سپریم کورٹ نے پارکوں،کھیل کے میدانوں پر قبضہ مافیااوران کے سہولت کاروں کے خلاف انکوا ئری کا حکم دیتے ہوئے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی

پورا کراچی کچی آبادی کا منظر پیش کر رہا ہے جسے 90 فیصد تباہ کردیا گیاہے،جس کا دل چاہتاہے وہاں پیسے کھلا کربلڈنگ بنادیتاہے، جسٹس گلزار احمد خوبصورت کراچی کو عمارتوں کا شہربنادیاگیا،کراچی پر ڈھائی سو ارب خرچ کرنے دعویدار بتائیں یہ پیسے کہاں خرچ ہوئے یہ ملک صرف دعائوں سے نہیں چل سکتاکچھ کرنا ہوگااگرملک صرف دعائوں سے چلتاتو افغانستان ،عراق اور شام کا یہ حال نہ ہوتا خدا کے لیے قدرت سے مت چھیڑ چھاڑ کریں، جسٹس گلزار احمد کے لارجر بینچ کے ہمراہ سماعت کے موقع پر ریمارکس

جمعرات 14 جون 2018 22:24

․کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جون2018ء) سپریم کورٹ نے پارکوں،کھیل کے میدانوں پر قبضہ مافیااوران کے سہولت کاروں کے خلاف انکوا ئری کا حکم دیتے ہوئے چیف سیکریٹری اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔عدالت عظمی نے اپنے حکم نامہ میں قراردیاہے کہ ایک ایک رفاعی پلاٹ کا جائزہ لیکر رپورٹ پیش کی جائے۔اپنے ریمارکس میں لارجر بینچ کے سربراہ جسٹس گلزاراحمد نے کہاہے کہ پورا کراچی کچی آبادی کا منظر پیش کر رہا ہے جسے 90 فیصد تباہ کردیا گیاہے،جس کا دل چاہتاہے وہاں پیسے کھلا کربلڈنگ بنادیتاہے، خوبصورت کراچی کو عمارتوں کا شہربنادیاگیا،کراچی پر ڈھائی سو ارب خرچ کرنے دعویدار بتائیں یہ پیسے کہاں خرچ ہوئے،حساب لینے والا یا حساب دینا والا کوئی ہے جو حساب لینے والے ہیں وہ اپنا حساب بنا رہے ہیں،یہ ملک صرف دعائوں سے نہیں چل سکتاکچھ کرنا ہوگااگرملک صرف دعائوں سے چلتاتو افغانستان ،عراق اور شام کا یہ حال نہ ہوتا،خدا کے لیے قدرت سے مت چھیڑ چھاڑ کریں۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق جمعرات کو جسٹس گلزار احمدکی سربراہی میں لارجر بینچ نے سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان کی جانب سے دائرتوہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی،اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور کے ڈی اے حکام سمیت دیگر پیش ہوئے،جسٹس گلزار احمد نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسارکیاکہ پارکس اور کھیل کے میدانوں پر تجاوزات کے خلاف حکم دیاتھاکیاہوا جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے رپورٹ پیش کرتیہوئے کہاکہ تجاوزات ختم کرادیں ہیں ،جسٹس گلزار نیکے ڈی اے حکام سے استفسارکیاکہ کیا نوخیز پارک سے بھی تجاوزات ختم ہوگئیں ہیںلیکن کے ڈی اے حکام نوخیز پارک تجاوزات سے مکمل لاعلمی کا اظہارکردیا،جس پر جسٹس گلزار نے شدید برہمی کا اظہارکیااور حکم دیاکہ یہاں سے جائیں اور کشمیرروڈ پر تمام تجاوزات ختم کرائیںاور تجاوزات کے خاتمہ کی تازہ تصاویر بھی لاکر عدالت کو دکھائیں ،عدالت نے کچھ دیر کیلیے سماعت ملتوی کی،بعداز وقفہ سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو جسٹس گلزار احمد نے شہرکے پارکس اورکھیل کے میدانوں پر تجاوزات کے خلاف شدید برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس میںکہاکہ دنیا دیکھ رہی ہے کراچی والے کیسے زندگی گزار رہے ہیں،اس خوبصورت شہر کو عمارتوں کا شہر بنا دیا گیا،ایک وقت تھا ایک انچ زمین پر قبضہ ہوتا تو فوری کارروائی ہوتی تھی، اب تو پارکوں،فلاحی پلاٹوں اور گٹر کی جگہ پر عمارتیں بنا دی گئیں،جس کا دل چاہتا ہے وہاں مال دے کر بلڈنگ بنا دیتا ہے ،اس شہر میں کوئی پوچھنے والا نہیں ،جس طرح عمارتیں بنائی جا رہی ہے شہر تباہ ہو جائے گا،شاہراہ فیصل پر دو عمارتوں کے سوا سب کچرا عمارتیں بنائی گئیں،جسٹس گلزار نے ایڈووکیٹ جنرل سے مزیدمخاطب ہوتیہوئیریمارکس میں کہادس سال آپ کی حکومت نے کیا کیا ،باتھ آئی لینڈ پر مائی کلاچی روڑ بنا کر تباہ کردیا ،کچھ سمجھ نہیں آرہا اسے ٹھیک کون کرے گا ،2010 سے کیس چل رہا ہے ایک فیصد بھی پیش رفت نہیں،یورپ جائیں دیکھیں لوگ کیسے اپنے آثار قدیمہ کا تحفظ کرتے ہیں ،یورپ کی چھوٹی گلیوں میں گاڑیوں کے بجائے آج بھی سائیکل کا استعمال ہوتا ہے،آپ نے برنس روڑ کی خوبصورتی کو تباہ کر دیا ،آثار قدیمہ کے پاس اربوں روپے پڑے کون اس سے حساب لی.،ایک ایک رفاعی پلاٹ کی نشاندہی کرکے آپریشن کرنا ہوگا، شہر کی بڑی شاہراہوں پر کوئی ایک پارک نہیں،دنیا کے اتنے بڑے شہر کے ساتھ کیا سلوک کر رہے ہیں،ایڈووکیٹ جنرل صاحب کیاآپ اپنے شہریوں کے لیے کچھ کرنا نہیں چاہتے،شاہراہ فیصل پر ہر طرف دیواریں کھڑی ہو رہی ہیں ،پوری شاہراہ فیصل سے ٹرین چلتی ہوئی نظر آتی تھی،ریلوے کے ساتھ ساتھ شاہراہ فیصل پر کون دیواریں بنا رہا ہے ،ہمارے تحفظات نوٹ کریں اور سنجیدگی سے ایکشن لیں،جسٹس گلزار احمد نے ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ ایڈووکیٹ جنرل جائیں اور بلڈوزر چلا کر قبضے ختم کرائیں۔

عدالت عظمی نے سماعت غیر معینہ مدت کیلیے ملتوی کردی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں