آزادی کی جدوجہد اور دہشتگردی میں فرق ہے، کشمیر کے شہریوں پر وحشیانہ تشدد دہشتگردی نہیں تو کیاہے ،چوہدری نثار

جمعرات 4 اگست 2016 15:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔04 اگست ۔2016ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے سارک وزراء داخلہ کانفرنس کے دوران پاکستانی موقف کو بھرپور اور ٹھوس انداز میں پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ آزادی کی جدوجہد اور دہشتگردی میں بہت زیادہ فرق ہے، کشمیر کے معصوم بچوں اور شہریوں پر وحشیانہ تشدد دہشتگردی نہیں تو کیا ہے،پاکستان نے دہشتگردی کی وجہ سے بہت سے نقصان اٹھایا اور ہم آج بھی دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑ رہے ہیں،دہشتگردی کا ہر واقعہ قابل مذمت ہے،اب الزام برائے الزام کے بجائے بامقصد مذاکرات سے معاملات حل کرنے کا وقت آگیا ۔

وہ جمعرات کو یہاں سارک وزراء داخلہ کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے لکھی ہوئی تقریر ایک طرف کرکے زبانی خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر داخلہ کے الزامات کا کرارا جواب دیا۔

(جاری ہے)

سارک ممالک کے وزرا داخلہ کی کانفرنس سے خطاب کے دوران وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے راج ناتھ سنگھ کی الزام تراشی کے بعد صدارت چھوڑ کر سیکرٹری سارک کو کہا کہ وہ اجلاس کی صدارت کریں۔

چوہدری نثار نے بھارتی وزیر داخلہ کے الزامات کا کرارا جواب دیتے ہوئے کہا کہ گذشتہ 6دہائیوں میں الزامات سے کسی کو کچھ بھی فائدہ نہیں حاصل ہوا، اب انتہا پسندانہ سوچ کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تمام ممالک کے ساتھ غیر مشروط مذاکرات کیلئے تیار ہے اور دہشتگردی کا ہر واقعہ قابل مذمت ہے۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ پاکستان سارک کے تمام معاہدوں کی حمایت کرتا ہے،پٹھانکوٹ،کابل،ممبئی،ڈھاکا حملوں میں کئی معصوم جانیں گئیں ہیں اور پاکستان میں بھی بہت سی جانیں دہشتگردی کی نذر ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب الزام برائے الزام کے بجائے بامقصد مذاکرات سے معاملات حل کرنے کا وقت آگیا ہے۔گذشتہ 6دہائیوں میں الزامات سے کسی کو کچھ بھی فائدہ نہیں ہو۔ا اب ہمیں انتہا پسندانہ سوچ کا خاتمہ کرنا ہوگا،معاشی ترقی اور امن ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں،پاکستان میں اے پی ایس،سانحہ لاہور،چارسدہ یونیورسٹی جیسے واقعات ہوئے ہیں۔ ان واقعات میں معصوم پاکستانی شہید ہوئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں