قانونی رکاوٹیں دورنہ ہونے پر سندھ میں قومی اورصوبائی اسمبلی کے 54 حلقوں کے لیے بیلیٹ پیپرز کی چھپائی نہ ہوسکی

عام انتخابات کی تیاریاں متاثرہونے کے خدشہ کے پیش نظرصوبائی الیکشن کمیشن نے سندھ ہائی کورٹ سے رابطہ کرلیا

بدھ 18 جولائی 2018 23:47

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جولائی2018ء) قانونی رکاوٹیں دورنہ ہونے پر سندھ میں قومی اورصوبائی اسمبلی کے 54 حلقوں کے لیے بیلیٹ پیپرز کی چھپائی نہ ہوسکی۔ عام انتخابات کی تیاریاں متاثرہونے کے خدشہ کے پیش نظرصوبائی الیکشن کمیشن نے سندھ ہائی کورٹ سے رابطہ کرلیا۔ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے قانونی تنازعات کا شکارقومی اسمبلی کے 22 اورسندھ اسمبلی کے 32 حلقوں سے متعلق آئینی درخواستیں 20 جولائی تک نمٹانے کا فیصلہ کرلیا۔

سندھ میں قومی اورصوبائی اسمبلی کی 54 نشستوں پرمختلف سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے مابین قانونی جنگ اوراہلیت کے تنازعات کے باعث عام انتخابات 2018 کے لیے بیلیٹ پیپرزکی چھپائی التواء کا شکارہے جس کی وجہ سے الیکشن کمیشن سخت آزمائش سے دوچارہوگیا ہے جبکہ الیکشن کمیشن کی عام انتخابات 2018 کے لیے تیاریاں متاثرہورہی ہیں۔

(جاری ہے)

گذشتہ روز مرکزی الیکشن کیشن کی ہدایت پرصوبائی الیکشن کمشنرنے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے عملہ سے رابطہ کرکے آئینی درخواستوں کی سماعت میں تاخیرکی وجہ سے بیلیٹ پیپرزکی چھپائی میں پیش آنے والی مشکلات سے آگاہ کیا ، معتمد ترین ذرائع کے مطابق بیلیٹ پیپرزکی چھپائی میں تاخیرکا سبب بننے والی آئینی درخواستوں پرچیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے متعلقہ حکام کودوروزمیں نمٹانے کی ہدایت کردی ہے جبکہ الیکشن کمشنرسندھ کے ایک ذمہ دارکا کہنا ہے کہ سندھ کے 54 حلقوں کے لیے بیلیٹ پیپرز کی چھپائی ہرصورت 21 جولائی سے شروع ہوجائے گی اورتمام حلقوں کے لیے بیلیٹ پیپرزکی ترسیل بھی شروع کردی جائے گی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں