حکومت پاکستان فوری طورپر ہندو ستانی فلموں کی پاکستان میں نمائش پر پابندی لگائے‘عبد الرشید ترابی

منگل 28 فروری 2017 12:25

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 فروری2017ء) امیر جماعت اسلامی آزاد جموںو کشمیر عبد الرشید ترابی نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان فوری طور پر ہندوستانی فلموں کی پاکستان میں نمائش پر پابندی لگائے،حافظ سعید کی تحریک آزادی سمیت ان کی خدمات کی قدر کرتے ہیں ان کو فوری طورپر رہاکیاجائے،کشمیری عوام اقوام متحدہ کے روڈ میپ اور حقِ خودارادیت سے ہٹ کر کوئی حل قبول نہیں کریں گے ۔

بھارت سے دوستی اور باہمی تعلقات کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر ممکن نہیں ۔نریندر مودی کوووٹ ہی پاکستان کی نفرت کی بنیاد پر ملے ہیں ۔کھلے دشمن کو دوست سمجھنا بہت بڑی خود فریبی ہے ۔آزاد کشمیر کو آئینی لحاظ سے با اختیار بنایا جائے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب اور صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس مو قع پر جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر سابق ایم این اے مظفر احمد ہاشمی سمیت دیگر قائدین موجود تھے ۔عبد الرشید ترابی نے کہا کہ حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستانی قوم اور کشمیر ی عوام کی خواہشات کے مطابق پاکستان کے دیرینہ موقف کو بھارت کے سامنے اور عالمی سطح پر دو ٹوک انداز سے بیان کرے کیونکہ پاکستان اس مسئلے میں ایک فریق ہے ۔

پاکستان کے اندر دہشت گردی کے واقعات میں تیزی پاکستان کو اندرونی حالات میں الجھانے کی بھارتی حکمت عملی کا حصہ ہے۔سندھ طاس معاہدے کے خاتمے اور کشمیر سے آنے والے دریاوں کے پانی سے پاکستان کو محروم کرنے کے بھارتی جارحانہ عزائم تقاضہ کرتے ہیں کہ بھارت کو ہر سطح پر بے نقاب کرنے کے لیئے ایک بھرپور جارحانہ سفارتی مہم کا آغاز کیا جائے۔

اس سلسلے میں پاکستان کی قومی قیادت اور کشمیری قیادت کی ایک قومی کانفرنس بلائی جائے۔بالخصوص قائدین حریت کشمیر کی تجاویز کی روشنی میں ایک جامع حکمت عملی تشکیل دی جائے۔او آئی سی کا خصوصی سربراہی اجلاس بلایا جائے نیز سلامتی کونسل میں ہوم ورک کے ساتھ ایک مرتبہ پھر مسئلے کو زیر بحث لایا جائے۔وزارت خارجہ کو متحرک کیا جائے اور ایک نائب وزیر خارجہ یا خصوصی رابطہ کار کا تقررکیا جائے جو بین الا قوامی سفارتی مہم کو منظم کر سکے اور کشمیریوں سے بھی مسلسل مشاورت کا اہتمام کرے۔

آزاد ریاست جموں و کشمیر جسے تحریک آزادی کا بیس کیمپ قرار دیا گیا تھا کے عملی کردار کی بحالی کے لیئے حکومت کو با اختیار اور باوسائل بنایا جائے ،نیز وزیر اعظم ایک قومی وفد کے ساتھ دنیا کے اہم دارالحکومتوں کا دورہ کر کے واضح کریں کہ جنوبی ایشیاء اور دنیا کے امن کو بچانے کے لیے مسئلہ کشمیر حل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کی جدو جہد میں پاکستانی قوم کی قر بانیاں بھی مثالی اور تاریخ کا حصہ ہیں ۔

پاکستان کی دینی جماعتیں تو اس حوالے سے سر گرم عمل ہیں لیکن دیگر سیاسی جماعتیں بالخصوص تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کی قیادت کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیری عوام اور پاکستانی قومی کی ترجمان بنیں ۔عبد الرشید ترابی نے کہا کہ مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر میں گزشتہ ستائیس برس سے بھارتی غاصبانہ قبضہ کے خلاف عظیم الشان جدو جہد تحریک آزادی جاری ہے جسے کچلنے کے لیے 8لاکھ بھارتی قابض فوج ریاستی دہشت گردی کا بدترین ارتکاب کر رہی ہے۔

ایک لاکھ سے زائد افراد شہید ،ہزاروں زخمی و معذور اور ہزاروںجیلوں میں بند یا لاپتہ ہیں۔دس ہزار سے زائد گمنام شہدا کی قبریں دریافت ہوئی ہیں جو استعماری جبر کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔اربوں کی جائیدادیں ،اثاثے ،باغات اور کاروبار تباہ کر دیئے گئے ہیں۔کالے قوانین نافذ ہیں،بنیادی انسانی حقوق معطل ہیں ،بین الاقوامی انسانی حقوق کے ادارے ،میڈیا اور ریلیف ایجنسیوں کا داخلہ بند ہے۔

اسکے باوجود تحریک مزاحمت جاری ہے بلکہ برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد ایک نئے ولولے سے نوجوان اس تحریک کا حصہ بنتے جا رہے ہیں۔6ماہ تک مسلسل کرفیو نافذ رہا ،بزرگ قائد سید علی شاہ گیلانی سمیت دیگر قائد ہیں۔مساجد اور عید گاہیں بھی مقفل ہیں۔نوجوانوں کے جذبہ حریت کو کچلنے کے لیئے پیلٹ گن جیسے ممنوعہ ہتھیار سے 15ہزار سے زائد نوجوانوںکو شدید زخمی کر دیا گیا۔

سینکڑوں ہمیشہ کے لیئے بینائی سے محروم کر دیئے گئے۔ان بہیمانہ مظالم کیساتھ ساتھ نریندر مودی کی حکومت ریاست کے مسلم تشخص کے خاتمے کے لیے کو شاں ہے۔اس سلسلے میں غیر ریاستی ہندووں کو ریاستی قانون کے برعکس شہریت دیتے ہوئے آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ہم قائدین حریت ،مجاہدین اور شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنکی قربانی اور استقامت سے بھارت ہر سطح پر بے نقاب ہو رہا ہے۔

ڈاکٹر کرن سنگھ (جو مہاراجہ ہری سنگھ کے بیٹے ہیں) سمیت ممبران پارلیمنٹ نے ان مظالم کا نوٹس لیتے ہوئے حکومت کی مذمت کی ہے۔جواہر لعل نہرو یونیورسٹی سمیت ہندوستانی جامعات کے اساتذہ اور طلباء ان مظالم پر سراپا احتجاج ہیں۔حتیٰ کے سابق بھارتی وزیر خارجہ یشونت سنہا کی سربراہی میں ایک کمیٹی جس نے اس عرصے میں مقبوضہ کشمیر کے کئی دورے کیئے اور جذبہ آزادی سے سرشار نوجوانوں سے ملاقاتوں کے بعد اپنی رپورٹ میں اس حقیقت کا اعتراف کرنے پر مجبور ہوئے کہ طاقت اور تشدد سے اس تحریک کو نھیں کچلا جا سکتا اور نہ نوجوانوں کو خوف زدہ کیا جا سکتا ہے اس لیئے حکومت مظالم بند کرے اور مسئلے کا دیر پا حل نکالنے کے لیئے اٹوٹ انگ کی رٹ چھوڑتے ہوئے بات چیت کا آغاز کرے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ محض ترقیاتی پیکج دینے سے یہ مسئلہ حل نہ ہو گا۔ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں کی رپورٹس میں بھی بھارت کو بے نقاب کیا گیا ہے۔اقوام متحدہ میں وزیر اعظم پاکستان کے خطاب کے بعد او آئی سی سمیت دیگر بین الا قوامی اداروں میں بھارتی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے حق خود ارادیت کی حمایت کی گئی۔

حال ہی میں برطانوی پارلیمنٹ میں بھی مسئلہ کشمیر پر بحث ہوئی اور حق خود ارادیت کے حق میں قراردار منظور ہوئی۔اس عالمی دباو سے توجہ ہٹانے کے لیئے بھارت نے سیز فائر لائن اور ورکنگ باونڈری پر ایک دفعہ پھر فائرنگ کا عمل شروع کر دیا ہے،عالمی سطح پر ہندوستان دبائو میں ہے اور اس دبائو میں اضافے اور تحریک آزادی کومنزل سے ہکمنار کرنے کے لیے فیصلہ کن کردار وقت اور حالات کا تقاضاہے۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں