اسلام شدید درد ختم کرنے کے لیے ممنوعہ ادویات یا اشیاء کے استعمال کی اجازت دیتا ہے ، مفتی تقی عثمانی

اسلام ایسے طریقہ علاج کی ممانعت کرتا ہے جس میں مریض اور اس کے اہل خانہ کو شدید تکلیف ، مالی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے اور اس میں صحت یابی مشتبہ ہو، اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کی 2 روزہ کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب

پیر 22 اکتوبر 2018 22:18

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اکتوبر2018ء) معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ اسلام ایسے طریقہ علاج کی ممانعت کرتا ہے جس میں مریض اور اس کے اہل خانہ کو شدید تکلیف اور مالی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے اور اس میں صحت یابی مشتبہ ہو۔اپنے خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کی 2 روزہ کراچی کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس دوران مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ ایسے مریض کو غیر معینہ مدت تک وینٹی لیٹر پر رکھنا ٹھیک نہیں ہے جس کی صحت یابی کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہوں، اس کے مقابلے میں ایسے مریض کو ترجیح دی جانی چاہیے جس کے بچنے اور صحت یابی کے امکانات روشن ہوں۔مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ اسلام میں علاج فرض یا واجب نہیں ہے بلکہ یہ ایک سنت اور جائز عمل ہے،اسلام میں ایسے علاج کی ممانعت کی گئی ہے جس میں مریض کو شدید تکلیف کا سامنا کرنا پڑے اور اس کے اہل خانہ کو زندگی بھر کے لیے مالی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ وینٹی لیٹر کا استعمال صرف ایسے مریضوں کے لیے کیا جانا چاہیے جن کی صحت یابی کے امکانات واضح ہوں اور جس کے نتیجے میں ان کے اہل خانہ کو مالی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔انہوں نے بعض ڈاکٹروں کی جانب سے کمیشن کے عوض غیر ضروری دواؤں کے تجویز کرنے اور میڈیکل ٹیسٹ کروانے کو ناجائز قرار دیا۔انہوں نے پیما سے درخواست کی کہ وہ اس قبیح عمل کے خلاف مہم کا آغاز کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں طبی خواص رکھنے والی جڑی بوٹیوں اور پودوں کی بہتات ہے جن پر تحقیق کی اشد ضرورت ہے تاکہ مریضوں کو سستا اور معیاری علاج میسر آسکے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اسلام شدید درد کو ختم کرنے کے لیے ممنوعہ ادویات یا اشیائ کے استعمال کی اجازت دیتا ہے جن کا استعمال عام حالات میں جائز نہیں ہوتا۔سیشن سے کانفرنس کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر شیمول اشرف، آغا خان کے ڈاکٹر عاطف وقار، ڈاکٹر حفیظ الرحمن، معروف ڈاکٹر اور ڈیجیٹل ہیلتھ کے ماہر ڈاکٹر ذکی الدین، ڈاکٹر جنید پٹیل، ڈاکٹر ثاقب انصاری، ڈاکٹر طاہر شمسی اور ڈاکٹر احمر حامد نے بھی خطاب کیا۔

اس موقع پرطب کے شعبے میں کام کرنے والی 11 این جی اوز اور اداروں جن میں انڈس اسپتال ٹرانفیوڑن سروسز، پیشن ایڈ فاؤنڈیشن، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیز، ہیلتھ اینڈ نیوٹرشین ڈویلپمنٹ سوسائٹی، سینا ہیلتھ اینڈ ایجوکیشن سروسز، بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائبٹالوجی اینڈ انڈوکرائنالوجی، بیت السکون کینسر اسپتال، عمیر ثنا فاؤنڈیشن، دعا فاؤنڈیشن، پی او بی آئی اسپتال اور الخدمت فاؤنڈیشن کو ایوارڈ دیے گئے۔۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں