کراچی،نرسز تنظیموں پر مشتمل جوائنٹ نرسز ایکشن کمیٹی نے مطالبات منظور نہ ہونے پرکراچی پریس کلب کے باہر دھرنا

پیر 22 اکتوبر 2018 23:05

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اکتوبر2018ء) سندھ کی نرسز تنظیموں پر مشتمل جوائنٹ نرسز ایکشن کمیٹی نے مطالبات منظور نہ ہونے پرکراچی پریس کلب کے باہر دھرنا دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایکشن کمیٹی میں ینگ نرسز ایسوسی ایشن، پاکستان نرسنز ایسوسی ایشن اور پرائیویٹ اسکول نرسنگ ایسوسی ایشن کے رہنما شامل ہیں۔ نرسز رہنمائوں غلام دستگیر، عبدالواحد، سید شاہد، افشاں نازلی، جیمز واٹس نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے 10 مطالبات فوری منظورکیے جائیں ورنہ احتجاج کا دائرہ کار بڑھائیں گئے۔

نرسز رہنمائوں نے کہا کہ سندھ میں نرسز کے لیے فائیو ٹائر فارمولے کی منظوری فی الفور دی جائے۔ صوبے بھر میں ہیلتھ پروفیشنل الائونس دیا جائے۔ 400 بچوں کا مستقبل تاریک ہونے سے بچانے کے لیے پاکستان نرسنگ کونسل اور صوبائی محتسب اعلیٰ کے خصوصی امتحانات لینے کے فیصلے پر من و عن عمل کیا جائے۔

(جاری ہے)

نرسز طلبا کا وظیفہ 20 ہزار روپے مقرر کیا جائے جیسا کہ پنجاب اور کے پی کے میں ہے۔

نرسنگ اسکولز کو فی الفور ڈی ڈی او پاور دی جائے۔ نرسنگ یونیورسٹی بنانے کا اعلان کر کے اس کے لیے بجٹ مختص کیا جائے۔ سندھ بھر میں نرسز کی 14 ہزار نئی بھرتیاں کی جائیں۔ سندھ سیکریٹریٹ ہیلتھ ڈپارٹمنٹ میں ایڈیشنل سیکریٹری ٹیکنیکل نرسنگ شعبے سے تعینات کیا جائے۔ کنٹرولر اور ڈپٹی کنٹرولر کی نشستوں سے متعلق پبلک سروس کمیشن کے اعلان کو من و عن رکھا جائے۔

پاکستان نرسنگ کونسل کے الیکشن جو صوبہ سندھ کے پہلے ہیں، اس میں سلیکشن کو فی الفورمنسوخ کیا جائے۔ نرسز رہنمائوں نے کہا کہ متعدد بار اپنی جائز سفارشات حکام بالا کوپیش کیں لیکن محکمہ صحت نے ہر بار پس پشت ڈال دیا۔ شعبہ صحت میں نرسز کو ریڑھ کی ہڈی کہا جاتا ہے لیکن محکمہ صحت سندھ اسے فالج زدہ کرنے پر تلا ہوا ہے۔ انتہائی پسماندہ بلوچستان میں بھی سفارشات تیار ہو چکی ہیں مگر سندھ نے تک کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا۔ #

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں