گجر نالے اور پچر نالے کے کنسلٹنٹ کی تعیناتی پر چیف سیکریٹری رپورٹ دیں،واٹر کمیشن

میونسپل کمشنر اصغر شیخ عہدے کے اہل نہیں،آصف حیدر شاہ اہل افسر ہیں انہیں لگائیں تو ان کی مہارت بھی کام آئیگی، کمیشن

پیر 16 اپریل 2018 17:48

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اپریل2018ء)جسٹس( )ر امیر ہانی مسلم نے گجر نالے اور پچر نالے کے کنسلٹنٹ کی تعیناتی پر چیف سیکریٹری سے منگل تک رپورٹ طلب کرلی۔ کمیشن نے پمپنگ اسٹیشنز سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے، تنویر کالونی اورنگی ٹان، بگرزون اور دیگر علاقوں کی شکایت پر کارروائی کرنے کا حکم دیدیا۔ کمیشن کے سربراہ نے ریمارکس دیئے مجھ بھی شکایات آتی ہیں اور مجھے اللہ کی دھمکیاں دیتے ہیں کہ کام نہ کرسکے ت اللہ کو کیا جواب دو گے۔

میں جاتے جاتے کم از کم 100، 200 کو فارغ کرکے جانگا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں جسٹس ر امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں واٹر کمیشن کی سماعت ہوئی۔ کمیشن کے روبرو متعلقہ حکام پیش ہوئے۔ کراچی میں پانی کے بحران پر کمیشن نے برہمی کیا۔

(جاری ہے)

کمیشن نے ریمارکس دیئے کراچی میں پانی نہ ملنے پر لوگ رو رہے ہیں گالیاں دے رہے ہیں۔ جسٹس ر امیر ہانی مسلم نے استفسار کیا بتائیں کراچی میں کیا ہورہا ہے، کراچی کا پانی کہاں گیا کمیشن نے واٹر بورڈ کے وکیل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا بلائیں ایم ڈی واٹر بورڈ کو کہاں ہیں وہ کمیشن نے استفسار کیا اگر ایم ڈی مصروف ہیں تو دوسرے افسران کہاں ہیں کمیش میں کچرا اٹھانے والی چینی کمپنی کی ادائیگی روکنے کا معاملہ زیر غور آیا۔

طحہ فاروقی نے بتایا کہ چینی کمپنی کا جنوری اور فروری کا بل بھی واجب الادا ہے۔ کمیشن نے ریماکس دیئے ہم نے سابقہ بل روکنے کا حکم نہیں دیا صرف آئندہ کیلئے یہ حکم تھا۔ جو متنازعہ رقم ہے وہ تصدیق کے بعد ادا کریں۔ ایک سال میں چینی کمپنی نے ملازمین کی تعداد مکمل نہیں کی۔ آصف شاہ رکن ٹاسک فورس نے کمیشن کو بتایا ملازمین کی کم تعداد کی وجہ سے بھی جگہ جگہ کچرا نظر آرہا ہے۔

کمیشن نے ریمارکس میں کہا کہ جو ملازمین غیر حاضر ہیں ان کی تنخواہیں روک دیں۔ سیکریٹرء بلدیات نے موقف اپنایا ہم محکمہ جاتی کارروائی کرتے ہوئے انہیں برطرف بھی کردیں گے۔ کمیشن نے چینی کمپنی کے وکیل سے مکالمہ میں کہا آپ نے ایک سال سے ایک ہزار ملازمین کے بغیر کام چلایا۔ پہلے ایک ہزار کم ملازمین کی رقم آپ کی منہا کی جائے گی۔ کمیشن نے ریمارکس دیئے معاہدے کے مطابق ایک ہزار ملازمین کو تنخواہ بھی دینی تھی۔

کمیشن نے ریمارکس دیئے ایم ڈی صاحب آپ اپنے عملے کو ہلائیں۔ گٹر ابل رہے ہیں سیوریج کا پانی صاف پانی میں مل رہا ہے۔ کمیشن نے استفسار کیا کہ کتنے وال مین ہیں کراچی میں ایم ڈی واٹر بورڈ نے بتایا 700 وال مین ہیں۔ کمیشن نے استفسار کیا آپ نے کبھی ایک بندے کے خلاف کارروائی کی ہی کسی ایک وال مین کو ٹرانسفر بھی نہیں کیا۔ ایم ڈی واٹر بورڈ نے بتایا میرے پاس واٹس ایپ پر روز 500 شکایات آتی ہیں۔

کمیشن نے ریمارکس دیئے مجھے بھی بہت شکایات آتی ہیں۔ ایم ڈی واٹر بورڈ نے موقف اپنایا مجھے بھی لوگ آپ کی دھمکیاں دیتے ہیں۔ جسٹس ر امیر ہانی مسلم نے ریمارکس میں کہا اور مجھے لوگ اللہ کی دھمکیان دیتے ہیں کہ کام نہ کرسکے تو اللہ کو کیا جواب دو گے میں جاتے جاتے کم از کم 100، 200 کو فارغ کر کے جاں گا۔ شہری نے کمیشن کو بتایا بلدیہ ٹان میں وال مین وغیرہ نجی ملازمین ہیں۔

ایک ماہ کے بعد تھوڑا سا پانی آتا ہے۔ کمیشن نے استفسار کیا، کیا آپ نے پمپنگ اسٹیشنز ٹھیکہ پر دے دیئے کمیشن نے ایم ڈی واٹر بورڈ کو تحقئقات کرکے رپورٹ پیش کرنے اور تنویر کالونی اورنگی ٹان، بفرزون اور دیگر علاقوں کی شکایات پر بھی کارروائی کا حکم دیا ہے۔کمیشن کو ایک وکیل نے بتایا کلفٹن بلاک ٹو میں پانی نہیں آرہا۔ کمیشن نے ریمارکس دیئے کلفٹن والے ٹینکرز خرید سکتے ہیں مگر اورنگی والے نہیں۔

پہلے قصبہ اور بلدیہ والوں کا حق پہلے وہاں پانی پہنچائوں گا۔ ایم ڈی واٹر بورڈ نے اعتراف کیا کلفٹن بلاک ٹو میں پانی نہیں ہے۔ کمیشن نے ریمارکس دیئے جہاں پانی نہیں وہاں آپ کو پانی مفت پہنچانا ہے۔ جو پانی کے پیسے دے رہے ہیں انہیں ٹیبکرز بھی خریدنا پڑے گا بیرسٹر صلاح الدین نے موقف اختیار کیا ملیر ندی کے قریب اتوار بازار ختم کرنے سے 840 پتھارے دار بے روزگار ہوگئے۔

کمیشن نے ریمارکس دیئے ملیر ندی کے اطراف ریتی بجری چوری اور تجاوزات کی وجہ سے پابندی لگائی ہے۔ ملیر ندی اور گجر نالے جیسی جگہوں پر اتوار بازار لگانے کی اجازت دے دیں تو قبضے شروع ہوجایئں گے۔ بیرسٹر صلاح الدین نے کہا دریاں کے کنارے میلہ لگانے کی اجازت کئی ممالک میں ہے۔ کمیشن نے ریمارکس دیئے وہ نالہ ہے سمندر یا دریا نہیں آپ کراچی کا سمندر دیکھیں کچرا بھرا ہوتا ہے۔

کمیشن نے استفسار کیا نالوں کی صفائی میں کیا پیش رفت ہے۔ کمیشن نے میئر کراچی کو در پیش مسائل کے حل کیلیے سیکرئٹری بلدیات سے مشاورت کی ہدایت کردی۔ کمیشن نے ریمارکس دیئے آپ کے میونسپل کمشنر گریڈ 19 کے نہیں اور کیڈر افسر بھی نہیں۔ اصغر شیخ اس عہدے کے اہل نہیں۔اچھا اور اہل افسر ہوگا تو کام بھی اچھا ہوگا۔ کمیشن نے ریمارکس دیئے آصف حیدر شاہ اہل افسر ہیں انہیں لگائیں تو ان کی مہارت بھی کام آے گی۔

کے ڈی اے کے ڈی جی اور چیف انجنئیر کا معاملہ چیف سیکرئٹری کے سامنے اٹھاں گا۔ نالوں کی ولا سٹی اتنی کم کردی، کرادی تو یہاں سے تباہ ہوسکتا ہے۔ گجر نالہ 200 سے کم کرکے 80 فٹ کردیا۔ ایسے ہاتھوں میں معاملات ہیں کہ سوائے تباہی کے کچھ نہیں ہوگا۔ چیف انجنئیر اور کنسلٹنٹ بھی نااہل ہیں۔ سیکر یٹری بلدیات نے بتایا کہ ہم نے کے ڈی اے پر ٹرسٹ کرکے انہیں کام دیا۔

کمیشن نے گجر نالہ اور پچر نالہ کے کنسلٹنٹ کی تعیناتی سے متعلق چیف سیکریٹری سے منگل کو رپورٹ طلب کرلی۔ کمیشن نے ریمارکس دیئے میونسپل کمشنر اصغر شیخ اس عہدے کے اہل نہیں۔ میونسپل کمشنر صرف کیڈر افسر ہی بن سکتا ہے۔ کمیشن کی کارروائی کے بعد میئر کراچی وسیم اختر نے گفتگو میں کہا پانی اہم مسلہ ہے کراچی کا۔ حکومت سندھ کو پانی کے مسلے کو فوری حل کرنا چاہیے۔

حکومتی سطح پر معاملات حل نہ ہونے کے باعث عدالتیں معاملات دیکھ رہی ہیں۔ میئر کراچی نے کہا سولڈ ویسٹ منیجمنٹ، واٹر بورڈ اور صحت کے معاملات میں ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ خصوصی طور پر مداخلت کرنا پڑ رہی ہے۔ کراچی میں پانی کی تقسیم کا کوئی نظام نہیں ہے۔ جو وفاقی حکومت کے توسط سے بننے والے پراجیکٹ بھی سست روی کا شکار ہیں۔ صوبائی حکومت وفاق سے وقت پر فندز جاری کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔

کراچی میں گرمی کے ساتھ ساتھ بجلی اور پانی کے مسائل بھی بڑھ رہے ہیں۔ لوڈیشنگ کی وجہ سے بھی پانی کا مسلہ بن رہا ہے۔ میں نے میاں شہباز شریف سے ملاقات کر کے وفاق سے فنڈز جاری کرنے پر ذور دیا ہے تا کہ بجلی اور گیس کے مسائل حل ہو سکیں۔ میاں شہباز شریف نے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ جب تک بجلی کا مسلہ حل نہیں ہوتا پانی کا مسلہ بھی حل نہیں ہوگا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں