کے الیکٹرک کی غفلت سے 8سالہ بچہ کے معذور ہونے کے معاملے پرفریقین کو معاوضہ سے متعلق اتفاق رائے کیلئے مہلت دیدی گئی

منگل 18 ستمبر 2018 18:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2018ء) سندھ ہائی کورٹ نے کے الیکٹرک کی غفلت سے 8سالہ بچہ کے معذور ہونے کے معاملے پرفریقین کو معاوضہ سے متعلق اتفاق رائے کیلئے مہلت دے دی ہے ۔منگل کو سندھ ہائی کورٹ میں کے الیکٹرک کے گرفتار 7 افسران کی ضمانت کی درخواست کی سماعت ہوئی جہان مدعی مقدمہ کے وکیل کا اپنے دلائل میں کہنا تھا کہ ملزمان کے دیگر ساتھی ماتحت عدالت سے ضمانت منسوخ ہونے پر فرار ہوگئے اسٹنٹ پراسیکوٹر جنرل کا کہنا تھا کہ چالان میں گرفتار ملزمان کو بری الذمہ قرار دیا گیا ہے ۔

،جسٹس صلاح الدین پنہور نے استفسار کیا کہ بچے کے اہل خانہ کو معاوضہ ادا کیا گیا ہے یا نہیں کے الیکٹرک کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہم معاوضہ ادا کرنے کیلئے تیار ہیں ، مدعی کے وکیل کا کہنا تھا کہ ابھی چالان منظور نہیں ہوا ہے، یہ پہلا اور آخری واقعہ نہیں،عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ ضرور دیکھا جائے گا کہ ملزمان کی غفلت ہے یا نہیں اگر بچے کا علاج بیرون ملک کرانا چاہتے ہیں تو بتائیں کے الیکٹرک کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہماری اطلاع کے مطابق متاثرہ خاندان کینیڈا منتقل ہورہا ہے،ہم دس لاکھ روپے نقد اور مصنوعی باذو لگانے کیلئے تیار ہیں ،انسان کی چوبیس سال عمر تک گروتھ ہوتی ہے ہم بار بار ہاتھ تبدیل کرائیں گے ،عمر کی تعلیم کا مکمل خرچ اور تعلیم کے بعد اس کی ملازمت کی بھی یقین دلاتے ہیں۔

(جاری ہے)

مدعی مقدمہ کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ 25 جولائی کو سائٹ سپر ہائی وے پر ہائی ٹیشن تار گرنے سے 8 سالہ محمد عمر کرنٹ لگنے اور جھلس کر دونوں ہاتھ گنوا بیٹھا تھا،گرفتار ملزمان میں سعید احمد ڈپٹی منیجرمیٹراینڈ انسٹالیشن کمرشل ایریا، محمد مشتاق فورمین، مزرا آصف بیگ نیو کنکشن سپر وائرز ،آصف آقبال ولد میٹر چیکر، ثاقب حسین،بی او ای نیو کنکشن سید حیدررضا ولد محمدحسن رضا میٹر کلسٹر اور سید محمد عاصم ولد محمد وارث اسسٹنٹ انجینئر بھی شامل ہیں۔

ساتوں افراد کے الیکٹرک گڈاپ ٹاؤن کے ٹیکنیکل افسران وعملہ ہے ۔کے الیکٹرک کے گرفتار 7 افسران کی ضمانت کی درخواست کی سماعت بھی ہوئی کے الیکٹرک کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہمیں بھی اس واقعہ پر بہت افسوس ہے مگر گرفتار ملزمان میں کوئی قصور وار نہیں ، مدعی مقدمہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ بچے کے آدھے باذو کٹے تھے اب مزید کٹ گئے ہیں،کے الیکٹرک ملازمین نے درخواست میں خود تسلیم کیا ہے، علاقے میں کنڈے لگے ہوئے تھے،11 ہزار والٹ کے تار کون کنڈے لگائے گا،کراچی میں کرنٹ لگنے سے روز لوگ مررہے ہیں، جسٹس صلاح الدین پہنور کا کہنا تھا کہ واقعات ہوتے رہتے ہیں کیا کمپنی بند کردیں جہاں جہاں کرنٹ لگنے سے لوگ مررہے ہیں یہ سات افراد ہی ذمہ دار ہیں مدعی مقدمہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ایک واقعہ نہیں کئی واقعات ہوچکے ہیں ، عدالت کا کہنا تھا کہ بچے کا مکمل علاج ہوجائے تو آپ کیوں نہیں کرواتے مدعی مقدمہ کا کہنا تھا کہہ بچے کا معیار زندگی بہتر ہوجائے تو اہل خانہ کو شاید کچھ تسلی ہوجائے ،کے الیکٹرک انتظامیہ روز اپنی پیشکش تبدیل کرلیتی ہے، کے الیکٹرک کے وکیل کا کہنا تھا کہ متاثرہ فریق تو سینٹ میں بھی پہنچ گیا ہے،کبھی میڈیا میں جاتے ہیں ،عدالت فریقین کو معاوضہ سے متعلق اتفاق رائے کیلئے مہلت دے دی ،

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں