سینیٹر نہال ہاشمی نے سپریم کورٹ میں اظہار وجوہ کے نوٹس کا جواب جمع کرا دیا

جمعہ 7 جولائی 2017 20:30

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 جولائی2017ء) سپریم کورٹ میں توہین عدالت کیس کاسامناکرنے والے سینیٹر نہال ہاشمی نے اظہار وجوہ کے نوٹس کا جواب جمع کرا دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے اپنی تقریر میں کسی بھی حوالے سے توہین عدالت نہیں کی ہے۔ جمعہ کو ایڈووکیٹ حشمت علی حبیب کے ذریعے جمع کرائے گئے جواب میں مختلف قانونی نکات اٹھاتے ہوئے نہال ہاشمی نے موقف اختیار کیا کہ اس نے اپنی تقریر میں کوئی توہین عدالت نہیں کی بلکہ تقریر کو سوشل میڈیا پرتوڑ مروڑ کرپیش کیا گیا ہے۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے مطابق انہوں نی31 مئی کی دوپہر دو بجے مختلف ٹی وی چینلز پر تقریر ملاحظہ کرنے کے بعد محسوس کیا کہ میں نے توہین عدالت کا ارتکاب کیا ہے ،جس پر انہوں نے آئین کے آرٹیکل 204 اور توہین عدالت آرڈیننس 2003 کی شق 3 کے تحت چیف جسٹس کو نوٹ لکھ کرایکشن لینے کی سفارش کی ہے۔

(جاری ہے)

بعد ازاں ان کے نوٹ پر چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے کیس جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بنچ میں سماعت کے لئے مقرر کیا ہے، اپنے جواب میں انھوں نے مزید کہا کہ اس نے 28 مئی کو ایک عمومی تقریر کی تھی جس میں کسی جج یا جے آئی ٹی کے ممبر یا ان کے اہلخانہ کا کوئی ذکر نہیں کیا چونکہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے بار بار میڈیا پر وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے احتساب کی بات کی تھی اس لئے میرے مخاطب بھی عمران خان ہی تھے ، نہال ہاشمی نے مزید کہا کہ اٹارنی جنرل کو اس کیس میں استغاثہ نہیں بنایا جا سکتا کیونکہ ان کے خط پر ہی کراچی کے ایک تھانہ میں دھمکیاں دینے کے الزام میں ا یف آئی آر درج ہوئی ہے، انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ اس کے خلاف سپریم کورٹ میں توہین عدالت جبکہ کراچی کے ایک تھانہ میں کی جانے والی فوجداری کاروائی روکنے کا حکم جاری کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں