آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی اور فوک اینڈ ہیرٹیج کمیٹی کی جانب سے معروف ایڈووکیٹ نورالدین سرکی کی خدمات کے اعتراف میں تقریب کا اہتمام

نور الدین سرکی نے ہمیشہ تنقید برائے تنقید کے بجائے تنقید برائے اصلاح کی بات کی ،وہ اپنے عمل کے ذریعے لوگوں کی رہنمائی کرتے تھے ، سیاسی رہنما مہتاب اکبر راشدی

بدھ 27 اکتوبر 2021 17:55

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی اور فوک اینڈ ہیرٹیج کمیٹی کی جانب سے معروف ایڈووکیٹ نورالدین سرکی کی خدمات کے اعتراف میں تقریب کا اہتمام
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 اکتوبر2021ء) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی اور فوک اینڈ ہیرٹیج کمیٹی کے زیر اہتمام نورالدین سرکی ایڈووکیٹ کی قانونی اور سماجی خدمات کے اعتراف میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں کی نوٹ اسپیکر شہاب سرکی تھے جبکہ مہتاب اکبر راشدی، سیکریٹری تعلیم غلام اکبر لغری، عبدالخالق جونیجو، مختیار علی ابڑو، غلام شاہ، ڈاکٹر عدل سومرو، اختر حسین اور ڈاکٹر ایوب شیخ نے بھی اظہارِ خیال کیا۔

نظامت کے فرائض رحمن مہیسر نے انجام دیے، اس موقع پر مہتاب اکبر راشدی نے کہاکہ میںخود کو بہت خوش قسمتی سمجھتی ہوں کہ نور الدین سرکی جیسا اچھا انسان ہمارے ساتھ تھا، کتابیں پڑھنے اور بانٹنے کا شوق ان کی زندگی اور شخصیت کا حصہ رہے، سندھی ادبی سنگت نے نوجوانوں کو متوجہ کیا کہ ادب کو تخلیق، تنقید اور کیسے بہتر بنانا جاسکتا ہے،

تنقید برائے تنقید کی بجائے تنقید برائے اصلاح کی بات کی، آج ہم لوگوں میں برداشت کا مادہ ختم ہوچکا ہے، نور الدین سرکی معاشرے میں تبدیلی لانے والی تنظیموں کا حصہ بنتے تھے اور اپنے عمل کے ذریعے لوگوں کی رہنمائی کرتے، انہوں نے وکالت کے شعبہ کو کبھی بھی لوگوں کے خلاف استعمال نہیں کیا بلکہ ہمیشہ لوگوں کی بھلائی کے لیے بلاتعصب کام کرتے رہے،سیکریٹری تعلیم غلام اکبرلغاری نے کہاکہ نور الدین سرکی ایڈووکیٹ کے ساتھ ساتھ بہت بڑے ادیب بھی تھے، ہم ان سے کچھ سیکھنے کو اپنا فخر سمجھتے ہیں، وہ ایک بہت ہی معتدل انسان تھے اپنا مو¿قف بڑے مدلل انداز میں بیان کرتے تھے اختلاف کے باوجود ان میں کبھی شدت نہیں نظر آئی وہ امن پسند انسان تھے۔

(جاری ہے)

ممبر پاکستان بار کونسل و صاحبزادہ شہاب سرکی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ جو باتیں مہتاب اکبر راشدی نے کہیں وہ بالکل سچی ہیں ، والد کا نام ہمیشہ زندہ رہے گا وہی میری شناخت اور میرے استاد بھی ہیں، انہوں نے ہمیشہ صبر کرنا اور حق و سچ بولنے کی نصیحت کی، ہمیشہ عورت اور اپنے سینئرز کی عزت کرنا سکھایا، میرے والد میرے لیے رول ماڈل تھے ، میں آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی سمیت تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں ،

عبدالخالق جونیجونے کہاکہ نور الدین سرکی عوام دوست انسان تھے اور ہمیشہ بلا رنگ ونسل اور زبان سب کے ساتھ یکساں سلوک کرتے تھے،جی این قریشی نے کہاکہ مرنے سے دس سال پہلے سائیں سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہاکہ مجھے لگتا ہے تم میں ادب کے حوالے سے جراثیم ہیں اس کے بعد ان سے بہت پیار، محبت اور شفقت ملی ان سے مجھے بہت کچھ سیکھنے کو ملا،اختر حسین نے کہاکہ نور الدین سرکی صرف ایڈووکیٹ ہی نہیں بلکہ ادیب و دانشور بھی تھے ، انہوں نے انسانی حقوق کے لیے بہت کام کیا،ڈاکٹر ایوب شیخ نے کہاکہ دراصل آپ وکیل ہی نہیں ہمارا اعتماد اور اعتبار ہیں سیکھنے کا عمل ساری زندگی جاری رہتا ہے، انہوں نے کہاکہ نورالدین سرکی جیسے وکیل صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں جو اپنے لیے کم دوسروں کے لیے زیادہ جیتے ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں