مدارس کے حوالے سے یکطرفہ فیصلہ قبول نہیں،سندھ حکومت دین دشمنی سے باز رہے،

علماء کنونشن میں لائحہ عمل کا اعلان کریں گے،علماء کرام کاوفاق المدارس کے اجلاس سے خطاب

منگل 11 دسمبر 2018 21:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 دسمبر2018ء) وفاق المدارس العربیہ کے علماء کنونشن کے حوالہ سے علماء اکرام کا اہم اجلاس جامعہ فاروقیہ کراچی میں مولانا ڈاکٹر عادل خان کی صدارت میں ہوا، وفاق المدارس کے میڈیا کوآرڈینیٹر مولانا طلحہ رحمانی کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے ایپکس کمیٹی کے ہونے والے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے بیان پہ رد عمل کا اظہار کیا گیا، وفاق المدارس کے رکن عاملہ مولانا ڈاکٹر عادل خان نے کہا کہ دینی اداروں کیخلاف بیان انتہائی غیرسنجیدہ عمل ہے، مدارس دین واسلام اور پاکستان کی نظریاتی سرحدات کے محافظ ہیں،پاکستان اسلام کے نام پہ وجود میں آیا آج حکومت کو چاہئے کہ سرکاری تعلیمی اداروں کی بدترین کارکردگی کی اصلاح کی کوشش کرے،ملک بھر کے ہزاروں دینی مدارس کی خدمات کو ساری دنیا میں تسلیم کیا جارہا ہے اور ہمارے حکمران گزشتہ کئی سالوں سے مدارس کے خلاف آئے روز نئے نئے قوانین لاگو کرنے کے بیانات دیتے رہتے ہیں اس سے مدارس دینیہ سے وابستہ لاکھوں افراد تشویش میں مبتلاء ہوجاتے ہیں اور اس قسم کے غیر سنجیدہ بیانات سے یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ شاید مدارس ملکی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں جبکہ حقیقت بالکل اس کے برعکس ہے، حکومت کا کام الزام لگانا نہیں اگر کوئی دینی ادارہ قانون شکنی میں ملوث ہو تو اس کو سامنے لایا جائے،حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ دینی تعلیم گاہوں میں آکر ہمارے مدارس کے نظام تعلیم وتربیت کا مشاہدہ کریں اور اگر کوئی غلط عمل ہورہا ہو تو اس کی نشاندہی کریں صرف بیان بازی سے مدارس کی خدمات کو نظرانداز کردینا دانشمندی نہیں، وفاق المدارس کے ناظم صوبہ سندھ مولانا امداداللہ یوسف زئی نے کہا کہ دینی اداروں کی منتقلی کے حوالے سے بیان ملکی قانون و آئین کے خلاف ہے کیونکہ مدارس دینیہ پاکستان کے قانون کا احترام ملحوظ رکھتے ہوئے ملک کے دستور کے مطابق جو حقوق ریاست ان کو دیتی ہے اس سے انحراف نہیں کرتے اور ملک کی سلامتی و تحفظ میں جن علماء کاکردار ہے اس سے سب ہی واقف ہیں جو علماء آج ملکی ایوانوںمیں عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوکر پہنچے ہیں وہ سب ان ہی دینی مدارس سے تعلیم حاصل کر کے ملک کی سماجی خدمات میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں،انہوں نے کہا سندھ حکومت نے اتنے اہم ایشو پہ مدارس دینیہ کے مشترکہ بورڈ اتحاد تنظیمات مدارس کے ذمہ داران سے کوئی رابطہ نہیں کیا ان کے اس یکطرفہ تشویش ناک بیان کو علماء مسترد کرتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ مدارس ملک سے جہالت کے خاتمہ کے لئے دینی وعصری دونوں علوم پڑھا رہے ہیں اور ہماری اس تعلیمی کارکردگی کو ملک کے اکثر عصری تعلیمی بورڈز کے نتائج سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے، وفاق المدارس کے رکن عاملہ معروف مذہبی اسکالر مفتی محمد نعیم نے کہا کہ دینی اداروں کے خلاف ہونے والی سازشوں کو ناکامی سے دوچار ہونا پڑے گا سندھ حکومت کو چاہیئے کہ پہلے سرکاری تعلیمی اداروں کواسلحہ سے پاک کرنے کے اقدامات کرے، انہوں نے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن کا معاملہ خود حکومت کی وجہ سے تاخیر کاشکار ہے مدارس کافی عرصہ سے حکومتوں سے مذاکرات میں طریقہ کار کی تجاویز پیش کرتے رہے ہیں اگر حکومت سنجیدگی سے معاملات کو حل کرنا چاہتی ہے تو فوری طور پہ سالوں سے موجود فیصلوں پہ عملدرآمد کو یقینی بنائے،جے یو آئی کے مرکزی رہنما قاری محمد عثمان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مدارس کے خلاف بیانات سے حکومت کی دین دشمنی کھل کر آگئی ہے موجودہ حکومت نے ریاست مدینہ کی بات کر کے دینی اداروں کو ٹارگٹ کرنے کی مذموم کوشش کی ہے حکمرانوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ مدارس کی تاریخ اسلام کی تاریخ سے جڑی ہے آج کئی صدیوں بعد بھی دین و اسلام کی آبیاری مدارس دینیہ میں پڑھنے والے کر رہے ہیں،حکمران ہوش کے ناخن لیں تبدیلی کے دعویدار حکمران آج اسلام کو بھی تبدیل کرنے کا خواب دیکھ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ مدارس دینیہ کے تحفظ،بقاء وسلامتی کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے،انہوں مزید کہا کہ دینی مدارس اسلام کی حقیقی ترجمانی کرتے ہوئے امت کی دینی رہنمائی کا فریضہ ادا کر رہے ہیں اور جو قوتیں ان کے خلاف اپنے عزائم بیان کررہی ہیں وہ دراصل بیرونی استعماری قوتوں کے ایجنڈے پہ کام کررہی ہیں، جے یو آئی کے رہنما نے مزید کہا کہ وفاق المدارس کے بڑے جو بھی فیصلہ کریں گے ہم ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہونگے،مجلس علمائے کراچی کے سربراہ مولانا ڈاکٹر قاسم محمود نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دینی مدارس کی خدمات و کردار سے پاکستان کے اسلامی نظریہ کا تحفظ ہورہا ہے مملکت اسلامی کی اساس کلمہ طیبہ پہ رکھی گئی پاکستان کے آئین کی اصل روح اسلام ہے اور اسی آئین کو دستور کی شکل دینے میں محب وطن علماء کا بنیادی کردار رہا ہے اور وہ علماء ان ہی مدارس کے پڑھے ہوئے تھے اور آج بھی ان اسلامی شقوں کی حفاظت کے لئے ایوانوں میں ہر مسلمان کے ایمانی جذبہ کی ترجمانی کا فریضہ ادا کر رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ مجلس علماء دینی مدارس کے خلاف کسی بھی اقدام کو مسترد کرتی ہے،وفاق المدارس کے رہنماء مولانا قاری حق نواز نے کہا کہ مدارس کے خلاف کام کرنے والی جو بھی طاقتیں ہیں ان کو چاہئے کہ وہ مدارس دینیہ کے نظام تعلیم کا جائزہ لیں،مدارس کے خلاف بیان سے ہزاروں علماء و لاکھوں طلبہ میں تشویش پائی جاتی ہے آج مدارس کے پیغام کو گھر گھر پہنچانے کے لئے جو کردار ادا کیا جارہا ہے وہ وقت کا اہم تقاضا ہے،وفاق المدارس کے مسئول مولانا منظوراحمد عباسی نے کہا کہ پیغام مدارس کے عنوان سے شروع ہونے والی عوامی مہم کے دورس نتائج نکلیں گے مدارس دینیہ کے ساتھ جو رویہ اپنایا جاتا ہے اس سے دیندار طبقوں میں نفرت پھیل رہی ہے حکومت کی سنجیدہ قیادت کو غور کر کے علماء کی مشاورت سے ایک میکنزم ترتیب دینا چاہئے۔

(جاری ہے)

وفاق المدارس کے میڈیاکوآرڈینٹر مولانا طلحہ رحمانی کے مطابق پیغام مدارس کے عنوان سے علماء کنونشن کا پہلا پروگرام جامعہ فاروقیہ حب ریور روڈ میں 20دسمبر کو ہوگا جس مین وفاق المداس کے مرکزی قائدین و مذہبی شخصیات شرکت کریں گی۔ اس اہم اجتماع کے انتظامات کو حتمی شکل دینے کے لئے ہونے والے اجلاس میں کافی تعداد میں علماء و مذہبی رہنما شریک ہوئے، اور سندھ حکومت کی طرف سے جاری ہونے والے بیان پہ علماء اور مدارس کے ذمہ داران نے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے 20 تاریخ کو ہونے والے اجتماع میں لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا۔

اجلاس میں مولانا عبدالحمید،مفتی فیض اللہ،مولانا ہارون الرشید،مفتی محمدانس عادل،مولاناعزیزالرحمن عظیمی،مولانا الطاف الرحمن عباسی،مولانا محمداعجاز، مولانا عبدالاحد، مولانا عمرفاروق سمیت دیگر درجنوں علماء نے بھی شرکت کی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں