خسرہ سے بچائو کی مہم کا آغازکردیاگیا ہے ،والدین اپنے 9 ماہ سے 5 سال تک کے بچوں کو خسرہ سے بچائو کا ٹیکہ ضرور لگوائیں،ڈاکٹر سید سیف الرحمن

پیر 15 اکتوبر 2018 15:21

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2018ء) بلدیہ عظمیٰ کراچی کے میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے کہا ہے کہ کراچی میں 15 تا 27 اکتوبر خسرہ سے بچائو کی خصوصی مہم کا آغاز ہوچکا ہے لہٰذا والدین اپنے 9 ماہ سے 5 سال تک کے بچوں کو حفاظتی ٹیکے جات کے مراکز میں لا کر خسرہ سے بچائو کا ٹیکہ ضرور لگوائیں، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے تمام اسپتالوں میں خسرہ سے بچائو کے ٹیکے لگانے کے لئے خصوصی مراکز قائم کردیئے گئے ہیں، یہ مہم نہ صرف کراچی میں بلکہ پورے صوبے میں جاری ہے، ہمیں اپنی آنے والی نسل کو صحت مند رکھنے کے لئے اس کی پرورش اور صحت پر بھر پور توجہ دینی چاہئے لہٰذا والدین اپنے بچوں کو حفاظتی ٹیکے کا کورس ضرور مکمل کروائیں اور اس ضمن میں کسی بھی جانب سے کہی جانے والی منفی باتوں پر بالکل بھی توجہ نہیں دیں کیونکہ یہ تمام تر حفاظتی ٹیکے اور ویکسین کے کورس بچوں کی صحت کے لئے بے حد ضروری ہیں، انسداد پولیو کے لئے مختلف ٹیمیں گھر گھر جا کر پولیو کے قطرے پلاتی ہیں مگر خسرہ سے بچائو کا ٹیکہ لگوانے کیلئے والدین کو اپنے بچوں کو اسپتال یا متعلقہ حفاظتی مراکز خود لے کر آنا ہوگا جہاں انہیں باآسانی خسرہ سے بچائو کے ٹیکے لگائے جائیں گے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز سوبھراج میٹرنٹی اسپتال میں انسداد خسرہ مہم کے افتتاح کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر سینئر ڈائریکٹر میڈیکل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر بیربل ، میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سوبھراج میٹرنٹی اسپتال ڈاکٹر حوریہ، ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر خاور، آر ایم او ڈاکٹر مہوش اور ڈاکٹر یاسین نعمان بھی موجود تھے، میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے اسپتال میں بچوں کو خسرہ سے بچائو کے ٹیکے بھی لگوائے، انہوں نے کہا کہ 2017 کے اختتام اور 2018 کے اوائل میں شہر کے مختلف علاقوں میں خسرہ کے کئی کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس کے باعث انسداد خسرہ کے لئے حکومتی سطح پر باقاعدہ ایک مہم شرو ع کی گئی ہے تاکہ بچوں کو خسرہ کی بیماری سے محفوظ رکھا جاسکے، انہوں نے کہا کہ وہ والدین جو اپنے بچوں کو باقاعدہ حفاظتی ٹیکوں کا کورس کروا رہے ہیں وہ بھی اس مہم میں اپنے بچوں کو خسرہ کا ٹیکہ ضرور لگوائیں،انہوں نے کہا کہ خسرہ کی بیماری نہ صرف پاکستان میں بلکہ دنیا کے دیگر ملکوں میں بھی موجود ہے، 2012-13 میں پھیلنے والی خسرہ کی وباء کی وجہ سے پاکستان میں 500 سے زائد بچوں لقمہ اجل بن گئے تھے،انہوںنے کہا کہ خسرہ کا وائرس کھانسی اور چھینک کے ذریعے ایک بچے سے دوسرے بچے تک پھیلتا ہے یہ وائرس پرہجوم مقامات مثلااسکولوں، مارکیٹس وغیرہ میں زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے خصوصاً جب بچوں کا حفاظتی ٹیکوں کا کورس مکمل نہ ہو، انہوں نے کہا کہ گھر گھر جا کر بچوں کو خسرہ کے ٹیکے نہیں لگائے جاتے، پولیو ویکسین منہ کے ذریعہ پلائی جاتی ہے جبکہ خسرہ ویکسین ٹیکے کے ذریعے لگاتے ہیں اور اسے ایک مخصوص درجہ حرارت پر ویکسین کیئریئر میں رکھا جاتا ہے اسی لئے بچوں کو خسرہ سے بچائو کا ٹیکہ لگانے کے لئے اسپتال لانا ضروری ہے، انہوں نے والدین کو تاکید کی کہ وہ اس بات کا پہلے یقین کرلیں کہ ان کے بچے کو تربیت یافتہ ویکسی نیٹر، میڈیکل ٹیکنیشن یا لیڈی ہیلتھ ورکر جن کی ٹیکے لگانے کی مہم میں ڈیوٹی لگائی گئی ہو انہوں نے ضروری تربیت بھی حاصل کی ہو صرف وہی ٹیکہ لگائیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں