منکی پاکس ؛ بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کی اسکریننگ کا آغاز

ایئرپورٹس پر مخصوص کاؤنٹرز پر یورپ اور امریکہ سمیت منکی پاکس کی موجودگی والے ممالک سے آنے والے مسافروں کی اسکریینگ کی جارہی ہے‘ ممکنہ مریضوں کو ائیرپورٹ کی حدود میں ہسپتال منتقل کیا جائے گا

Sajid Ali ساجد علی منگل 24 مئی 2022 15:46

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 24 مئی 2022ء ) منکی پاکس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کی اسکریننگ کا آغاز کردیا گیا ، ممکنہ مریضوں کو ائیرپورٹ کی حدود میں ہسپتال منتقل کیا جائے گا ۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق اسکریننگ کے لئے کورونا وبا کی طرز پر خصوصی کاؤنٹرز قائم کردیے گئے ، کراچی سمیت تمام بین الاقوامی ائرپورٹس پر بنائے گئے مخصوص کاؤنٹرز پر یورپ اور امریکہ سمیت منکی پاکس کی موجودگی والے ممالک سے آنے والے مسافروں کی اسکریینگ کی جارہی ہے ، ان کاؤنٹرز پر تھرمل گن کے ذریعے مسافروں میں تیز بخار کی کیفیت کو چیک کیا جا رہا ہے ، کاؤنٹرز کا عملہ پی پی ایز کٹ اور ماسک سمیت حفاظتی اقدامات کے ساتھ اسکریننگ میں مصروف ہیں۔

گزشتہ روز قومی ادارہ صحت اسلام آباد نے منکی پاکس کے حوالے سے الرٹ جاری کیا تھا ، قومی ادارہ صحت کی جانب سے وفاقی اور صوبائی حکام کو منکی پاکس کے مشتبہ کیسز کے حوالے سے ہائی الرٹ کیا گیا ، ملک کے داخلی راستوں بشمول ایئرپورٹس پر مسافروں کی نگرانی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جب کہ سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوں کو بھی آئسولیشن وارڈ قائم کرنے کے لیے تیار رہنے کا بھی کہہ دیا گیا ۔

(جاری ہے)

قومی ادارہ صحت کے مطابق دنیا میں منکی پاکس کے 92 کنفرم اور 28 مشتبہ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں ، منکی پاکس جانوروں کےبعد اب انسانوں میں منتقل ہوگیا ہے ، منکی پاکس متاثرہ شخص کو ہاتھ لگانے اور رطوبت لگنے سے لگتا ہے ، جس کی وجہ سے ہسپتالوں میں طبی عملے کو منکی پاکس کے مشتبہ مریضوں سے احتیاط سے پیش آنے کا مشورہ دیا گیا ہے ۔ خیال رہے کہ منکی پاکس وسطی اور مغربی افریقہ کے دور درواز کے علاقوں میں عام مرض ہے اور اس خطے سے باہر اس کے کیسز کبھی کبھار ہی سامنے آتے تھے اور وہ بھی ان حصوں میں سفر کا نتیجہ ہوتے تھے ، یہ بیماری عموماً جان لیوا نہیں ہوتی اور اس کا آغاز بخار، مسلز میں تکلیف، لمفی نوڈز کی سوجن، کپکپی، تھکاوٹ اور ہاتھوں و منہ میں چکن پاکس جیسی خارش جیسی علامات سے ہوتا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ یہ وائرس کسی متاثرہ فرد سے جلد کے مردہ خلیات کے جھڑنے اور منہ و ناک سے خارج ہونے والے ذرات کے ذریعے دوسرے فرد میں اسی وقت منتقل ہوجاتا ہے جب وہ بہت زیادہ قریب رہے ہوں ، یا ایک ہی تولیہ اور بستر استعمال کررہے ہوں۔ اس کے بارے میں عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ اس معاملے کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں بالخصوص برطانیہ میں جہاں زیادہ تر کیس ہم جنس پرست افراد میں سامنے آئے ہیں مگر افریقہ سے باہر اچانک مختلف ممالک میں اس بیماری کے پھیلنے سے یہ خدشہ پیدا ہورہا ہے کہ یہ دیگر خطوں میں بھی پھیل سکتی ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں