سندھ کو اس کے حصے سے کم پانی ملنے کی وجہ سے سمندری ماحولیات میں تبدیلیاں ہو رہی ہیں،نوابزادہ تیمور تالپور

جمعرات 15 نومبر 2018 22:22

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 نومبر2018ء) صوبائی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی ،ماحولیات اور کوسٹل ڈیولپمنٹ نوابزادہ تیمور تالپور نے وفاقی حکومت سے کہا ہے کہ چاروں صوبوں کے درمیان پانی پر ہونے والے معاہدے سے بہت ہی کم پا نی سندھ کو دیا جار ہا ہے جس سے سمندر میں ماحولیاتی تبدیلیاں پیدا ہوگئی ہیں۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ پانی کے معاہدے میں یہ طے ہوا تھا کہ 10 ملین ایکڑ فٹ(MAF)پانی روزانہ سمندر میں چھوڑا جائے گا جبکہ پنجاب اپنے حصے سے کہیں زیادہ پانی لے رہا ہے جس کی وجہ سے آدھے سے بھی کم پانی سمندر میں چھوڑا جارہا ہے اس سے سمندری ماحولیات میں روزانہ کی بنیاد پر بہت بڑی تبدیلیاں ہورہی ہیں۔

سمندر میں نمکیات تیزی سے بڑھ رہی ہے جس سے سمندری نبا تا ت، مچھلی،، جھینگوں اور دیگر جانداروں کی نسل کشی ہورہی ہے سمندری اجناس کی قلت سے ماہی گیر بڑی تعداد میں بے روزگار ہورہے ہیں اور ان کے گھر وں میں فاقہ کشی تک کی نوبت آگئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سمندر میں نمکیات بڑھنے سے مینگروف کے جنگلات تباہی کا شکار ہیںاور اکثر جگہوں پر ان جنگلات کا مکمل صفایا ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مینگروف سمندری اجناس خصوصاً جھینگوں کے انڈے دینے کی جگہ اور ان کی افزائش کی نرسری کی حیثیت رکھتا ہے اس لئے اس کی تباہی در اصل سمندری نبا تا ت کی تباہی کی وجہ بن گئی ہے اور اکثر جگہوں پر جھینگوں اور مچھلیوں کی نسلیں بھی ختم ہوگئیں ہیں انہوںنے کہا کہ سمندر میںنمکیات بڑھنے سے بدین ،ٹھٹھہ،سجاول اور اس کے ارد گرد کے علاقے و بے آبا د ہوگئے ہیں اور یہ علاقے جو کبھی گنے کی فصل کیلئے مشہور تھے اب مکمل طور پر بنجر ہوچکے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ گھاڑو جو لال چاول کی وجہ سے مشہور تھا وہ اب سیم اور تھور زدہ ہوچکا ہے اور وہاں کی زراعت مکمل طور پر تباہی کا شکار ہے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ طے شدہ معاہدے کے مطابق سمندر میں میٹھا پانی چھوڑیں تاکہ سمندری ماحولیات میںکسی قسم کی تبدیلی نہ آئے اور ہزاروںماہی گیر بے روزگار نہ ہوں،سینکڑوں ایکڑ زرعی اراضی بنجر نہ ہو۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں