صحافت میں اصلاحات کی ضرورت ہے،میڈیا کمیشن کی رپورٹ پر پانچ سال سے عمل نہیں ہوا ، جاوید جبار

خبر پیش کرنے والے جس طرح چیخ چلا رہے ہوتے ہیں یہ بھارتی میڈیا کی نقالی ہے، اس سے ناظرین کو بھی اکتاہٹ ہوتی ہے، سابق وفاقی وزیر اطلاعات ریاست اور پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسا ادارہ تشکیل دے جو آزادی اظہار رائے پر پابندی نہ لگائے لیکن میڈیا کا احتساب کرے،نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو

پیر 10 دسمبر 2018 12:04

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 دسمبر2018ء) سابق وزیر اطلاعات جاوید جبار نے کہا ہے کہ صحافت میں اصلاحات کی ضرورت ہے، ریاست اور پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ ایسا ادارہ تشکیل دے جو آزادی اظہار رائے پر پابندی نہ لگائے لیکن میڈیا کا احتساب کرے اور اس کا آغاز میڈیا مالکان سے ہو۔نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خود احتسابی بہت مشکل عمل ہے، ایک عام آدمی بھی اپنے بارے میں درست تعین نہیں کر سکتا، جہاں اشتہارات اور مقبولیت کا مفاد آ جائے وہاں یہ کام اور بھی مشکل ہے، اس لیے ایسا ادارہ ہونا چاہیئے جس میں صحافیوں کی شرکت ضرور ہو لیکن اس میں عوام کی شمولیت بھی ہو۔

سابق وزیراطلاعات نے کہاکہ خبر پیش کرنے والے جس طرح چیخ چلا رہے ہوتے ہیں یہ بھارتی میڈیا کی نقالی ہے، اس سے ناظرین کو بھی اکتاہٹ ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قانون کا کوئی نعم البدل نہیں کیونکہ ضابطہ اخلاق پر کوئی عمل نہیں کرتا، سپریم کورٹ کے بنائے ہوئے میڈیا کمیشن میں ہم نے 80قوانین میں ترامیم تجویز کی تھیں لیکن 5سال سے اس بارے میں کوئی کام نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ایک بار کسی اخبار یا چینل کو ڈیکلریشین یا لائسنس مل جائے تو وہ سمجھتا ہے کہ اسے عمر بھر کے لیے اجازت مل گئی ہے، پانچ سات برس بعد لائسنس کی تجدید کرنی چاہیے جس میں ایک خودمختار ادارہ ان کی کارکردگی کا جائزہ لے۔سوشل میڈیا کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ ایک نیا مظہر ہے جس کے بارے میں دو ماڈل سامنے آئے ہیں، ایک طرف چین کا ماڈل ہے جس میں اس پر پابندیاں عائد ہیں جبکہ دوسری طرف مغربی ماڈل ہے جس میں اسے کھلی آزادی ہے۔ ہمیں سماجی میڈیا کے بنیادی اداروں سے بات کر کے کوئی لائحہ عمل اختیار کرنا چاہیے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں