کے ایم سی 10 کروڑ کے ٹھیکے من پسند ٹھیکیداروں میں تقسیم

ٹھیکوں کی بندربانٹ کی دیگرٹھیکیداروں کوخبرنہ ہو سکی، بھانڈا پھوٹنے پر کے ایم سی افسران میں کھلبلی مچ گئی

پیر 1 مارچ 2021 14:05

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مارچ2021ء) بلدیہ عظمی کراچی میں 10 کروڑ کے ٹھیکے خلاف ضابطہ من پسند ٹھیکیداروں کو دے دیئے گئے، ٹینڈر اور نہ اشتہار من پسند ٹھیکیداروں کو اندرون خانہ براہ راست ٹھیکے دیئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔شدید مالی بحران سے دوچار بلدیہ عظمی کراچی میں10کروڑ لاگت کے ٹھیکوں کی چور دروازے سے بندر بانٹ کے ساتھ من پسند ٹھیکیداروں کو مکمل ادائیگیاں بھی کردی گئی ہیں۔

ذرائع نے بتایاکہ بلدیہ عظمی کراچی پر ٹھیکیداروں کے کئی ارب کے واجبات موجود ہیں لیکن حیران کن طور پر کے ایم سی محکمہ انجینئرنگ کے افسران نے کئی سال سے اپنے واجبات کا انتظار کرنے والے ٹھیکیداروں کو ادائیگی کرنے کے بجائے من پسند ٹھیکیداروں کو 10کروڑ روپے لاگت کے براہ راست ٹھیکے دے کر انھیں ادائیگی بھی کرادی ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق محکمہ انجینئرنگ میں ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل کا لک آفٹر چارج رکھنے والے افسر کے دبائو پر براہ راست ٹھیکے دیئے گئے ہیں اور ہاتھوں ہاتھ ٹھیکیداروں کو ادائیگیاں کراکر افسران نے ہاتھ جھاڑ لیے ہیں، 2، 2 کروڑ لاگت کے 5 ٹھیکے من پسند ٹھیکیداروں میں تقسیم کیے گئے تھے اور منظم طریقے سے ٹھیکیداروں کو ہاتھوں ہاتھ ادائیگی کراکر منہ مانگا کمیشن وصول کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ بلدیہ کراچی میں 75 کروڑ کی اے ڈی پی ریلیز پر بھی تنازعہ کھڑا ہے۔چیف سیکریٹری سندھ نے کے ایم سی محکمہ انجینئرنگ میں ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر اقتدار احمد کو تعینات کر رکھا ہے جبکہ ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی نے چیف سیکریٹری سندھ کے آرڈر کو چیلنج کرتے ہوئے ایک متنازع افسرجنھیں محکمہ بلدیات سندھ نے 17 گریڈ کا افسر قرار دیتے ہوئے محکمہ کچی آبادی رپورٹ کرنے کا حکم دے رکھا ہے، انھیں ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز گریڈ20 کے ایک نہ دو بلکہ 3 اعلی عہدوں پر تعینات کر رکھا ہے اور ان کے ذریعے اے ڈی پی ریلیز کی75 کروڑ کے فنڈز کی ٹھیکیداروں کو ادائیگیاں کرادی ہیں۔

مذکورہ ادائیگیوں پر چیف سیکریٹری سندھ کے تعینات ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز اقتدار احمد نے اے جی سندھ کو خط ارسال کرکے حقائق سے آگاہ کیا جس پر اے جی سندھ نے مزید ادائیگیاں روک دی ہیں۔کے ایم سی ذرائع نے بتایاکہ شبیہ الحسنین کو محکمہ کچی آبادی میں رپورٹ کرنے کے سندھ حکومت کے جاری احکامات کو نہ مان کر ایڈ منسٹریٹر کے ایم سی نے سندھ حکومت کی رٹ کو چیلنج کر رکھا ہے اور محکمہ انجینئرنگ میں جاری مبینہ بدعنوانیوں کے باعث تحقیقاتی اداروں کی جانب سے بڑی کارروائی کا امکان ہے تاہم اس سلسلے میں ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز کا لک آفٹر چارج رکھنے والے شبیہ الحسنین سے ان کا موقف جاننے کے لیے متعدد بار رابطہ کرنے کے باوجود ان سے رابطہ ممکن نہیں ہوسکا۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں