سندھ میں حلقہ بندیوں کے ذریعے اکثریت کو اقلیت میں بدل دیا گیا،خالد مقبول صدیقی

ہم ملک میں انصاف کیلئے کہاں جائیں اور اپنا مقدمہ کہاں رکھیں؟ کنوینر ایم کیو ایم پاکستان

Abdul Jabbar عبدالجبار جمعہ 19 اگست 2022 12:10

سندھ میں حلقہ بندیوں کے ذریعے اکثریت کو اقلیت میں بدل دیا گیا،خالد مقبول صدیقی
کراچی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 اگست 2022ء) ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ سندھ میں حلقہ بندیوں کے ذریعے اکثریت کو اقلیت میں بدل دیاگیا،ہم ملک میں انصاف کے لیے کہاں جائیں گے؟ اپنے حق کے لیے مقدمہ کہاں رکھیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق خالد مقبول صدیقی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حلقہ بندیو ں کا اختیارصرف الیکشن کمیشن کو ہے،حلقہ بندیاں کرنا صوبائی حکومت کا دائرہ اختیار نہیں۔

سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف حلقہ بندیاں کی گئیں،جبکہ حلقہ بندیاں لسانیت کی بنیاد پر کی گئیں۔ انکا کہنا تھا کہ کراچی اور حیدرآباد کو حلقہ بندیوں کے ذریعے لسانی بنیاد پر تقسیم کیاگیا،ہم عدالت منصفانہ الیکشن کے لیے گئے تھے،جبکہ بلدیاتی الیکشن میں ایک دن کی تاخیر بھی نہیں چاہتے،سندھ کے شہری علاقوں میں بنائی گئی حلقہ بندیاں قانون کے خلاف ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مردم شماری میں سند ھ کی آبادی کو کم کرکے دکھایاگیا،سپریم کورٹ میں ہمارے اعتراضات کو جائز سمجھا گیا۔ یاد رہے کہ دو روز قبل سپریم کورٹ نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق ایم کیو ایم کی درخواست نمٹاتے ہوئے حکم دیا کہ سندھ میں دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات 28 اگست کو ہی ہوں گے،ایم کیو ایم کی درخواست پر بلدیاتی انتخابات منسوخ نہیں کیے جا سکتے۔

ایم کیو ایم حلقہ بندیوں کے معاملے پر متعلقہ فورم سے رجوع کرے اورپی ٹی آئی سندھ بلدیاتی الیکشن ایکٹ سے متعلق فیصلے پر عملدرآمد کی درخواست دائر کرے۔ سپریم کورٹ میں ایم کیو ایم کی سندھ میں حلقہ بندیوں کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستا ن جسٹس عمر عطا بندیال نے دوران سماعت ریمارکس دئیے کہ کراچی میں کوئی حلقہ 7 تو کوئی10 لاکھ آبادی پر مشتمل ہے،حلقے کے عوام کی نمائندگی تو ہو جاتی ہے حق ادا نہیں ہوتا،اس قسم کے مسائل کے حل پر الیکشن کمیشن کو توجہ دینا ہوگی۔ وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ ایسے اعتراضات کچھ حلقوں میں ہیں سب میں نہیں،جہاں سے اعتراضات آتے ہیں ہم ان پر غور کرتے ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں