وزیراعظم عمران خان سے سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے وفد کی سید جلال محمود شاہ کی سربراہی میں ملاقات

بحریہ ٹائون واقعے کی تحقیقات کر ائی جائیں اور غیر قانونی طور پر الاٹ کی گئی زمین کی چھان بین کروائی جائے، جلال محمود شاہ بحریہ ٹائون کراچی کی غیر قانونی توسیع 24,571 ایکڑ میں سے 16,896 ایکڑ تک روکا جائے جس کی سپریم کورٹ نے تصفیہ کی شرائط پر توثیق کی ہے جون2021 بحریہ واقعے پر تمام پر امن مظاہرین کے خلاف جھوٹے اور جعلی مقدمات کو ختم کرنے کے لیے آزاد وفاقی کمیشن تشکیل دیا جائے

پیر 27 ستمبر 2021 22:44

وزیراعظم عمران خان سے سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے وفد کی سید جلال محمود شاہ کی سربراہی میں ملاقات
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 ستمبر2021ء) وزیراعظم عمران خان سے پیر کو گورنرہاؤس میں سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے وفد نے سید جلال محمود شاہ کی سربراہی میں ملاقات کی۔وفد میں نائب صدر اعجاز سامٹیو،جگدیش آہوجا،جنرل سیکرٹری روشن برڑو شامل تھے۔اس موقع پر گورنر سندھ عمران اسماعیل اور اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ بھی موجود تھے۔

ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور سندھ کی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے وفد نے مختلف معاملات پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ بحریہ ٹاون واقعے کی تحقیقات کر ائی جائیں اور غیر قانونی طور پر الاٹ کی گئی زمین کی چھان بین کروائی جائے۔ 4 مئی 2018 کے سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کروایا جائے۔

(جاری ہے)

۔بحریہ ٹائون کراچی کی غیر قانونی توسیع 24,571 ایکڑ میں سے 16,896 ایکڑ تک روکا جائے جس کی سپریم کورٹ نے تصفیہ کی شرائط پر توثیق کی ہے۔۔ بحریہ ٹاون کراچی اور سندھ حکومت کے خلاف سندھ ایکشن کمیٹی کے 6 جون کے پر امن دھرنے کو نقصان پہنچانے اور اس کا رخ موڑنے کے لئے بحریہ ٹاون کراچی میں تخریب کاری اور آگ لگانے والے پس پردہ عناصر اور چھپے ہوئے ہاتھوں کو تلاش کر نے کے لیے وفاقی تحقیقاتی اداروں کی جے آئی ٹی تشکیل دی جائے۔

۔ 6 جون2021 بحریہ واقعے پر تمام پر امن مظاہرین کے خلاف جھوٹے اور جعلی مقدمات کو ختم کرنے کے لیے آزاد وفاقی کمیشن تشکیل دیا جائے۔ اس موقع پر سندھ یونائیٹڈپارٹی کے وفد نے وزیر اعظم عمران خان کو ایک یادداشت بھی پیش کی جس میں کہاگیاہے کہ سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے وفد کوملاقات کے لئیے وقت دینے پر ہم آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ سندھی قوم کے نمائندے ہونے کی حیثیت سے ہم آپ کو سندھ کے لوگوں کے ا ندر پیدا ہونے والے تحفظات، خدشات اور اعتراضات سے آگاہ کرنے آئے ہیں۔

ہم امید کرتے ہیں کہ آپ کی مرکزی حکومت اس کو حل کرنے لئیے اقدامات اٹھائے گی۔یادداشت کے مطابق 1940 قراداد لاہور کی روشنی میں سندھ اسمبلی سے پاکستان کی پہلی قرراداد 1943 میں منظور ہوئی، جس میں پاکستان کی فیڈریشن میں شامل تمام اکائیوں کو خودمختیارہونے کی ضمانت دی گئی، مگر کافی عرصے سے سندھ کی ڈیموگرافی میں ردوبدل کر کے یہاں کے مقامی افرادکی آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازش کی گئی۔

ڈیمو گرافی اور سماجی تحفظات کے بغیر میگا رہاشی منصوبے سندھ کے لئیے سنگین خطرہ ہیں۔پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 172 اور173 میں واضع طور پر سندھ کی سرزمین اور وسائل پر ملکیت کا اختیارہے اور کسی دوسرے کو دینے کا طریقہ کار واضع کرتا ہے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ صوبائی اور مرکزی اور صوبائی حکومتوں نے تمام قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہمارے قدرتی ماحول، تاریخی ورثے، اور قیمتی ذخائر کو میگا رہاشی منصوبوں میں تبدیل کر دیا۔

ان میں سے ایک میگا رہاشی منصوبہ بحریہ ٹائون کراچی ہے۔یہ ایک نجی ملکیت پرشہر کے مضافاتی علاقے پر قائم منصوبہ ہے جو 46,000 ایکڑ پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ پورا منصوبہ بلڈر مافیا ملک ریاض کی نگرانی میں چل رہا ہے جس کے سہولت کارپیپلز پارٹی کے سربراہ آصف علی زرداری ہیں۔ سندھ حکومت کی ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے اس منصوبے کو غیر قانونی طور پر سینکر وں ایکڑ زمینیں الاٹ کیں جس کے بعد بحریہ ٹاون کے علاقے میں آباد سینکروں مقامی رہاشیوں کو پولیس گردی سے ذریعے زمینوں سے بے دخل کیا گیااور جن لوگوں نے مذاہمت کی ان کے اوپر انسداد دہشت گردی کے جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے اور ان کے گائوں بھاری مشینری کے ذریعے مسمار کر دئیے گئے۔

زمینوں پر زبردستی قبضے کا یہ سلسلہ کچھ دنوں سے جاری ہے جس کی وجہ سے مقامی رہاشیوں اور بحریہ ٹاون انتظامیہ میں تصادم روزانہ کا معمول بن چکا ہے۔یادداشت میں کہاگیاہے کہ اسی سلسلے میں 6 جون 2021 کو سندھ کے لاکھوں مقامی باشندوں نے سندھ ایکشن کمیٹی کی سربراہی میں بحریہ ٹائون کے سامنے پر امن دھرنا دیامگر سندھ حکومت کی ایک سازش کے ذریعے اس پر امن دھرنے کو پرتشدد بنایا گیا۔

سندھ پولیس تخریب کاری میں ملوث چند شر پسند عناصر کو قابو کرنے میں ناکام رہی۔ پولیس نے پر امن مظاہرین پر آنسو گیس کے شیل فائر کیے اور100 سے زائد بے گناہ افراد کو گرفتار کیا۔ سندھ ایکشن کمیٹی میں شامل جماعتوں کے رہنمائوں پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت 32 متعدد ایف آئی آر درج کی گئیں۔پیپلز پارٹی کے مخالف کارکنوں کو ہراساں کرنے لے لیے ایف آئی آر میں 10 ہزار کے قریب نامعلوم افراد کی ایک بڑی تعدادشامل تھی۔

تمام قیادت اور سینکروں کارکنوں کو ضمانت مل گئی مگر سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سینٹرل ایکزیکٹو کمیٹی کے ممبر سید زین شاہ جن کو ایف آئی آر نمبر 259 میں دہشت گرد نامزد کیا گیا ہے وہ ابھی تک سینٹرل جیل کراچی میں قید ہیں۔ سندھ پولیس نے جان بوجھ کر مقدمے کو التوا کرنے لے لئیے ابھی تک حتمی چالان پیش نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم ترقی کے خلاف نہیں ہیں مگر ہم سندھ کی ڈیموگرافی، قدرتی وسائل اور زمین کی ملکیت میں ردوبدل اور تبدیلی پر کسی بھی صورت سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ سندھ ایکشن کمیٹی سندھ کی قوم پرست جماعتوں اور مقامی باشندوں پر مشتمل ہے جو سندھ کے حقوق کے تحفظ کے لیے جدوجہد کررہی ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں