نوجوانوں کو اپنی تاریخ اور اسلاف کی قربانیوں سے آگاہی حاصل کرنے کے لیے مطالعے کی عادت کو پروان چڑھانا چاہیے،محمد احمد شاہ

جمعہ 19 اکتوبر 2018 20:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اکتوبر2018ء) کتا ب کے مرتبہ نے 1857ء کی جنگ آزادی کے تناظر میں ، تاریخی معلومات کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔ نوجوانوں کو اپنی تاریخ اور اسلاف کی قربانیوں سے آگاہی حاصل کرنے کے لیے مطالعے کی عادت کو پروان چڑھانا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار آرٹس کونسل آف پاکستان کے صدر محمد احمد شاہ نے آرٹس کونسل کی اسپیشل ایونٹ کمیٹی اور سحر فاؤنڈیشن کے اشتراک سے سید محمد رفیق شاہ کی کتاب ’’ 1857ء اور ملّت کے پاسبان‘‘ کی تقریب ِ اجرائ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ تحریک آزادی میں جن علماء و مشائخ نے قربانیاں دیں، اٴْن کی خدمات کو مسلکی تعصب کے تحت مسخ کیا گیاہے، جس کو رفیق شاہ نے بے نقاب کرنے کی کوشش کی ہے اور نام نہاد متعصب مورخین کو ایک آئینہ دکھایا ہے۔

(جاری ہے)

ممتاز عالم علامہ سید شاہ عبدالحق قادری نے کہا کہ1857ء کی تحریک آزادی میں علماء و اکابر کی قربانیوں سے نئی نسل کو آگاہ کرنے کے لیے سید محمد رفیق شاہ کی کتاب اپنا کردار ادا کرے گی۔

المصطفیٰ ویلفیئرسوسائٹی کے سرپرست محمد حنیف حاجی طیب نے کہا کہ علماء مشائخ نے صرف مدارس و خانقاہوں میں نہیں بلکہ ضرورت پڑنے پر باہر نکل کر شبیری کردار ادا کیا ہے اور شہادتوں کے منصب پر بھی فائز ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کم از کم ہمارے دینی مدارس میں اس کتاب کو متعارف ہونا چاہیے تاکہ مستقبل کے علماء و مدرس بھی اپنے اسلاف کی قربانیوں سے واقف ہو سکیں۔

ادارہ پاکستان بیانیہ کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر شاداب احسانی نے کہا کہ قوم کا بیانیہ ایک نہ ہونے کی وجہ سے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔اگرپوری قوم ایک بیانئے پر متفق ہوجائے تو یہ مثالی صورتحال ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ اولیاء کرام کے افکارو شاعری مقامی بیانیے پر مشتمل ہے، جبکہ عملی طور پر ہم غیر ملکی بیانئے سے متاثر ہیں۔ انھوں نے کہا کہ1857ء کی جنگ آزادی پر کئی کتب شائع ہوچکی ہیں، مختلف افراد ، مختلف آراء رکھتے ہیں اور جب تک مختلف ایشوز پر ہماری آرا ء ایک نہیں ہوں گی ، ہم ایک قوم نہیں بن سکتے۔

دوست محمد فیضی نے کتاب کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی ، انھوں نے کہا کہ کتاب میں کئی پہلو اصلاح طلب ہیں۔ تاریخ کو حوالوں کے ساتھ، عقائد و جذبات سے پاک ہوکر ، رقم کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ کتاب کے مرتبہ خراج ِ تحسین کے مستحق ہیں کہ جنہوں نے اس موضوع پر بڑی محنت اور جذبے سے کتاب مرتب کی اور نئی نسل کو رہنمائی فراہم کی۔ تحریک پاکستان کے کارکن و محقق آزاد بن حیدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ جس مکتب سے میںسیراب ہوا ہوں، کتاب کے مرتبہ بھی اسی سے فیض یافتہ ہیں۔

انھوں نے تحریک آزادی کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ قائد اعظم کے افکار کے مطابق پاکستان کے استحکام و خوشحالی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کتاب کے مرتبہ سید محمد رفیق شاہ نے کہا کہ کتاب حالات کے تقاضوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مرتب کی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ تحریک آزادی میں جاندار کردار اداکرنے والے اکابر کی قربانیوں کو ذاتی نظریات کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے، جس کا جواب دینا اشد ضروری ہے۔

تقریب میں آرٹس کونسل کی جانب سے مہمان مقررین کو خصوصی شیلڈز پیش کی گئیں۔ تقریب میںسابق رکن صوبائی اسمبلی حاجی عبدالعزیز رنگیلا، انجمن طلبہ اسلام سندھ کے جنرل سیکریٹری حافظ حسان، کراچی کے جنرل سیکریٹری محمد محسن، جماعت اہلسنت کراچی کے ناظم عبدالحفیظ معارفی،ا عزاز الدین شاہ، اطہر جاوید صوفی، ڈاکٹر اسماعیل بدایونی، معین الدین نوری، احمد ترازی، عبدالصمد مجاہد، اویس معیاری، شاہ رخ قادری اور دیگر افراد نے بڑی تعداد میںشرکت کی۔#

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں