سندھ اسمبلی کے سامنے دھرنا دینے والے گزشتہ 6برس سے تنخواہوں سے محرو م احتجاجی اساتذہ پر پولیس نے چڑھائی کر دی

لاٹھی چارج سے متعدد اساتذہ زخمی ہو گئے ،5اساتذہ کو گرفتار کر کے تھانے منتقل کر دیا گیا، اساتذہ نے کراچی پریس کلب پر غیر معینہ مدت کیلئے دھرنا دیدیا

پیر 16 اپریل 2018 21:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اپریل2018ء) سندھ اسمبلی کے سامنے دھرنا دینے والے گذشتہ 6برس سے تنخواہوں سے محرو م احتجاجی اساتذہ پر پولیس نے چڑھائی کر دی ،لاٹھی چارج سے متعدد اساتذہ زخمی ہو گئے جبکہ5اساتذہ کو گرفتار کر کے تھانے منتقل کر دیا گیا ، احتجاجی اساتذہ نے تنخواہوں کے اجراء تک کراچی پریس کلب پر غیر معینہ مدت کیلئے دھرنا دیدیا ۔

احتجاجی اساتذہ نے معاملے پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے از خود نوٹس لینے کی بھی اپیل کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ اسکول ایجوکیشن میں سال2012میں بھرتی ہونیوالے مختلف کیڈر کے اساتذہ اور نان ٹیچنگ اسٹاف نے بھرتیوں کے بعد سے تنخواہیں نہ ملنے کے خلاف پیر کے روز کراچی پریس کلب پر احتجاج کیا اور سخت نعرے بازی کی۔

(جاری ہے)

اساتذہ اور غیر تدریسی عملہ کی قیادت نیو ٹیچرز ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ابو بکر ابڑو اور ٹیچرز ایسوسی ایشن سندھ کے چیئرمین ظہیر احمد بلوچ کر رہے تھے ۔

اس موقع احتجاجی اساتذہ ہماری تنخواہیں جاری کرو، تنخواہوں کا نوٹیفکیشن جاری کرو،پیپلز پارٹی روزگار دینے کا وعدہ پورا کرے ،روٹی ،کپڑا اور مکان چھین رہا ہے حکمران کے فلگ شگاف نعرے لگا رہے تھے۔بعد ازاں اساتذہ نے سندھ اسمبلی کی جانب مارچ کیا اور اسمبلی کے سامنے دھرنا دیکر سہ پہر تک نعرے بازی کرتے رہے۔ احتجاجی اساتذہ نے پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے جس پر مختلف نعرے درج تھے ۔

بعد ازاں پولیس نے اسمبلی کے سامنے دھرنا دینے اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ شروع کیا اور لاٹھی چارج کیا جس سے متعدد اساتذہ کے زخمی ہوئے جنھیں قریبی اسپتال میں ابتدائی طبی امداد دی گئی جبکہ پولیس 5اساتذہ کو گرفتار کر کے لے گئی۔ دھرنے کے احتجاجی اساتذہ سندھ اسمبلی سے منتشر ہونے کے بعد کراچی پریس کلب پہنچ گئے اور انہوں نے وہاں غیر معینہ مدت کیلئے دھرنا کیمپ لگا دیا ۔

۔ٹیچرز ایسو سی ایشن کراچی کے چیئرمین ظہیر بلوچ نے کہا کہ ہمارے پر امن احتجاج کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور ہمیں تشدد پر اکسایا جارہا ہے مگر ہم اپنے آپ کوقابو میں رکھیں گے۔ ظہیر بلوچ نے کہا کہ ہمیں دوبارہ یقین دہانیاں کرائی جارہی ہیں مگر ہم کسی یقین دہانی پر بھروسہ نہیں کریں گے۔تنخواہیں جاری کی جائیں ا س وقت تک دھرنا جاری رہے گا۔

نیو ٹیچرز ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ابو بکر ابڑو نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ تعلیم ہمیں جب تک تنخواہوں کے اجرا کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کردیتا اس وقت تک دھرنا جاری رہے گا ۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ہمیں ہر بار بار لولی پاپ دیتی رہی اب ہمیں ان کا یہ مذاق برداشت ہیں ۔ہمارے بچے بھوک سے بلبلا رہے ہیں مگر روٹی،کپڑا اور مکان کا نعرے لگانے والے حکمرا ن ہمارا روزگار چھین رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں بیٹھے اراکین ووٹ لینے کے لئے ہمارے پاس آتے ہیں مگر جب ہم ان سے اپنا حق مانگتے ہیں تو ہمیں دھکے کھانے پڑتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سال2012 کے اساتذہ اپنے مطالبات ہر صورت منوا کر ہی جائیں گے ۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں