سلمان حیدر کے قاتل میں ملوث دہشتگردوں کو فوری گرفتار کیا جائے،علامہ حسن ظفر نقوی

وزیر اعلی سندھ کا سلمان حیدر کے قتل کا نوٹس لینا صرف زبانی دعوے ثابت ہو رہے ہیں،علامہ ناظر عباس تقوی/علامہ باقر حسین زیدی

منگل 24 مئی 2022 20:30

․کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مئی2022ء) سلمان حیدر کے قاتل میں ملوث دہشتگردوں کو فوری گرفتار کیا جائی2 ماہ گزر جانے کے باوجود قاتلوں کی عدم گرفتاری حکومتی نا اہلی ہے ملک بھر میں ایک بار پھر تکفیری دہشتگرد قوتیں متحرک ہوتی دکھائی دے رہی ہیںوزیر اعلی سندھ کا سلمان حیدر کے قتل کا نوٹس لینا صرف زبانی دعوے ثابت ہو رہے ہیںایک طرف ٹارگٹ کلنگ کا بازار گرم ہے تو دوسری جانب لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کیلئے بھی ریاستی ادارے مجرمانہ کردار ادا کر رہے ہیںان خیالات کا اظہار مختلف شیعہ تنظیموں کے رہنما علامہ حسن ظفر نقوی، علامہ ناظر عباس تقوی، علامہ باقر عباس زیدی، علامہ علی انور اور معروف سماجی شخصیت سلمان حیدر کے اہل خانہ بھائی زیشان حیدر نے کراچی پریس کلب میں نیوز کانفرنس سے خطاب میں کیارہنماوں کا کہنا تھا کہ سلمان حیدر کا قتل ان مذموم عناصر کی کارستانی ہے جو ملک میں فرقہ واریت پھیلانے کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیںظلم و بربریت کے اس واقعہ کی شدید مذمت اور قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہیںشہر میں سفاک دہشتگردوں کے خلاف فوری کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی تو دہشت گردی کے خلاف لڑی گئی طویل جنگ اور ہزاروں قیمتی جانوں کی قربانیاں رائیگاں چلی جائے گی قومی سلامتی کے اداروں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ملک دشمنوں کو سر اٹھانے سے پہلے کچل دیں رہنماوں کا کہنا تھا کہ حکومت و ریاستی اداروں کا شیعہ کلنگ میں ملوث دہشتگردوں کی گرفتاری اور مسنگ پرسن کے معاملے میں کردار باعث ہے انہیں اگر کسی مغوی کو بازیاب کرانا ہو تو اگلے چھ گھنٹوں میں ایسی پاتال سے نکال کر لے آتے ہیں مگر ہمارے عمائدین کے قاتل عدم گرفتار اور مسنگ پرسن کے اہل خانہ گزشتہ دس دس سالوں اپنے پیاروں کی بازیابی کے منتظر ہیں۔

(جاری ہے)

رہنماوں نے کہا کہ کراچی میں بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ جیسے سنگین واقعات کے بعد قانون نافذکرنے والے اداروں کی ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں۔شیعہ مساجد، امام بارگاہوں کے ساتھ علما وذاکرین اور معروف شیعہ شخصیات کو تحفظ فراہم کرنا ریاستی اداروں کی اولین ذمہ داری ہے۔حساس اداروں کی جانب سے شیعہ علماء کرام شخصیات کو تھریڈ کے لیٹرز تو نکلتے ہیں مگر سکیورٹی فراہم نہیں کی جاتی آخر کب تک یہ سلسلہ چلے گا۔

حکومت اس سلسلے میں فوری طور پر احکامات صادر کرنے انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کو اگر دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف ٹھوس انداز میں استعمال کیا جاتا تو آج نتائج مختلف ہوتے اور ملک دشمن عناصرکو آزادانہ ملک دشمن سرگرمیوں کا موقع نہ ملتا۔ ریاست اپنا آئینی کردار ادا کرتے ہوئے پاکستان کے سات کروڑ تشیع کو جان و مال کا تحفظ دے۔

ہم اپنے حقوق کی آئینی ق قانونی جنگ لڑ رہے ہیں چین سے نہیں بیٹھیں گے۔انہوں نے کہا کہ شہید سلمان حیدر نے ہمیشہ اتحاد بین المسلمین کا پرچار کیا۔ یہاں مذہبی منافرت اور انتشار پھیلانے والے تکفیری عناصر کو نہ صرف کھلی چھوٹ دی گئی ہے بلکہ حکومت کی طرف سے انہیں مکمل تحفظ بھی دیا جاتا ہے۔اس کے برعکس وحدت و اخوت اور مذہبی رواداری کا پرچار کرنے والوں کو دہشت گردی کی بھینٹ چڑھا دیا جاتا ہے۔

سندھ حکومت کی طرف سے سلمان حیدر کے قتل کو نظر انداز کیا جانا افسوسناک اور صوبائی حکومت کے تعصب کو ظاہر کرتا ہے۔ ظالموں کو خوش کرنے کے لیے مظلوموں کے زخموں پر نمک پاشی ناقابل برداشت ہے۔ سلمان حیدر کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔گورنر،وزیر اعلی سندھ، کور کمانڈر کراچی قاتلوں کی عدم گرفتاری کا فوری نوٹس لیں قتل میں ملوث دہشتگردوں اور سہولت کاروں کی گرفتاری عمل میں لائی جائے قاتلوں کی گرفتاری اور قرار واقعی سزا تک ملت تشیع چین سے نہیں بیٹھے گی۔

عدم گرفتاری کی صورت میں ملت جعفریہ کے احتجاج کا حق آئینی و قانونی ہوگا پھر کسی ریڈ زون کی پروا نہیں کی جائے گی۔رہنماوں کا کہنا تھا کہ سلمان حیدر کے قتل کے واقع کی سی سی فوٹیج ریاستی اداروں کے پاس موجود ہے مگر 70 دن گزر جانے کے باوجود اہل خانہ کو صرف گمراہ کیا جارہا ہے جس کی مذمت کرتے ہیں بہت جلد ملت جعفریہ کی نمائندہ تنظیمیں اپنا مشترکہ لائحہ دیں گی۔اس موقع پر رضی حیدر، غفران مجتبی، ایڈوکیٹ راشد رضوی سمیت دیگر موجود تھے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں