پاکستان میں مرگی کے مرض کے بارے میں آگاہی کی بے حد ضرورت ہی: ڈاکٹرفوزیہ صدیقی

’’ایپی لیپسی فائونڈیشن آف پاکستان‘‘ کی صدر ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی ’’ پرپل ڈے ‘‘ کے موقع پر آگاہی پروگرام میں شرکت و خطاب

اتوار 26 مارچ 2017 19:00

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مارچ2017ء) ) مرگی کے مریضوں کی حوصلہ افزائی اور اس مرض کے بارے میں آگاہی کیلئے دنیا بھر میں26 مارچ کو ’’پرپل ڈے - Purple Day ‘‘ منایا جاتا ہے۔ یہ دن منانے کا سلسلہ مرگی کی ایک مریضہ کیسیڈی میگن نے شروع کیا اور آج دنیا بھر میں اس مرض کی آگاہی کے لئے لوگ پرپل، جامنی رنگ کو استعمال کرتے ہیں۔ ملک کی معروف نیورولوجسٹ و ماہر امراض مرگی اور’’ایپی لیپسی فائونڈیشن آف پاکستان‘‘ کی صدر ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے ’’ پرپل ڈے ‘‘ کے موقع پر مرگی کے مرض کے بارے میں ایک آگاہی پروگرام میں شرکت کی ۔

اس موقع پرمعروف نیورولوجسٹ عارف ہیریکر و دیگر بھی موجود تھے۔ڈاکٹر فوزیہ نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایپی لیپسی یعنی مرگی ایک ایسا مرض ہے جس کے بارے میں شکوک و شبہات بہت زیادہ ہیں۔

(جاری ہے)

لوگ آج کی اس ترقی یافتہ دنیا میں بھی اکثر اس مرض کو سمجھ نہیں پاتے ہیں۔ پاکستان میں اس مرض کی آگاہی کی بے حد ضرورت ہے کیونکہ ملک میں اس وقت 20 لاکھ سے زیادہ لوگ مرگی کے مرض میں مبتلا ہیںمگر اس کو دیہی علاقوں میں آج بھی ایک قابل علاج مرض نہیں سمجھا جاتا بلکہ جادو، آسیب یا اوپری سایہ تصور کیا جاتا ہے۔

اس مرض کی علامت مبہم بھی ہوسکتی ہیں اور واضح بھی۔ عام فہم میں مرگی کے دوروں میں تشنج جیسے جھٹکے ہوتے ہیں جو ایک سے دو منٹ دورانئے تک ہوتے ہیں اور مریض یا مریضہ بے ہوش ہوجاتے ہیں مگر یہ اس مرض کی شدید کیفیت ہے۔ مرگی کے دوروں کو بے حد اقسام ہیں۔ ان میں تھوڑی دیر کے لئے گم سم ہوجانا، منہ کو بلاوجہ چلانا اور بہک جانا بھی مرگی ہوسکتی ہے۔

مرگی ایک قابل علاج بیماری ہے جو ادویات کے استعمال سے بہتر ہوجاتی ہے اور اس کے علاوہ مرگی کے جو دورے ادویات سے کنٹرول نہیں ہوتے ان کی سرجری بھی کی جاسکتی ہے۔ پرپل ڈے کے موقع پر ڈاکٹر فوزیہ نے گورنمنٹ ہیلتھ ڈپارٹمنٹ سے اپیل کی کہ مرگی کی ادویات پر سبسڈی دی جائے کیونکہ یہ مریض ملک کے قیمتی اثاثے بن سکتے ہیں اگر اس مرض کی صحیح تشخیص اور مناسب دوائی لی جائے جو اکثر دو، تین سال تک لینی پڑ سکتی ہیں۔ عبدالستار ایدھی مرحوم ہمارے سامنے مثال ہیں جنہوں نے ثابت کردیا کہ یہ مرض کسی کام میں رکاوٹ نہیں۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں