ایم کیو ایم ایک بار پھر اس شہر اور صوبے میں لسانی اور تعصب پر مبنی سیاست کرکے یہاں نفرتیں پھیلانے کی سازش کررہی ہی:سعید غنی

سندھ بھر میں عوامی مسائل کی بجائے لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی آڑ میں مظاہرے کرکے اپوزیشن نے ثابت کردیا ہے کہ انہیں عوام اور ان کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں ہی:وزیر اطلاعات سندھ

بدھ 8 دسمبر 2021 22:05

ایم کیو ایم ایک بار پھر اس شہر اور صوبے میں لسانی اور تعصب پر مبنی سیاست کرکے یہاں نفرتیں پھیلانے کی سازش کررہی ہی:سعید غنی
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 دسمبر2021ء) وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم ایک بار پھر اس شہر اور صوبے میں لسانی اور تعصب پر مبنی سیاست کرکے یہاں نفرتیں پھیلانے کی سازش کررہی ہے۔ سندھ بھر میں عوامی مسائل کی بجائے لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی آڑ میں مظاہرے کرکے اپوزیشن نے ثابت کردیا ہے کہ انہیں عوام اور ان کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں ہے۔

آنے والے بلدیاتی انتخابات میں ایم کیو ایم کو واضح طور پر اپنی شکست نظر آرہی ہے اور وہ اس ہار کو چھپانے کے لئے اس شہر کو لسانیت کی آگ میں جھونکنا چاہتی ہے۔ ایک پار پھر نالائق اور نالائق وفاقی حکومت نے کراچی کے شہروں پر بجلی کے فی یونٹ میں 3.76 روپے اضافی کردیا ہے، جس سے اس ماہ کراچی کے شہریوں کو سوا سات ارب روپے سے زائد کا ٹیکہ لگایا جائے گا۔

(جاری ہے)

10 دسمبر کو ملک بھر میں پیپلز پارٹی کے تحت مہنگائی، بے روزگاری، گیس اور بجلی سمیت وفاقی حکومت کی دیگرنالائقیوں کے خلاف ملگ گیر احتجاج کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے بدھ کے روز سمدھ اسمبلی میڈیا کارنر پر میڈیا ٹاک کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سابق رکن قومی اسمبلی علی راشد اور دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ سعید غنی نے کہا کہ آج کراچی میں صورتحال یہ ہے کہ صوبہ سندھ جو آئین کے مطابق گیس پیدا کرنے والے صوبے کے تحت پوری گیس حاصل کرنے کا حق ہے وہاں گھروں کے چولہے بجھ گئے ہیں اور یہاں اب وہ دور آگیا ہے کہ لوگ لکڑیوں اور کوئلے کا استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔

انہوںنے کہا کہ نالائق وفاقی حکومت نے ایل این جی کی درآمد کی اور سب سے زیادہ پنجاب جہاں گیس کی قلت ہے وہاں کے صنعتکاروں کو 9 ڈالر جبکہ سندھ کے صنعتکاروں کو 15 ڈالر کی فراہم کررہی ہے۔ انہوںنے کہا کہ ایم کیو ایم جو اپنے آپ کو شہری علاقوں کی وارث اور ٹھیکیدار بتاتی ہے اور اسی ایم کیو ایم نے پیپلز پارٹی سے پیٹرول کی قیمتوں میں عالمی منڈی میں اضافہ پر اضافہ کئے جانے پر 4 بار حکومت سے علیحدگی اختیار کی آج عالمی منڈی میں اس وقت کے مقابلے نصف قیمت ہونے اور پاکستان میں قیمتوں کے بے تحاشہ اضافے پر آج صرف وزارتوں کے مزے لینے کے لئے خاموش ہے۔

انہوںنے کہا کہ آج کراچی سمیت صوبے بھر میں گیس کا بحران ہے۔ بجلی کی قیمتوں سمیت مہنگائی نے اس ملک کے عوام کی کمر توڑ دی ہے لیکن وہ خاموش ہیں، کیونکہ ایم کیو ایم سمیت اپوزیشن جماعتیں عوامی ووٹوں کی نہیں بلکہ کسی اور کے کاندھوں پر بیٹھ پر اسمبلیوں میں آتی ہے اور انہیں عوام میں جانا نہیں ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ یہی ایم کیو ایم جو اپنے آپ کو کراچی سمیت شہری علاقوں کی وارث قرار دیتی ہے، اس نے مردم شماری سمیت سندھ دشمن قوانین کو جوائنٹ سیشن میں منظور ہوئے اس کا حصہ بنی رہی۔

سعید غنی نے کہا کہ اس وقت صوبہ سندھ کو محبتوں کی ضرورت ہے اور نفرتوں کو کم کرنے کی ضرورت ہے، لیکن افسوس ایم کیو ایم نے ایک بار پھر اس شہر میں نفرتوں کو پھیلانے کی سازشیں شروع کردی ہیں اور لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی آڑ میں جس طرح کراچی میں نفرت انگیز بینرز اور مظاہروں میں تعصب پر مبنی ان کے لیڈران خطاب کررہے ہیں، ان سے ان کی بوکھلاہٹ کا اندازہ ہورہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ گورنر سندھ کے پاس اسمبلی سے منظور شدہ بل کو بھیجنا آئینی ہے اور گورنر اگر ان بل کو منظور نہیں کرتا اور اس پر کوئی اعتراض کرتا ہے تو اسمبلی اس کو دوبارہ دیکھتی ہے اور پھر اس کو منظور کیا جاتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ چونکہ کمیشن کے لئے ایکٹ کے وقت اسمبلی کا اجلاس نہیں تھا اس لئے گورنر کو یہ براہ راست بھیجا گیا اور گذشتہ روز وزیر اعلیٰ سندھ نے گورنر کو جاکر اس پر سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ یہ ایکٹ عوامی مفاد میں ہے۔

ایک اور سوال پر انہوںنے کہا کہ بدقسمتی سے سندھ میں اپوزیشن جماعتیں عوامی ووٹوں سے منتخب ہوکر اسمبلیوں میں نہیں آتی بلکہ دوسرے راستوں سے آتی ہیں اس لئے انہیں عوامی مسائل کی بجائے اپنے وسائل میں زیادہ دلچسپی ہوتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ جس پارٹی کی اسمبلی میں اکثریت ہوتی ہے وزیر اعلیٰ اسی کا ہوتا ہے، انہوںنے کہا کہ ایم کیو ایم سے یہ سوال کیا جائے کہ جب ارباب غلام، جام صادق، مظفر علی شاہ، لیاقت جتوئی، مہر صوبے کے وزیر اعلیٰ تھے اس وقت وہ ایوان میں بڑی سیاسی جماعت تھی اس وقت اس نے اردو بولنے والے وزیع اعلیٰ کا مطالبہ کیوں نہیں کیا او ر عوام کے ووٹوں پر سودے بازی کیوں کی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ سندھ حکومت کی کوتاہیاں ہوسکتی ہیں ان کوٹھیک کیا جاسکتا ہے، لیکن اس کی آڑ میں صوبے کا امن وامان خراب کرنے اورنفرتوں کوبڑھانے کی کوششیں کی جارہی ہیں، یہ ہم نہیں ہونے دے سکتے اور اس می مذمت کرتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ایم کیو ایم والے چاہتے ہیں پھرامن خراب ہو، ہم ایم کیوایم کی نفرت انگیزمہم کی مذمت کرتے ہیں۔

ٹرانسپیرنسی کی رپورٹ کے سوال پر انہوںنے کہا کہ یہ ہرسال آتی ہے، میں ان رپورٹس پریقین نہیں کرتا ۔پھربھی انہوں نے عدلیہ پولیس میں کرپشن کی نشاندھی کی ہے، اس کوٹھیک ہوناچاہیئے۔ انہوںنے کہا کہ موجودہ نااہل اور نالائق پی ٹی آئی حکومت میں کرپشن انڈیکس میں اضافہ ہواہے، یہ کرپشن ختم کرنے کے دعویدارتھے۔ان کے اے ٹی ایمزنے لوگوں کی جیب سے اربوں روپے نکالے ہیں ۔#

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں