وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا آئی ایم ایف سے ٹارگٹڈ سبسڈیز دینے کا مطالبہ

بدھ 8 فروری 2023 23:39

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا آئی ایم ایف سے ٹارگٹڈ سبسڈیز دینے کا مطالبہ
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 فروری2023ء) چیئرمین پیپلز پارٹی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے ملک کیلئے ٹارگٹڈ سبسڈیز سے متعلق بیل آؤٹ پیکج کیلئے اپنی شرائط نرم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہیکہ پاکستان کے سیلاب متاثرین کو مہنگائی سے تحفظ فراہم کیا جاسکے۔ بلاول بھٹو نے وزیراعلیٰ اور سندھ حکومت کو ہدایت کی کہ سیلاب متاثرین کیلئے تعمیر کیے جانے والے گھروں کے مالکانہ حقوق خواتین کو دیے جائیں، ہم چاہتے ہیں کہ سیلاب متاثرین کو نہ صرف گھر تعمیر کرکے دیں بلکہ ان کو مالکانہ حقوق بھی دیں۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے کراچی کی ایک مقامی ہوٹل میں سندھ حکومت اوراقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے تعاون سے "ترقی یافتہ سندھ: عہد سے تعمیر نو تک‘ کے عنوان کے تحت منعقدہ کانفرنس سیخطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

ریزیلینٹ سندھ کانفرنس کے نمایاں شرکاء میں بلاول بھٹو زرداری، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر، یو این ڈی پی کے ریذیڈنٹ نمائندے، ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر، ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر، صوبائی کابینہ کے اراکین، غیر ملکی سفیر، سفارتکاروں، نمائندگان، پرائیویٹ سیکٹرز، دیگر کثیر جہتی ترقیاتی شراکت داروں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں اور متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

کانفرنس کا ا?غاز تلاوت قرا?ن پاک سے کیا گیا اور صوبائی کانفرنس جنیو ا کانفرنس کی روشنی میں منعقد کی گئی ، کانفرنس میں سندھ کے سیلاب کی تباہی سے متعلق مختلف ڈاکیومنٹریز اور پریزینٹنشن پر بریفنگ دی گئی۔ کانفرنس میں چیئرمین بلاول بھٹو نے سیلاب متاثرین کے گھروں کی تعمیر کیلئے کمپیٹرائزڈ بٹن دباکر فنڈز جاری کئے گئے۔ کانفرنس میں 2.1 ملین گھروں کی تعمیر نو کیلئے ’سندھ پیپلز ہاؤسنگ فار فلڈ ایفیکٹیز‘ پروگرام کا آغاز کیا گیا جس میں ابتدائی طور پر سیلاب متاثرین میں رقم ادائیگی شامل ہے۔

ایم او یوز پر عملدرآمد کرنے والے شراکت داروں کے ساتھ بھی دستخط کیے گئے جن میں HANDS، TRDP، NRSP، SRSO، اور SAFCO شامل ہیں۔ کانفرنس سے فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ دفتر(برطانیہ)، یو ایس ایڈ، ورلڈ بینک، ایشین ڈویلپمنٹ بینک، ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک، اسلامک ڈیولپمنٹ بینک، انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن، انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن، یو این او ڈی سی (UNODC)، ڈبلیو ایچ او(WHO)، ایف اے او(FAO)، آغا خان ایجنسی برائے ہیبی ٹیٹ، یونیسیف اور یو این ایف پی ای(UNFPA) کے نمائندوں نے اظہار خیال کیا۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ایک مفید اور کارآمدکانفرنس کے انعقاد پر حکومت سندھ کی کاوشوں کو سراہا۔ بلاول بھٹونے صوبے کی بحالی اور تعمیر نو کیلئے انتھک محنت کرنے میں حکومت اور شراکت داروں کی کوششوں کو بھی سراہا۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے موسمیاتی تباہی کے اثرات کے بعد سندھ کے مسائل پر گفتگو میں شرکت کیلئے وقت نکالنے پر حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔

وزیراعلیٰ سندھ کہا کہ عالمی بینک گروپ کا خصوصی شکریہ ادا کرتا ہوں جو انکی حکومت اور تمام ترقیاتی شراکت داروں اور ممالک کی مدد کیلئے اپنی کوششوں میں بہت آگے رہا ہے جنہوں نے ضرورت کی اس گھڑی میں پیش رہنے کاعزم کیا اور جنیوا کانفرنس کے دوران قابل ستائش وعدے کئے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے گھر تعمیر کرنے کا سلسلہ ایک ٹیسٹ کیس ہے اور اگر ہم اس میں کامیاب ہوتے ہیں تو یہ ہماری نسل کا ’لینڈ ریفارمنگ‘ کا سلسلہ ہوگا۔

گھروں کی تعمیر کے منصوبے کی خوبی یہ ہے کہ ان کے گھر تو تعمیر ہو رہے ہیں لیکن تعمیر کے ساتھ ساتھ ہمیں انہیں مالکانہ حقوق دینے چاہئیں۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے مخاطب ہوکر کہا کہ ’میرا مطالبہ ہے کہ گھروں کے مالکانہ حقوق خواتین کو دیے جائیں۔‘ وزیر خارجہ نے کہا کہ سیلاب متاثرین کو دیے جانے والے گھر ان کے اثاثے ہوں گے جن سے وہ چاہیں تو فروخت کرکے کاروبار بھی کر سکتے ہیں یہ اپنے بچوں کے لیے رکھ سکتے ہیں کیونکہ مالکانہ حقوق ملنے کے بعد وہ گھر اور زمین کا حصہ ان کی ملکیت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کو گھروں کی تعمیرات کرکے دینا ایک انقلابی قدم ہے جس سے امیر اور غریب کا فرق ختم ہوگا اور اس سے ملکی معیشت میں بھی بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ گھروں کی تعمیر نو میں دو سے تین سال لگیں گے لیکن ہم وعدہ کرتے ہیں یہ سلسلہ مکمل کریں گے اور جس کے بھی گھر کو نقصان پہنچا ہے ہم ان کے پاس پہنچیں گے، ان کی مالی مدد بھی کریں گے اور مالکانہ حقوق بھی دیں گے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ جب میں جینیوا کانفرنس میں پہنچا تھا تو ورلڈ بینک کی طرف سے سیلاب متاثرین کے لیے 2 ارب ڈالر کی امداد دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک کی طرف سے دیے گئے دو ارب ڈالر سے وزیر اعلیٰ سندھ نے سیلاب متاثرین کی بحالی سے متعلق پورا پروگرام تیار کرلیا تھا اور اس رقم میں سے 50 کروڑ صرف پیپلز ہاؤسنگ پروگرام کے لیے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ سندھ بھر میں جو بھی گھر تباہ ہوئے ہیں انکی تعمیر نو کے لیے 1.5 ارب ڈالر کی ضرورت ہے اور ورلڈ بینک کی طرف سے دی گئی رقم سے 50 کروڑ ڈالر براہ راست گھروں کی تعمیر پر خرچ ہوں گے جبکہ مزید ضرورت بھی ہوگی۔وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے آئی ایم ایف شرائط میں سیلاب متاثرین کیلئے ریلیف فراہم کرنے سے متعلق کہا کہ اس وقت ملک کو سیاسی اور معاشی بحران کا سامنا ہے جبکہ وزیر خزانہ کی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے اور امید ہے کہ پروگرام کی بحالی کے لیے ضروریات پوری ہوں گی۔

اس وقت وزیر خزانہ اور ا?ئی ایم ایف کے درمیان بات چیت چلی رہی ہے امید ہے اچھے نتائج ا?ئیں گے جوکہ ہماری معیشت کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ا?ئی ایم ایف سیلاب میں ڈوبے افراد کو مہنگائی میں نہ ڈبوئے بلکہ ان کا خیال رکھے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ضروریات اپنی جگہ مگر ہمیں سیلاب متاثرین کی مدد کرنی چاہیے اور یہ ذمہ داری نہ صرف وفاقی حکومت کی ہے بلکہ عالمی اداروں بشمول آئی ایم ایف کی بھی ذمہ داری ہے کہ ملکی معیشت کو بہتر کرنے کے لیے جو بھی اصلاحات کروائیں مگر ساتھ ساتھ سیلاب متاثرین کو بھی رلیف فراہم کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سیلاب زدہ علاقوں کے زمینی حقائق سے واقف ہیں اور جب کورونا وائرس کے زمانے میں آئی ایم ایف پروگرام تھا تو صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو صحت کے شعبوں میں اخراجات سے استثنیٰ دی گئی تھی لہٰذا ہمیں امید ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ موجودہ مذاکرات میں رلیف اور تعمیر نو کے اخراجات میں شرائط میں استثنیٰ دی جائے گی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی وفاق اور آئی ایم ایف سے مطالبہ کرتی ہے کہ جن علاقوں میں سیلاب نے تباہی مچائی ہے وہاں ٹارگٹیڈ سبسڈی دی جائے۔

انھوں نے کہا کہ ’دنیا کو سمجھنا چاہیے کہ بہت بڑے انسانی بحران سے گزر رہے ہیں‘۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں نہ صرف پوری دنیا کو بلکہ اسلام آباد کو بھی سمجھنا چاہیے کہ ہم جس انسانی بحران سے گزر رہے ہیں وہ بہت بڑا ہے جو ہم نے کبھی نہیں دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ میں نہ صرف صحت، زراعت کے شعبوں کو نقصان پہنچا ہے بلکہ سیلابی تباہی سے صوبے کے 47 فیصد تعلیمی اداروں کو نقصان پہنچا جس کی وجہ سے تعلیمی بحران بھی پیدا ہوا۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملک میں آنے والے تباہ کن سیلاب سے زراعت کے شعبے اور زرعی آبادگاروں کو بہت نقصان پہنچا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حالیہ سیلابی تباہی میں 7 میں سے ہر ایک پاکستانی سیلاب سے متاثر تھا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پورا پاکستان اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس کا مشکور ہے کیونکہ سیلابی تباہی کے بعد پاکستان نے جتنی دنیا سے درخوست کی تھی اس سے زیادہ فنڈ دیا گیا اور اقوام متحدہ نے بھی پاکستان کیلئے امداد کی درخواست کی جس کے ذریعے بہت فنڈ ملا۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ڈونر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانفرنس مقصد سندھ میں سیلاب متاثرین کی بحالی پر اقدامات پر روشنی ڈالنا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نیپوسٹ ڈیزاسٹر نیڈز اسسمنٹ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتا یا کہ سیلاب سے مجموعی نقصانات کا تقریباً 61 سے 75 فیصد تخمینہ لگایا گیا اور اب کی بحالی کے حل تلاش کرنا ہے۔ کانفرنس کے بعد سندھ حکومت کی سٹریٹجک ترجیحات کے جائزہ اجلاسز ہونگے اور پیش رفت رپورٹ لی جائے گی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انکی حکومت کی توجہ معاشی بحالی سمیت ممکنہ حد تک معمولات زندگی کی بحال پر مرکوز ہے۔ سیلاب بحالی کے منصوبوں کے شفاف اور موثر نفاذ کیلئے گورننس میکانزم تشکیل دیا گیا ہے جس کیلئے حکومت پاکستان اور اقوام متحدہ نے 9 جنوری کو جنیوا میں مشترکہ میزبانی بھی کی۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ سیلاب متاثرین کیلئے مکانات کی تعمیر نو اور بحالی کیلئے عالمی معاونت میں نمایاں کامیابی ملی اور اسی روشنی میں سندھ حکومت نیآج کانفرنس منعقد کی ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت سندھ نے ہاؤسنگ سیکٹر کیلئے پہلے سے ہی میکانزم وضع کرلیا ہے اور عمل کے طریقہ کار کو مکمل طور پر شفاف بنانے کو یقینی بنایا جارہا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے حکومت سندھ کی جانب سے عالمی بینک سمیت تمام پارٹنرز و عالمی ممالک کی جانب سے مدد کرنے پر شکریہ ادا کیا اور اس کانفرنس میں متاثرہ شعبوں کیلئے باہمی تعاون پیدا کرنے پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے درخواست کرتا ہوں اورامید کرتا ہوں کانفرنس میں زیر بحث معاملات دیرپا شراکت داری اور مثبت ثابت ہو نگے۔

کانفرنس میں چیئرمین بلاول بھٹو نے سیلاب متاثرین کے گھروں کی تعمیر کیلئے کمپیٹرائزڈ بٹن دباکر فنڈز جاری کئے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ، صوبائی وزرائ ، چیف سیکریٹری سہیل راجپوت، چیئرمین پی اینڈ ڈی حسن نقوی، سی ای او ہاؤسنگ خالد محمود شیخ، ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بن حسین موجود تھے جبکہ وزیر بلدیات ناصر شاہ اور سیکریٹری بلدیات نجم شاہ نے پروجیکٹ کے حوالے سے چیئرمین کو بریف کیا۔

چیئرمین بلاول بھٹو کی جانب سے کمپوٹر ائزڈ سسٹم کے ذریعے بٹن دباکر ہاؤسنگ کی تعمیر کیلئے سیلاب متاثرہ آٹھ اضلاع کے متاثرین میں 75 ہزار کی پہلی قسط تقسیم کی جبکہ دوسری جانب متاثرین کو رقم وصولی کرتے ہوئے کانفرنس میں براہ راست وڈیو لنک کے ذریعے دکھایا بھی گیا جنھوں نے فوری طور پر فنڈز بینک سے اسی وقت وصول کئے۔ ا?ٹھ اضلاع میں لاڑکانہ، سکھر، دادو، حیدرآباد، ٹھٹہ ، شہید بینظیرآباد، عمرکوٹ اور ٹنڈوالہیار شامل ہیں۔

متاثرین کو ابھی سے 75 ہزار کی پہلی قسط جاری کی گئی۔ سندھ میں تقریباً 21 لاکھ کچے اور پکے گھر سیلاب کے باعث بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔کانفرنس میں حکومت سندھ نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ساتھ سیلاب متاثرہ مکانات کی تعمیرات کے معاہدے پر دستخطی تقریب منعقد کی گئی اور چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو ، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، ورلڈ بینک ، ایشین بنک ، یو این ڈی پی اور دیگر ڈونر ایجنسیز کی موجودگی میں سندھ رورل سپورٹ پروگرام کے ہادی بخش اور سی ای او ہاؤسنگ خالد شیخ نے دستخط کئے۔

کانفرنس سے چیئرمین پی اینڈ ڈی حسن نقوی نے سندھ اسٹریٹجک ایکشن پلان برائے سیلاب 2022 پر پریزینٹشن / بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مکانات کی تعمیر نو صرف 9.2 ارب ڈالر عالمی امداد اور وسائل سے کی جاسکتی ہے، سرمایہ کاری اور شراکت پر توجہ سمیت متعلقہ سیکٹرل پلانز تشکیل دیئے گئے ہیں، مکانات کی تعمیر کیلئے 2080 ملین ڈالرز سے 727 ملین رقم وصول جبکہ 1353 ملین تقریبا 65 فیصد کی کمی ہے، شعبہ صحت کیلئے مطلوبہ 122.4 ملین سے 54.5 وصول جبکہ 67.9 یعنی 55 فیصد کمی کا سامنہ ہے، شعبہ تعلیم کیلئے 2465.5 ملین میں سے 296.3 وصول جبکہ 2169.2 یعنی88 فیصد فنڈ کی طلب ہے، سڑکوں کیلئے 173.1 ملین، آبپاشی کیلئے 2226 ملین اور سماجی تحفظ کیلئے 879.5 ملین ڈالر کی ضرورت ہے۔

حسن نقوی نے بتایا کہ عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، یورپی یونین اور یو این ڈی پی کے عالمی ماہرین نے رپورٹ تیار جس میں 'پوسٹ ڈیزاسٹر نیڈز اسسمنٹ' پر نقصانات اور تعمیر نو کی ضروریات کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور پلان کے تحت ’ریزیلینٹ ریکوری، بحالی اور تعمیر نو‘ پر عملدرآمد کیا جارہا ہے۔ صوبائی ایکشن پلان سندھ حکومت کیلئے ایک فریم آف ریفرنس بطور ایک روڈ میپ کے نفاذ پر وضع کیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ پائیدار سرمایہ کاری کے ترجیحی شعبوں پر توجہ سے بحالی کی راہ ہموار کرنا ہے، متاثر صوبہ کی حیثیت سے بحالی و تعمیر نو منصوبوں کے آغاز کیلئے سب سے ہاتھ ملانا ہوگا، سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے 1840 ملین ڈالرز کی لاگت سے ڈونرز کی مدد سے تیار منصوبے درج ذیل ہیں:پانچ سالہ 322 ملین ڈالرز کی لاگت سے سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچرل ٹرانسفارمیشن (SWAT) کا منصوبہ ہے، پانچ سالہ 110 ملین ڈالرز کی لاگت سے زرعی اشیائ کیلئے رعایت دینے کا منصوبہ ہے، پانچ سالہ 280 ملین کی لاگت سے سندھ ہیومن کیپیٹل انویسٹمنٹ اور صحت کا منصوبہ ہے، سندھ میں سماجی تحفظ کی فراہمی کے نظام کو مضبوط بنانے کیلئے 230 ملین ڈالرز کا منصوبہ ہے، ہاؤسنگ ری کنسٹرکشن پروجیکٹ منصوبہ کی لاگت 500 ملین ڈالرز ہے، تین سالہ 500 ملین ڈالرز کی لاگت سے سندھ فلڈ ایمرجنسی بحالی کا منصوبہ ہے، تین سالہ 215 ملین کی لاگت کا آبپاشی شعبے کی بحالی کا منصوبہ ہے، ذریعہ معاش، ریسکیو1122، سڑکوں کی بحالی اور پانی کی فراہمی و نکاسی آب کیلئے 285 ملین ڈالر کا تین سالہ منصوبہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ ایشین ڈولپمنٹ بنک کی معاونت سے 220 ملین ڈالر کا فلڈ ایمرجنسی روڈ بحالی منصوبہ ہے، صوبائی سٹریٹجک ایکشن پلان کیلئے بنیادی سیکٹرز پر ترجیح دی گئی ہے جس کے مطابق نظامی مسائل کے حل ، موجودہ ماڈلز کی تعمیر، افرادی رائے ، بجٹ پر وسائل کا استعمال شامل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ شعبوں پر توجہ مرکوز کرنا ایکشن پلان کا حصہ بنایا گیا ہے، سندھ کیلئے سیکٹر ایکشن پلانز کے تحت منصوبوں کی تشکیل دی گئی ہے، نکاسی آب اور آبپاشی کے شعبے کیلئے کل 2650.2 ملین ڈالر کی ضرورت ہے اور 424.2 ملین ڈالر فنڈز کا اعلان ہوچکا باقی 2,226.0 ملین ڈالر کی کمی کا سامنہ ہے۔

کانفرنس سے چیف سیکریٹری سندھ سہیل راجپوت نے گورننس، شفافیت اور نفاذ کے طریقہ کار سے متعلق پریزنٹیشن دیتے ہوئے بتایا کہ موسمیاتی پروگرامنگ کو گورننس سسٹم میں شامل کیے بغیر محفوظ سندھ کے وڑن کا ادراک ممکن نہیں، شفافیت اور موثر گورننس سیلاب کے بعد بحالی اور تعمیر نو کیلئے اچھے نتائج دے سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے اپنی طرز حکمرانی کو بہتر بنانے کیلئے موثر نظام وضع کیا ہے، بہتر طرز حکمرانی قدرتی آفات میں کمی اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کیلئے ادارہ جاتی تاثر بڑھا سکتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ گورننس کیلئے کاروباری ضوابط میں آسانی کے اقدامات کئے جارہے ہیں، سندھ حکومت نے صوبے میں کاروبار کہ بہتری کیلئے اصلاحات کی ہیں۔ چیف سیکریٹری نے بتایا کہ چھوٹے اور درمیانے کاروبارکیلئے محکمہ سرمایہ کاری میں’ڈوئنگ بزنس ریفارمز یونٹ‘ قائم کیا گیا ہے، سندھ حکومت’اسپیشل اکنامک زونز کے ذریعے سرمایہ کاری کو فروغ دے رہی ہے۔

چیف سیکریٹری نے بتایا کہ کاروبار کی آسانی کیلئے 'پاکستان ریگولیٹری ماڈرنائزیشن انیشی ایٹو' پر عالمی بینک کے ساتھ کام کررہے ہیں، گورننس کیلئے حصولی ضوابط پر بھی کام کیا جارہا ہے، سندھ پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی ایک موثر پبلک پروکیورمنٹ رجیم ہے، ٹینڈر کے اجرائ سے لے کر اختتام کام تک پبلک سیکٹر پروکیورمنٹ کے پورے اسپیکٹرم کو ریگولیٹ کرتا ہے ، پبلک سیکٹر اور سروس ٹینڈرز کیلئے شفافیت کو مدنظر رکھتے ہوئے وقتاً فوقتاً اپ ڈیٹ ہوتا رہتا ہے، غیر ملکی / ڈونرکے فنڈسے چلنے والے منصوبوں کیلئے خریداری کے عمل کو ڈونر کے گائیڈلائنز کے مطابق منظم کیا جاتا ہے۔

وبائی امراض کوروناوائرس کے دوران سندھ حکومت کی کارکردگی پر چیف سیکریٹری کی ا?گاہی دیتے ہوئے بتایا کہ کورونا وائرس نے پوری دنیا کو متاثر کیا اور پاکستان کو سمارٹ لاک ڈاؤن، سماجی تحفظ کیلئے بروقت اقدامات پر بہترین ممالک میں سے ایک قرار دیا گیا، صوبوں کے ساتھ موثر ہم آہنگی کیلئے وفاقی سطح پر ’نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر‘کارگر ثابت ہوا۔

چیف سیکریٹری نے ریونیو موبلائزیشن سے متعلق حکومتی کارکرکردگی پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 18ویں ترمیم کے بعد کئی بڑے شعبے صوبوں کو منتقل ہو گئے، منتقلی سے صوبوں کو تمام شعبوں کے گورننس میں اہم اصلاحات متعارف کرانے کا اختیار دیا گیا ہے، سندھ نے اپنی ٹیکس وصولی کو بہتر بنانے کیلئے متعدد اصلاحات متعارف کروائی ہیں، سندھ ریونیو بورڈ کے ذریعے 'سروسز پر سیلز ٹیکس' منتقل کیا گیا ہے۔

چیف سیکریٹری نے بتایا کہ مالی سال 2011 میں 16 ارب روپے سے مالی سال 2021 میں 146 ارب روپے تک کا اضاہ ہوچکا ہے، چیف سیکریٹری سندھ نے ترقیاتی پالیسی کی منصوبا بندی کی گورننس پر بھی روشنی ڈالی۔سندھ میں ترقیاتی پالیسی کی ایک پہچان پائیدار ترقی کے اہداف SDGs کی صف بندی ہے۔ چیف سیکریٹری سندھ نے ترقیاتی سنگ میل پر حکومتی اقدامات کے حوالے بریفنگ میں بتایا کہ حکومت سندھ نے تقریباً 195 ارب روپے کی لاگت سی6695 کلومیٹر روڈ انفراسٹرکچر کو بہتر کیا ہے ، سندھ حکومت نے کچھ دہائیوں سے 4345 کلومیٹر سڑکیں تعمیر کی ہیں، گزشتہ 8 سالوں میں شعبہ صحت کیلئے 31 نئے اسپتال قائم کیے ہیں ، سندھ حکومت نے 108 اسپتالوں کی سروس کو بہتربنایا ہے، ملک میں توانائی بحران سے نمٹنے کیلئے سندھ حکومت نے کوئلے بجلی بنانے کا منصوبہ بنایا، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت تھرپارکر میں 990 میگاواٹ بجلی کی پیداوار اور 1650 میگاواٹ کمرشل آپریشنز شروع کیاہے، سندھ حکومت نے صحت ، تعلیم ، واٹر پمپنگ اسٹیشنوں اور سولرائزیشن اقدامات کئے ہیں، گزشتہ پانچ سالوں کے دوران توانائی کے شعبے میں تقریباً 20000 ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں۔

سیکریٹری بلدیات نجم شاہ کی بریفنگ،کانفرنس سے سیکریٹری بلدیات نجم شاہ نے سیلاب متاثرہ مکانات کے سروے پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہم نے مکانات کے نقصانات کا سروے کیا ہے جو 24 اضلاع میں کیا گیا ہے اور ان نقصانات کا سیٹلائیٹ سروے بھی کیا گیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ 1400 ممبران پر مشتمل سروے ٹیم قائم کی گئی تھی جس میں افواج پاکستان کا نمائندہ بھی شامل تھا۔

انھوں نے بتایا کہ چیف سیکریٹری کے زیر نگرانی صوبائی کمیٹیز کام کا جائزہ لے رہی ہیں، نقصانات کے سروے کیلئے ورلڈ بینک سے بھی ٹیکنکل مدد لی گئی ، جو گھروں کے نقصانات ہوئے اس کے لئے گھر کے مالکان کو سوالنامہ دیا گیا اور متاثرہ گھروں کے مالکان کا نادرہ کے ڈیٹا سے تصدیق کی گئی ہے۔سی ای او پیپلز ہاؤسنگ برائے سیلاب خالد شیخ کی بریفنگ،ڈونر کانفرنس سے سی ای اوپیپلز ہاؤسنگ برائے سیلاب متاثرین خالد شیخ نے پریزنٹینشن دیتے ہوئے بتایا کہ سندھ میں زندگی کے تمام قابل فہم پہلو سیلاب سے متاثر ہوئے، سندھ کا 70 فیصد حصہ زیر آب اور 24 اضلاع آفت زدہ قرار دئے گئے۔

انھوں نے بتایا کہ 2022 کے سیلاب نے 12.36 ملین افراد کو متاثر کیا،تقریبا ً2.1 ملین مکانات تباہ اور ہاؤسنگ سیکٹر شدید متاثر ہوا ہے، پاکستان میں سب سے زائد سندھ کے ہاؤسنگ سیکٹر کا 83 فیصد نقصان ہوا، کچے گھروں کو 75فیصد ، پکے گھروں کو 18فیصد نقصان پہنچا، مجموعی نقصانات کا تخمینہ 5.5 ارب ڈالر سے زیادہ ہے، پائیدار مکانات کی فراہمی کیلئیسندھ حکومت علائقوں کا انتخاب کررہی ہے، سندھ حکومت نے نجی شعبے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز پر مشتمل ایک کمپنی قائم کی ہے۔

کانفرنس سے یو این کے ریزیلنس کورا?ڈینیٹر جولیس ہارنیز نے خطاب میں کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ میں سندھ حکومت کے ساتھ کام کر رہی ہوں، سیلاب نے بہت سے یوسیز کو متاثر کیا ہے، ہمیں سندھ کے متاثرہ علاقوں کو بحال کرنا ہے تاکہ لوگوں کی تکالیف کم ہوسکیں۔ ڈونر کانفرنس سے یو این ڈی پی کے ریزیڈنٹ ریپریزینٹیٹو کنٹ آسٹبی نے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں 33 ملین افراد سیلاب سے متاثر ہوئے ،سندھ میں سیلاب سے سڑکیں ، فصلیں اور تعلیمی اداروں کو کافی نقصان پہنچا ہے، پاکستان میں سیلاب سے سب سے زیادہ سندھ صوبہ متاثر ہوا اور تقریبا 20 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔

انھوں نے کہا کہ سندھ میں جتنی آبادی متاثر ہوئی ہے اسکی تعداد میرے ملک ناروے کے برابر ہے اورآج ہم سندھ کے متاثرہ عوام کی بحالی کیلئے کھٹے ہوئے ہیں۔انڈس اسپتال کے ڈاکٹر عبدالباری نے خطاب میں کہا کہ مڈاس سیفٹی اور الفلاح بینک کی شراکت سے سلاب متاثرین علائقوں میں صحت کی سہولیات کی فراہمی ممکن بنائی جارہی ہیں۔ ہیومن ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن کے محبوب الحق نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب متاثرین کی تعلیم ، صحت و دیگر سہولیات پر کام کیا جارہا ہے۔

،ڈپٹی ڈیولپمنٹ ڈائریکٹر ڈیفٹ مس سائنڈرہ نے کانفرنس سے خطاب ہوئے کہا کہ کانفرنس میں دعوت دینے پر سندھ حکومت کی مشکور ہوں، یوکے حکومت سیلاب کے بحران سے نمٹنے کیلئے سندھ حکومت کی مدد کرے گی جبکہ گورنننس اور شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے یوکے حکومت کوشاں ہے۔ یو ایس اے آئی ڈی کے نمائندے نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکومت سیلاب کے تباہی پر ہر قدم پر پاکستان حکومت کے ساتھ رہی اور سیلاب متاثرین کے بحالی کیلئے سندھ حکومت کے ساتھ ہیں۔

سی ای او آغا خان نیٹ ورک نصرت نصاب نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے دو اضلاع کا دورہ کیا جس میں سیلاب کے اثرات ابھی تک نمایاں دیکھے ہیں۔انھوں نے آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹورک کی جانب سے سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم کیا اور 10 ملین تعلیمی اداروں کی بحالی کیلئے اعلان بھی کیا۔کانفرنس سے عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بن حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گھروں کی تعمیر کا کام شروع ہوچکا ہے جو قابل ستائش ہے ،ابھی تک لاکھوں لوگ سندھ میں بے گھر ہیں۔

انھوں نے کہا کہ گھروں کی تعمیر شروع ہوچکی ہے لیکن جلد بحالی کی ضرورت ہے، گراؤنڈ میں تعمیراتی کام تیز رفتاری سے چلتا دیکھ خوشی ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ جنیوا کانفرنس کے بعد اس کانفرنس کا انعقاد خوش آئند ہے، ورلڈ بنک گھروں کی تعمیر ، زراعت کی بحالی اور سڑکوں کی تعمیر پر سندھ حکومت کے ساتھ ہے، 1.7 ارب ڈالر ورلڈ بینک نے متاثرین کی بحالی کیلئے منظور کئے ہیں، عالمی بینک نے 500 ملین ڈالر مکانات کی تعمیر کیلئے دیئے ہیں، آج آٹھ اضلاع میں متاثرین کو پیسے ملنا شروع ہوئے جس پر بڑی خوشی ہوئی۔

ایشین بینک کے کنٹری ڈائریکٹر یانگ یی نے ڈونر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایشین بینک نہ صرف سندھ بلکہ پاکستان کا طویل مدتی پارٹنر رہا ہے، سندھ حکومت کے سیلاب کے تباہ کاریوں کے اہم پارٹنر ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایشین بینک کے جاری کردہ 500 ملین ڈالر سے 200 ملین ڈالر سندھ کیلئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سندھ میں آیا تو میں نے سیلاب کی تباہ کاریاں دیکھیں، ہمیں اپنے تعمیراتی کام کو موسمی تبدلیوں کے مطابق بہتر کرنا ہوگاتاکہ کسی بھی قسم کی نئی موسمی تبدیلیوں سے نبردآزما ہوسکیں۔

انھوں نے کہا کہ آج اس کانفرنس میں بہت سارے ڈونرز اور حکومت سندھ کے پارٹنر نے بھرپور حصہ لیا جو قابل ستائش ہے۔چیف انٹرنشنل آرگنائیزیشن مائگریشن میو ساتو نے ڈونر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب متاثرین کو بنیادی خدمات کی فراہمی کیلئے کوشاں ہیں، ا?ئی او ایم سندھ حکومت کے ساتھ ملکر کام کرے گی۔ ڈاکٹر اشتیاق اکبر نے ترکی سے ڈونر کانفرنس میں وڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں کہا کہ میں ترکی سے اس کانفرنس سے خطاب کررہا ہوں جہاں ترکی اور سیریا میں زلزلہ نے بڑی تباہی مچائی ہے۔

انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے بڑا کام کیا ہے، ا?ئی سی ڈی پی نے جنیوا کانفرنس میں پاکستان کو سپورٹ کیا جبکہ سندھ حکومت نے عالمی بینک کے ذریعے انٹریگیٹٹ منصوبے شروع کئے ہیں۔فوڈ آرگنائیزیشن کی فلورینز فلورے نے کانفرنس میں اپنے خطاب میں اسٹیچ پر آکر بلاول بھٹو کو وزیراعظم کہہ کرمخاطب کرنے پر تمام وزرائنے تالیاں بجاکر پذیرائی دی۔

انھوں نے خطاب میں کہا کہ ہم فوڈ سیکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے کاشتکاروں کی مدد کریں گے، ہماری مدد بیج اور کھاد کی شکل میں کی جائے گی، ہمارا ادارا تیس ہزار گھروں کی تعمیر پر بھی سندھ حکومت کی مدد کرے گا۔ہم فوڈ سیکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے کاشتکاروں کی مدد کریں گے، ہماری مدد بیج اور کھاد کی شکل میں کی جائے گی، ہمارا ادارا تیس ہزار گھروں کی تعمیر پر بھی سندھ حکومت کی مدد کرے گی۔

یونیسف کے چیف فیلڈ افسر مسٹر پریم چند نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی پر اعلیٰ سطح کانفرنس منعقد ہونا خوش آئند ہے، ہم سندھ کے متاثرہ علائقوں کی تعمیراتی بحالی کیلئے بھرپور تعاون کریں گے، ہم بچوں کی غذائی مسائل اور انکے علائقوں کی صفائی ستھرائی کیلئے سندھ حکومت کا ساتھ دیں گے، اس ایجوکیشن نیوٹریشن پروگرام کے تحت سندھ حکومت کا تعاون کریں گے، بچے اس ملک کا مستقبل ہیں اور مستقبل کو محفوظ کرنا ضروری ہے، ہمیں غریب علائقوں کے بچوں کو زیادہ وسائل دینے ہیں تاکہ وہ صحتمند زندگی گذار سکیں

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں