عمران خان کی بطور وزیر اعظم پہلی تقریر نے عوام کے دل جیت لئے ،غضنفر بلور

تاجرمعاشی بحالی کے متعلق پر امید، سرمایہ کاری اور محصولات بڑھ جائیں گے،صدر ایف پی سی سی آئی

منگل 21 اگست 2018 18:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اگست2018ء) فیڈریشن آف پا کستا ن چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈ سٹر ی(ایف پی سی سی آئی) کے صدرغضنفر بلورنے کہا ہے کہ عمران خان کی بطور وزیر اعظم پہلی تقریر میں عوامی مسائل کے حل اور ملک کو فلاحی ریاست بنانے کے عزم نے عوام کے دل جیت لئے ہیں جبکہ کاروباری برادری عرصہ دراز بعدمعاشی بحالی کے متعلق پر امید ہو گئی ہے جس سے سرمایہ کاری اور محصولات بڑھ جائیں گے۔

وفاقی سطح پر حکومت سازی کے عمل کے بعد وہ اپنی ٹیم کی مدد سے ملکی کے خارجی اور داخلی مسائل کو کم از کم وقت میں حل کریں تاکہ عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔ایف پی سی سی آئی کے صدر غضنفر بلور، نائب صدر کریم عزیز ملک، چئیرمین کو آرڈینیشن ملک سہیل، عاطف اکرام شیخ اور جاوید اقبال نے یہاں جاری ہونے والے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ملک نازک دور سے گزر رہا ہے اس لئے اپوزیشن زیادہ جارہانہ رویہ اختیار نہ کرے اور قانون کے دائرے میں احتجاج کرے۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم عمران خان کی کابینہ میں سب سے اہم عہدہ اسد عمر کے پاس ہے جن پر ملک کے معاشی مستقبل کا دارو مدار ہے۔انھوں نے کہا کہ ٹیکس کے نظام کو دوستانہ بنایا جائے اور تاجر وں کے چار سو ارب روپے کے ریفنڈ فوری ادا کئے جائیں۔ بڑھتے ہوئے گردشی قرضہ کو ختم کرنے کیلئے عملی اقدامات کئے جائیںتاکہ توانائی کا شعبہ اپنے پیروں پر کھڑا ہو سکے۔ وزیر اعظم عمران خان تعلیم اور صحت کے شعبوں کو ترجیح دیں اور زراعت، مینوفیکچرنگ اور ایس ایم ایز کی حالت بہتر بنائیں۔

داخلی معیشت پر خصوصی توجہ اور سرمایہ کاری کی پالیسی کو موثر بنانے سے ملک کی اقتصادی حالت مستحکم ہو جائے گی جس سے بیرونی وسائل پر دارومدار کم ہو جائے گا۔ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر کریم عزیز ملک نے کہا کہ قرضوں کے ناقابل برداشت بوجھ کا ایسا حل نکالا جائے جو ملکی مفادات کے مطابق ہومعاشی استحکام کیلئے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو رقوم کی ترسیل میں سہولت دینے سے ہنڈی کا کاروبار ختم ہو جائے گا اور ترسیلات میں ایک ارب ڈالر ماہانہ کا اضافہ ہو گا۔

ریٹیل سیکٹر پر ٹیکس عائد کیا جائے، بالواسطہ ٹیکسوں میں کمی کی جائے، اداروں کو با اختیار بنایا جائے اور نقصان میں چلنے والے سرکاری اداروں کو فروخت اور چین کے ساتھ تجارتی عدم توازن کم کیا جائے۔ایف بی آر اور توانائی کے محکموںسمیت تمام اہم ڈیپارٹمنٹس کی خصوصی مانیٹرنگ کی جائے جبکہ دیگر ممالک میں سفارتکاروں کو بزنس کے اہداف دئیے جائیں جبکہ قوم کالوٹا ہوا پیسہ جلد از جلد واپس لایا جائے تاکہ کرپٹ عناصر کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں