محکمہ خوراک سندھ نے خصوصی مہم کے ذریعے صوبے کے 6 ڈویژنوں سے 1.01 ملین گندم کی بوریاں برآمد کرلیں

اتوار 22 مئی 2022 21:00

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مئی2022ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایت پر صوبائی محکمہ خوراک نے گندم کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف مثر کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے اب تک 1017585.5 بوریاں فی 100 کلو گرام گندم برآمد کر لی ہے، صوبے میں آٹے کی قلت کو دور کرنے کیلئے یہ کارروائی کی گئی ہے۔ صوبائی حکومت نے ایک اطلاع پر سندھ بھر کے مختلف گوداموں میں ذخیرہ شدہ گندم برآمد کرنے کا فیصلہ کیا۔

وزیراعلی سندھ نے سیکریٹری خوراک راجہ خرم کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی اور انہیں ان گوداموں پر چھاپے مارنے اور گندم کی غیر قانونی نقل و حمل کرنے والی گاڑیوں کو ضبط کرنے کا اختیار دیا۔محکمہ خوراک نے چھ ڈویژنوں کے 22 اضلاع میں متعدد گوداموں پر چھاپے مار کر 1017585.5 گندم کی بوریاں برآمد کیں، جس میں مختلف سڑکوں پر قبضے میں لی گئی گاڑیوں سے برآمد شدہ 17806 بوریاں بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

سکھر ڈویژن سے گندم کی کل 333640 بوریاں برآمد کی گئیں، جن میں خیرپور سے 183220 بوریاں، گھوٹکی سے 69770 اور سکھر سے 80650 بوریاں شامل ہیں۔محکمہ خوراک نے شہید بینظیر آباد ڈویژن سے گندم کی 46880 بوریاں برآمد کی، جن میں نوشہروفیروز سے 28000 بوریاں، سانگھڑ سے 3900 اور نواب شاہ سے 14980 بوریاں شامل ہیں۔لاڑکانہ ڈویژن کے پانچ اضلاع سے 232255 بوریاں برآمد کی گئیں، جیکب آباد سے 28400 بوریاں، کشمور سے 50000 بوریاں ، شکارپور سے 25255 بوریاں ، قمبر-شہدادکوٹ سے 97000 بوریاں اور لاڑکانہ سے 31600 بوریاں برآمد ہوئے۔

محکمہ خوراک نے حیدرآباد ڈویژن کے سات اضلاع سے 402310.5 تھیلے برآمد کی ہیں۔ دادو سے 347000 بوریاں ، جامشورو سے 32000 بوریاں ، حیدرآباد سے 4945بوریاں، مٹیاری سے 3700 بوریاں ، ٹنڈو الہ یار سے 870 بوریاں ،ٹھٹہ 530 بوریاں اور سجاول سے 2343.50 بوریاں برآمدکی ہیں۔ محکمہ خوراک نے میرپورخاص ڈویژن سے 25000 بوریاں اور کراچی کے داخلی اور خارجی راستوں پر قائم مختلف چیک پوسٹوں سے 14000 بوریاں بھی برآمد کی ہیں۔

صوبائی وزیر خوراک مکیش چاولہ نے کہا کہ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف مہم جاری رہے گی تاکہ صوبے میں گندم/آٹے کی مصنوعی قلت سے بچا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گندم کا سرکاری ریٹ 5500 روپے فی 100 کلو تھا لیکن ذخیرہ اندوز ذخیرہ اندوزی کے ذریعے اس کی قیمت بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اناج کو مارکیٹ میں اس وقت لانے کا ارادہ رکھتے تھے جب اس کی قیمتیں بڑھ جاتیںتاکہ وہ بھاری منافع کمائیں لیکن ہم نے ان کے منصوبے کو ناکام بنا دیا ہے۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں