اینٹی کرپشن کی کارروائی سے بدعنوانی کو ختم کرنا مشکل ہے ،ناسور کو ختم کرنے کیلئے معاشرے کے ہر فرد کو آگے آنا ہوگا، مختیار سومرو

اب جرم ثابت ہونے کی صورت میں سزا اور کرپشن کی مد میں لیے گئے پیسے بھی واپس لیے جائیں گے، پریس کلب میں پروگرام سے خطاب

پیر 10 دسمبر 2018 23:25

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 دسمبر2018ء) چیئرمین انکوائریز اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ سندھ مختیار سومرو نے کہا ہے کہ اینٹی کرپشن کی کارروائی سے بدعنوانی کو ختم کرنا مشکل ہے اس ناسور کو ختم کرنے کے لیے معاشرے کے ہر فرد کو آگے آنا ہوگا، اینٹی کرپشن کے جن قوانین میں ترمیم کی ضرورت محسوس کی گئی اس پر قانون سازی کے لیے کام جاری ہے اب جرم ثابت ہونے کی صورت میں سزا اور کرپشن کی مد میں لیے گئے پیسے بھی واپس لیے جائیں گے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کلب کراچی میں انسداد بدعنوانی کے سلسلے میں محکمہ کی جانب سے آج منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، قبل ازیں انہوں نے اس ضمن میں سندھ اسمبلی سے پریس کلب کراچی تک ایک ریلی کی قیادت بھی کی، اس موقع پر ریلی میں محکمہ اینٹی کرپشن اور سندھ سیکریٹریٹ کے ملازمین کے علاوہ شہریوں، اسکول کے بچوں، اسکاٹس اور زندگی کی مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر بات کرتے ہوئے چیئر مین اینٹی کرپشن نے کہا کہ بدعنوانی کے خاتمے کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے بلا امتیاز کارروائی کے احکامات واضع ہیں جبکہ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاھ کے احکامات پر سندھ بھر کے محکموں میں اینٹی کرپشن سیل قائم کردیئے گئے ہیں اور تمام ڈپٹی کمشنر اپنے اپنے اضلاع میں کرپشن کی شکایات کو فوری حل کرنے کے پابند ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ کی کارروائیوں کے علاوہ بدعنوانی کے اس ناسور کو ختم کرنے کے لیے معاشرے کے ہر فرد کو آگے آنے کی ضرورت ہے آپ کا کرپشن سے انکار اہمیت رکھتا ہے اور اسی جزبہ سے کرپشن کو جڑ سے ختم کیا جا سکتا ہے،انہوں نے کہا کہ قانون سازی سے ادارے مزید مضبوط ہوتے ہیں اس ضمن میں حکومت سندھ اینٹی کرپشن قوانین میں ترامیم کے لیے سنجیدہ ہے، اب جرم ثابت ہونے کی صورت میں سزا اور کرپشن کی مد میں لیے گئے پیسے بھی واپس لیے جائیں گے، چیئرمین اے سی ای مختیار سومرو نے مزید کہا کہ رواں سال تین ہزار 400 درخواستیں موصول ہوئیں جبکہ مکمل چھان بین کے بعد 1128 انکوائریاں شروع کردی گئی ہیں، جبکہ گزشتہ برس کی 2766 انکوائریوں میں سے 2407 انکوائریوں کو انجام تک پہنچادیا گیا، انہوں نے کہا کہ اس سال 126 چالان پیش کئے گئے جبکہ 17 کامیاب ٹریپ کارروائیاں بھی کی گئیں۔

اس موقع پر بات کرتے ہوئے ڈائریکٹر اینٹی کرپشن فیاض حسین عباسی نے کہا کہ بدعنوانی جس طرح معاشرے کے ہر فرد پہ اثر انداز ہو رہی ہے اس طرح نوجوان اس سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، ڈومیسائیل سے لے کر نوکری حاصل کرنے تک نوجوان اس ناسور کا شکار ہوتے ہیں، انہوں نے کہا کہ کسی کا حق روکنا بھی کرپشن کے زمرے میں آتا ہے، نوجوان اس قوم کا مستقبل ہیں لیکن بدقسمتی سے ہم جس طرح کا معاشرہ ان کو دے رہے ہیں وہ روشن مستقبل کی ضمانت ہرگز نہیں ہوسکتا، انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں باضمیر ہو کر سوچنے اور کام کرنے کی ضرورت ہے، قبل ازیں ریلی میں، سول سوسائٹی کے نمائندگان، اسکاٹس، اساتذہ، طلبا و طالبات، سندھ سیکریٹریٹ کے افسران نے بڑی تعداد میں شرکت کی، جبکہ پروگرام کے اختتام پر یادگار شیلڈز بھی پیش کی گئیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں