سندھ تحفظ ماحولیات ایجنسی میں این او سی کے لئے جمع کرائی گئی درخواستوں کے عمل میں تیزی لانے اور این او سی کے فوری اجراء پر اتفاق

جمعہ 20 جولائی 2018 00:07

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جولائی2018ء) سندھ کے نگراں وزیر اطلاعات ،قانون اور ماحولیات جمیل یوسف اور ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز(آباد) کے مابین بلڈرز اور ڈیولپرز کی جا نب سے سندھ تحفظ ماحولیات ایجنسی میں این او سی کے لئے جمع کرائی گئی درخواستوں کے عمل میں تیزی لانے اور این او سی کے فوری اجراء پر اتفاق ہوگیا ہے۔

جاری اعلامیہ کے مطابق یہ فیصلہ آباد ہاؤس میں صوبائی وزیر اور آباد کے چیئرمین محمدعارف جیوا کے درمیان ہونے والے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں آباد کے سینئر وائس چیئرمین فیاض الیاس،چیئرمین سدرن ریجن الطاف تائی، ایڈیشنل چیف سیکریٹری ماحولیات مختیار ایچ سومرو ،ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل تحفظ ماحولیات سندھ نعمان مغل اور ڈائریکٹر ٹیکنیکل وقار پھلپوٹواور آباد کے ممبران کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر نگراں وزیر جمیل یوسف نے چیئرمین آباد عارف یوسف کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود بھی نوکر شاہی کی جانب سے کھڑی کی جانے والی رکاؤٹوں سے وہ بخوبی آگاہ ہیں ،یہی وجہ ہے کہ انھوں نے متعلقہ افسران کے ہمراہ آباد ہاؤس کا دورہ کیا تاکہ بلڈرز اور ڈیولپرز کو این او سیز کے فوری اجرا میں رکاؤٹیں دور کی جاسکیں۔ڈائریکٹر جنرل ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ کو ایک خط ارسال کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ کاروباری افراد کو قوانین کے مطابق این او سی فوری جاری کی جائے،کاروباری افراد اپنا کثیر سرمایہ کاروبار میں لگاتے ہیں اس لیے وہ این او سیز کے لیے طویل مدت تک انتظار نہیں کرسکتے۔

صوبائی وزیر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کے افسران اپنے فرائض انجام دینے میں دلچسپی نہیں رکھتے ،تاہم نئے تعینات ہونے والے ایڈیشنل چیف سیکریٹری ما حولیات مختیار سومرو محکمے میں ہونے والے کاموں میں بہتری لانے کے لیے سخت محنت کررہے ہیں۔جمیل یوسف نے موقع پر موجود متعلقہ افسران کو احکاما ت جاری کرتے ہوئے کہا کہ تمام درخواستوں پر فوری عمل اور اپنی ذمے داریاں قواعد و ضوابط کے مطابق مقررہ وقت پر پوری کی جائیں۔

نگراں صوبائی وزیر نے آباد کی تجویز سے اتفاق کیا کہ سیپا ایکٹ کے سیکشن17(4) کے مطابق این او سی کے اجرا کا مقررہ وقت مقرر کردہ فارم پر درج ہونا چاہیے۔جمیل یوسف نے آباد کی تجویز سے اتفاق کیا کہ بلڈرز اور ڈیولپرز کی این او سیز کے لیے تمام درخواستیں آباد کی جانب سے تحفط ماحولیات سندھ کو بھیجی جانی چاہیں جس کے تحت آباد اپنے ممبران اور محکمہ تحفظ ماحولیات کے درمیان معاون کا کردار ادا کرے گی۔

قبل ازیں آباد کے چیئرمین محمد عارف یوسف جیوا نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ این او سیز کے اجرا کا مقررہ وقت ہونے کے باوجود محکمہ تحفظ ماحولیات سندھ کی جانب سے تاخیری حربے استعمال کیے جاتے ہیں جس کے باعث بلڈرز اور ڈیولپرز شدید پریشانی سے دوچار ہیں کیوں کہ این او سیز نہ ہونے کے سبب بلڈرز اور ڈیولپرز کے تعمیراتی منصوبے التوا کا شکار ہوجا تے ہیں۔

انھوں نے تجویز پیش کی کہ این او سیز کے اجرا کا مقررہ وقت مقرر کردہ فارم پر درج ہونا چاہیے تاکہ درخواست گذاراس مقررہ وقت کے مطابق اپنی ذمے داریاں پوری کرسکیں۔عارف جیوا نے کہا کہ محکمہ تحفظ ماحولیات سندھ کو چاہیے کہ وہ درخواست گذاروں کو اکنالجمنٹ جاری کریں۔انھوں نے کہا کہ این او سی کے لیے آباد کے ممبران درخواست گذاروں اور محکمہ تحفظ ماحولیات ایجنسی کے مابین مسائل حل کرنے کے لیے اپنی خدمات پیش کرنے کو تیار ہے۔

آباد این او سیز کے لیے تمام درخواستیں وصول کرکے تحفظ ماحولیات سندھ کو بھیجنے کے لیے اپنی خدمات پیش کرنے کے لیے تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مسلسل تعاون کے لیے آباد اور سیپا کے فوکل پرسن مقرر کیے جانے چاہیں۔نگراں صوبائی وزیر نے اس تجویز کو منظور کرتے ہوئے کہا کہ 2 ممبران سیپا اور 2 ممبران آباد کے این او سی سے متعلق تمام عمل کی نگرانی کریں گے۔آخر میں آباد کی جانب سے نگراں وزیر جمیل یوسف اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری ماحولیات مختیا ر سومرو کو شیلڈز پیش کیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں