پی آئی اے ایئر سفاری کیس، سپریم کورٹ کا سی ای او کو 42 مہمان مسافروں کا کرایہ ذاتی خرچ سے دینے کا حکم

عدالت کا سی ای او پی آئی اے کو مارخور کی تصویر پر بھی نوٹس جاری نیب پی آئی اے کے سی ای او کی تقرری ‘ تنخواہ اور مراعات کی تحقیقات کرے ‘ اسلام آباد سے سکردو کے کرائے اتنے کیوں بڑھائے ہیں ‘ کرائے پر نظر ثانی کریں ‘ چیف جسٹس ثاقب نثار کے ریمارکس

اتوار 22 جولائی 2018 14:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 جولائی2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے پی آئی اے ایئر سفاری کیس میں سی ای او کو 42 مہمان مسافروں کا کرایہ ذاتی خرچ سے دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیب پی آئی اے کے سی ای او کی تقرری ‘ تنخواہ اور مراعات کی تحقیقات کرے ‘ اسلام آباد سے سکردو کے کرائے اتنے کیوں بڑھائے ہیں ‘ کرائے پر نظر ثانی کریں ‘ ایئر سفاری پر کون کون گیا ‘ اجازت کس نے دی ۔

اتوار کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پی آئی اے ایئر سفاری کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سی ای او پی آئی اے پر برہم ہو گئے۔ چیف جسٹس نے سی ای او پی آئی اے کی تقرری کی تحقیقات نیب کو بھیج دیں۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ نیب سی ای او کی تقرری ‘ تنخواہ اور مراعات کی تحقیقات کرے۔

(جاری ہے)

عدالت نے سی ای او کو 42 مہمان مسافروں کا کرایہ ذاتی خرچ سے دینے کا حکم جاری کیا۔

عدالت نے سی ای او پی آئی اے کو مارخور کی تصویر پر بھی نوٹس جاری کر دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد سے سکردو کے کرائے اتنے کیوں بڑھا رکھے ہیں۔ پی آئی اے نے موقف اختیار کیا کہ اسلام آباد سے سکردو کا کرایہ 12 ہزار 300 روپے ہے۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ کرائے پر نظر ثانی کریں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایئر سفاری پر کون کون گیا۔ اجازت کس نے دی۔

سی ای او پی آئی اے نے بتایا کہ 112 مسافروں میں سے 42 مہمان تھے۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا ان 42 مہمان مسافرو ں سے کرایہ لیا گیا سی ای او پی آئی اے نے کہا کہ ان مہمان مسافروں سے کرایہ نہیں لیا گیا۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ ان 42 مہمان مسافروں کو کس نے منتخب کیا۔ آپ ان 42 مہمان مسافروں کا کرایہ خود دیں۔ چیف جسٹس نے سی ای او سے استفسار کیا کہ آپ کتنی تنخواہ لیتے ہیں جس پر سی ای او پی آئی اے نے کہاکہ میری تنخواہ 14 لاکھ ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کیوں نہ ایسے افسر کو معطل کر کے دوسرے کو تعینات کر دیں ۔ منع کیا تھا کہ مارخور کا نشان ہٹائیں۔ میں نے کل اسلام آباد سے کراچی آتے ہوئے بھی مارخور کا نشان دیکھا۔ سی ای او پی آئی اے نے کہا کہ ہمیں کام نہیں کرنے دیا جاتا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہماری وجہ سے کون سا کام رکا ہوا ہی ۔ سی ای او پی آئی اے نے کہا کہ ہمارے خلاف پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔ کوئی غلط کام نہیں کر رہے۔ چیف جسٹس نسے کہا کہ سفارش پر بھرتی ہو کر ایسے کام کرتے ہیں۔ ان کا معاملہ بھی نیب کو بھجوا رہے ہیں۔ …

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں