سجاد ظہیر کی کتاب ’’انگارے‘‘ کی تقریب رونمائی

منگل 25 ستمبر 2018 23:26

کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 ستمبر2018ء) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی فوک اینڈ ہیریٹیج کمیٹی کے زیراہتمام سجاد ظہیر کی کتاب ’’انگارے‘‘ کی تقریب رونمائی منعقد کی گئی۔ منگل کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق تقریب کے مہمان خصوصی ارشاد محمودنے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس کتاب کو 1935ء میں ہندوستان میں لکھا گیا جس میں 10 کہانیوں کے ذریعے معاشرے کے بگڑتے ہوئے حالات کی عکاسی کی گئی تھی، سجاد ظہیر نے ہندوستان کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسی کہانیاں لکھیں جو ہندوستان کے سماجی اور مذہبی حالات کو اجاگر کرتی تھیں، ان کی اس تخلیق میں احمد علی، محمود ظفر اور رشید جہاں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا لیکن اس دور میں لوگوں نے اس کتاب کو تنقید کا شکار بناتے ہوئے اس کو سماج کی بے حرمتی سمجھا اوران کی کتابوں کو نظر آتش کردیا، البتہ یہ کتاب اس دور کی سچائی تھی جسے لوگ اپنانے سے انکار کرتے تھے، اس دور میں انگارے نے اردو ادب کا رخ موڑ دیا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے اسلم خواجہ سے اظہار تشکر کیا جنہوں نے اس کتاب کو پاکستان میں شائع کیا۔ اردو ادب کی معروف افسانہ نگار زاہدہ حنا نے رشید جہاں کی تعریف میںکہاکہ انگارے ایک ایسی کتاب ہے جو معاشرے کے ہر ظلم کی عکاسی کرتی ہے، اردو ادب میں آج بھی رشید جہاں کو عزت واحترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے، سجاد ظہیر نے اس دور کی عورتوں کے لئے بہت سی کہانیاں لکھیں اور اس بات کو اجاگر کیا کہ سماج میں عورت کو کس نظر سے دیکھا جاتا ہے۔

اسلم خواجہ نے کہا کہ انہوں نے اس کتاب کے ذریعے رشید جہاں کو پھر سے زندہ کردیا۔ تقریب کے موقع پر ڈاکٹر ایوب شیخ، جعفر احمد اور ڈاکٹر ناظر محمود نے بھی کتاب کی چند کہانیوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ شکر گزار ہیں ان تمام مقررین کا جنہوں نے اس قدیم کتاب کی رونمائی میں حصہ لیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ صدرآرٹس کونسل کراچی محمد احمد شاہ اور پوری انتظامیہ کے بھی شکر گزار ہیں جنہوں نے اس تقریب کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں