں ہرسطح سے آگے ہیں،وزیراعلیٰ سندھ

ہم عوام کی ٹیکس کا ایک ایک پیسہ عوام کیلئے صحیح طریقے سے استعمال کی کوشش کرتے ہیں،جگر یا گردے کا ٹرانسپلانٹ بہت پیچیدہ بیماری ہے، دعا ہے کوئی دشمن بھی ایسی بیماری میں مبتلا نہ ہو، فیڈریشن ہائوس میں تقریب سے خطاب

جمعہ 24 ستمبر 2021 23:34

یہ حقیقت ہے کہ کراچی کے لوگ سب سے زیادہ فنڈز دیتے ہیں اور خدمت خلق میں ہرسطح سے آگے ہیں،وزیراعلیٰ سندھ
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2021ء) وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہاہے کہ یہ حقیقت ہے کہ کراچی کے لوگ سب سے زیادہ فنڈز دیتے ہیں اور خدمت خلق میں ہرسطح سے آگے ہیں،ہم عوام کی ٹیکس کا ایک ایک پیسہ عوام کیلئے صحیح طریقے سے استعمال کی کوشش کرتے ہیں،جگر یا گردے کا ٹرانسپلانٹ بہت پیچیدہ بیماری ہے، دعا ہے کوئی دشمن بھی ایسی بیماری میں مبتلا نہ ہو،حکومت سندھ چاہتی ہے یہ (علاج)کی سہولت سب کو ملے، اس کے لئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا،3اسپتالوں کو 18ویں ترمیم کے بعد 90 کروڑ روپے کے فنڈز دیے گئے تھے، جن کو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھایا گیا اور تین اسپتالوں کو اب تک22 ارب روپے دے چکے ہیں۔

وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی)میں کاڑڈیو وسکیولر سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایف پی سی سی آئی کا شکریہ جنہوں نے این آئی وی سی ڈی کی اگاہی کے حوالے سے پروگرام کا انعقاد کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ سمپوزیم میں ماہر امراض قلب نے جو دل کی بیماریوں سے متعلق علامات بتائی ہیں ہم سب کو لگتا ہے کہ ہم میں ہیں، این آئی سی وی ڈی زبردست کام کررہا ہے، ہمیں بیماری ہوکر نہیں ویسے جاکر این آئی سی وی ڈی کا کام دیکھنا چائے، دل کی بیماریوں کا علاج دنیا میں بہت مہنگا ہے، یہ علاج این آئی سی وی ڈی میں مفت میں ہوتا ہے، 8جولائی 1911 کو این آئی سی وی ڈی ، جے پی ایم سی اور این آئی سی ایچ سندھ کو منتقل کردئے گئے، سندھ حکومت نے کوئی بجٹ نہیں رکھا تھا، پھر بھی سندھ حکومت نے 9 ارب روپے اسپتال کو دیئے، اب ان اسپتالوں کو 22 ارب روپے ہم دے رہے ہیں، یہ تینوں اسپتال اس وقت سندھ حکومت کی لیگلی اسپتال نہیں ہیں، ہم نے پھر بھی ان اسپتالوں کوکبھی کمزور ہونے نہیں دیا، سپریم کورٹ میں کیس چل رہا تھا، میں نے وزیراعظم سے درخواست کی کہ اگر یہ فیصلہ سندھ حکومت کے خلاف جاتا ہے تو وفاقی حکومت ان اسپتالوں کو اچھے طریقے سے چلائے، وزیراعظم نے مہربانی کی اور کہا ہم سندھ سے یہ اسپتال واپس نہیں لیں گے، کراچی کے لوگ سخی ہیں، وہ این آئی سی وی ڈی اور دیگر اسپتالوں کو زبردست چندہ دیتے ہیں،کراچی سخیوں کا شہر ہے، جے پی ایم سی میں کینسر کا علاج مفت ہوتا ہے، جو ایک تاریخ ہے، پورے پاکستان سے لوگ دل کے مرض، کینسر اور بچوں کے علاج کرانے کراچی آتے ہیں، کورونا وائرس سے چھوٹے کاروباری حضرات متاثر ہوئے ہیں، میں نے جان ہے تو جہاں ہے والی پالیسی کی بنیاد پر اقدامات کئے، 26 فروری 2019 کو پہلا کورونا کا کیس تشخیص ہوا اور ہم نے اسکول بند کئے، مارچ میں کورونا سے پہلی موت رپورٹ ہوئی، ہمارے بہتر اقدامات کی بدولت صورتحال کنٹرول میں آئی، ہم نے کورونا فنڈ ز تشکیل دیا ، فنڈ چلانے کیلئے تین پرائیویٹ سیکٹر سے لوگ آئے ہیں، ایک دن میں دفتر میں بیٹھا تھا تو ایک شخص آیا ایک لفافہ بھیجا، لفافے میں ایک خط اور 10 لاکھ روپے کا چیک تھا، میں نے فوری فون اٹھایا اور انکو فون کیا، اس شخص کو میرا فون اچھا نہ لگا اور اس نے کہا آپ وقت ضایع نہ کریں، کورونا کے خلاف کام کریں، اس شہر میں ایسے بھی لوگ ہیں جو بے لوث کام کرتے ہیں، ہم گمبٹ کے اسپتال میں جگر کی پیوندکاری مفت کرتے ہیں، یہ سارے اسپتال فری میں نہیں بلکہ عوام کے ٹیکس ، ڈونیشنز سے چلتے ہیں، ہم عوام کی ٹیکس کا ایک ایک پیسہ عوام کیلئے صحیح طریقے سے استعمال کی کوشش کرتے ہیں، ہم سندھ کی طرف سے شادی ہال پر ٹیکس سے متعلق کوئی ریلیف دیں گے۔

وزیراعلی سندھ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آپ اس کا کریڈٹ سندھ حکومت کو دیں کہ ملازمت بغیر ٹیسٹ کے نہیں دے رہے، لوگ تعریف بھی کررہے ہیں کہ میرٹ کو ہم نے اولیت دی ہے، اگر سپریم کورٹ نے کچھ کہا ہے تو اس پر میں کیا کہہ سکتا ہوں، کراچی سمیت پورے صوبے میں بہتری آئی ہے، کل بارش ہوئی سوائے ایک جگہ باقی شہر میں پانی نہیں رکا، عباسی شہید اور قطر اسپتال کی بہتری کیلئے ہم کوشش کررہے ہیں، شاہراہ فیصل 1970 کے بعد ہم نے دوبارہ تعمیر کی، آٹا اور دیگر اشیا کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں، گیس کی لوڈ شیڈنگ ہے پھر بھی آپ وفاقی حکومت سے پوچھ نہیں سکتے۔اس موقع پر انکے ہمراہ فیڈریشن آف چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے چیئرمین میاںناصر حیات مگوں بھی موجود تھے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں