سندھ ہائی کورٹ،بلدیہ ٹائون سعید آباد میں اسکول اراضی کے سرکاری یا نجی ہونے کا تنازعہ، پلاٹ مالک کی جانب سے درخواست کی سماعت

آپ نے تو جاوید نہاری والے کو بھی سرکاری اسکول دے دیا تھا، آپ کے افسران کے یہ اقدام ڈکیتوں کے مترادف ہے،عدالت عالیہ کاسرکاری وکیل سے مکالمہ

منگل 25 جنوری 2022 13:32

سندھ ہائی کورٹ،بلدیہ ٹائون سعید آباد میں اسکول اراضی کے سرکاری یا نجی ہونے کا تنازعہ، پلاٹ مالک کی جانب سے درخواست کی سماعت
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جنوری2022ء) سندھ ہائی کورٹ نے بلدیہ ٹائون سعید آباد میں اسکول اراضی کے سرکاری یا نجی ہونے کے تنازعہ سے متعلق درخواست پر سرکاری وکیل سے مکالمے میں کہا کہ آپ نے تو جاوید نہاری والے کو بھی سرکاری اسکول دے دیا تھا، آپ کے افسران کے یہ اقدام ڈکیتوں کے مترادف ہے۔منگل کو سندھ ہائیکورٹ میں بلدیہ ٹائون سعید آباد میں اسکول اراضی کے سرکاری یا نجی ہونے کا تنازعہ سے متعلق پلاٹ مالک کی جانب سے درخواست کی سماعت ہوئی۔

عدالت نے اسکولوں کی حالت زار پر اہم آبزوریشن دی۔ جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے سرکاری وکیل سے مکالمے میں کہا کہ سرکاری اسکولز کی کوئی حالت نہیں۔ ڈالمیا پر سرکاری اسکول بلڈر کو بیچ دیا۔ آپ نے تو جاوید نہاری والے کو بھی سرکاری اسکول دے دیا تھا۔

(جاری ہے)

آپ کے افسران کے یہ اقدام ڈکیتوں کے مترادف ہیں۔ یہاں سرکاری اسکولوں کے پلاٹس بلڈرز کو بیچے جا رہے ہیں۔

عدالت نے سماعت ملتوی کردی۔ دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ 1970 میں پرائیوٹ اسکول بنایا۔ نیشنلائزڈ ہونے پر اسکول سرکاری تحویل میں لے لیا گیا۔ 1980 میں عمارت خستہ حال ہوئی تو واپس میری ملکیت میں آگئی۔ تمام تر منظوری کے بعد جائیداد مجھے واپس دے دی گئی۔ تعمیرات شروع کیں تو محکمہ تعلیم نے پلاٹ سرکاری ہونے کا دعوی کردیا۔ قرار دیا جائے، اسکول اراضی سرکاری نہیں نجی ملکیت ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں