وفاقی جامعہ اردو کے شعبہ سندھی کے زیر اہتمام شاہ عبداللطیف بھٹائی سیمینار کا انعقاد

منگل 23 اکتوبر 2018 19:53

کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اکتوبر2018ء) وفاقی جامعہ اردو کے شعبہ سندھی کے زیر اہتمام شاہ عبداللطیف بھٹائی سیمینار 2018ء منعقد کیا گیا جس کا موضوع ’’سسئی کا بھنبھور (سندھ) سے کیچ مکران (بلوچستان) کا سفر اور شاہ لطیف‘‘ تھا۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے شعبہ سندھی کے صدر ڈاکٹر کمال جامڑو نے کہا کہ ہم نے یہ سیمینار شاہ لطیف کے 275 ویں عرس کی مناسبت سے منعقد کیا ہے، شاہ لطیف سسئی کے کردار سے بہت متاثر تھے کیونکہ سسئی نے تن تنہا جنگل پہاڑوں کے مشکل راستوں کا سفر طے کیا۔

انہوں نے کہا کہ شاہ جو رسالو کے 30 سروں ( ابواب) میں سے پانچ سسئی سے متعلق ہیں۔ نامور محقق اور ادیب گل حسن کلمتی نے سسئی کے راستوں سے متعلق پریزنٹیشن دیتے ہوئے کہا کہ سسئی کا گذر کراچی سے بھی ہوا، یہاں پر آج بھی کچھ مقامات اس حوالے سے جانے جاتے ہیں، سسئی کا گذر مشکل ترین اور پرخطر ایسے راستوں سے ہوا کہ آج بھی ان راستوں سے خواتین تو درکنار مرد بھی شاید ہی گذر سکیں۔

(جاری ہے)

شعبہ سندھی، جامعہ کراچی کے صدر ڈاکٹر رحمان گل پالاری نے کہا کہ بھنبھور ایک تاریخی اور مرکزی شہر تھا، جہاں پر باہر سے تجارتی قافلے آتے تھے، وہ اس شہر میں بازار سجا کر اپنا مال بیچتے تھے، سسئی اور پنھوں کی اس کہانی کو شاہ لطیف نے اپنے کلام میں تمثیلی انداز میں بیان کرکے جدوجہد کو عیاں کیا ہے۔ انہوں نے انسان کو اپنی منزل حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کا راستہ بتایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہ لطیف نے جن مقامات کا ذکر کیا ہے، ہم نے ان میں سے تقریباً 35 مقامات کا مشاہدہ کیا ہے۔ تقریب سے ڈاکٹر عنایت حسین لغاری، ڈاکٹر اصغر دشتی، سیما ابڑو، ماہین بلوچ، اقبال احمد اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں