کراچی ،ملیر ندی سے 213 ایکڑ اراضی نکالنے کیلئے ایک فرم کو ٹھیکا دیدیا گیا

پیر 23 فروری 2015 21:19

کراچی (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار 23 فروری 2015ء ) کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ملیر ندی سے 213 ایکڑ اراضی نکالنے ( ری کلیم ) کرنے کیلئے ایک فرم کو ٹھیکا دے دیا گیا ہے ۔ منصوبے پر کام ماحولیاتی اثرات کی جائزہ رپورٹ آنے کے بعد شروع کیا جائے گا ۔ یہ بات پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی کے توجہ دلاوٴ نوٹس پر بتائی ۔

نصرت سحر عباسی نے کہا کہ قدرتی ندی اور نالوں کی زمین رہائشی یا تجارتی مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہئے کیونکہ ماہرین کاکہنا ہے کہ سیلاب کی صورت میں وہاں قائم آبادیاں ڈوب جائیں گی ۔ قدرتی ماحول کو چھیڑنے سے بہت نقصان اٹھانا پڑتا ہے ۔ محکمہ آبپاشی نے زمین نکالنے ( ری کلیم ) کرنے کے لیے ایک کمپنی کو ایک کھرب روپے کا ٹھیکہ دیا ہے اور اس کے لیے ماحولیاتی اثرات کی تشخیص بھی نہیں کی گئی ۔

(جاری ہے)

اس پر ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ یہ اراضی ری کلیم کرنے کے لیے تین سال تک تفصیلی اسٹڈی کرائی گئی ۔ یہ اسٹڈی ” نیس پاک “ نامی فرم نے کی ۔ اریگیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے بھی اسٹڈی کی ہے ۔ اس اسٹڈی میں برسہا برس کی ندی کی تاریخ کا جائزہ لیا گیا اور یہ نتیجہ نکالا گیا کہ سیلاب اور یہاں تک کہ سونامی کی صورت میں بھی ملیر ندی کے لیے کچھ زمین درکار ہے ۔

باقی زمین کو استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ ندی پر بند بنا کر باقی محفوظ زمین نکالی جا سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ آبپاشی نے اس کام کے لیے ٹینڈرز اخبارات میں دیئے تھے ۔ ایک بین الاقوامی ساکھ کی حامل کمپنی نے 2.689 ارب روپے کی سب سے کم پیشکش دی تھی ۔ اس کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا ہے لیکن منصوبے پر کام اس وقت تک شروع نہین ہو گا ، جب تک ماحولیاتی اثرات کی جائزہ رپورٹ میں اس کی کلیئرنس نہیں دے دی جاتی ۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے میں کوئی بے قاعدگی نہیں ہوئی ہے ۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں