کراچی، عدالت نے محکمہ جنگلات کے افسران کے خلاف نیب اور انٹی کرپشن انکوائریوں کی تفصیلات ایک بار پھر طلب کرلیں

بدھ 19 دسمبر 2018 20:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 دسمبر2018ء) سندھ ہائی کورٹ میں محکمہ جنگلات کی ری اسٹرکچرنگ کے خلاف درخواست کی سماعت ،عدالت نے محکمہ جنگلات کے افسران کے خلاف نیب اور انٹی کرپشن انکوائریوں کی تفصیلات ایک بار پھر طلب کرلیں۔

(جاری ہے)

بدھ کو سندھ ہائی کورٹ میں محکمہ جنگلات کی ری اسٹرکچرنگ کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی جہاں عدالت نے فریقین کو 16 جنوری تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل اور محکمہ جنگلات کا افسر ایک دوسرے پر جان سے مارنے کی دھمکیوں کے الزامات لگاتے رہے جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے دونوں کے موبائل سے میسجز کا جائرہ لیا، عدالت نے کنزرویٹو محکمہ جنگلات قاضی عبدالجبار اور درخواست گزار کے وکیل پر برہمی کا اظہار کیا ،قاضی اطہر کا کہنا تھا کہ محکمہ جنگلات کے افسران کیس واپس لینے کیلئے جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں، دھمکیوں سے تحفظ کیلیے چیف سیکرٹری سے رجوع کیا، کوئی کارروائی نہیں کی گئی،عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ وکیل ہیں اگر دھمکیاں ملیں تو ایف آئی آر درج کراو،عدالت نے دھمکی دینے والے محکمہ جنگلات کے کنزرویٹو افسر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایک وکیل کو کیسے جان سے مارنے دھمکیاں دے سکتے ہیں ابھی جیل بھیجتے ہیں، محکمہ جنگلات کے افسر کا کہنا تھا کہ وکیل مجھے بھی دھمکیاں دے رہا ہے تھا میں نے بھی دی،عدالت نے دونوں فرقین کو آئندہ دھمکی ملنے کی صورت پر ایک دوسرے پر ایف آئی آر کرنے کی ہدایت کی عدالت کا کہنا تھا کہ بتایا جائے محکمہ جنگلات میں کابینہ کی منظوری کے بغیر بجٹ کس نے جاری کیا اور ری اسٹریکچرنگ کرنے کی اجازت کیسے دی گئی درخواست گزار کا کہنا تھا کہ محکمہ جنگلات میں غیر قانونی ردوبدل کرکے کرپٹ افسران کو فائدہ پہنچایا گیا،محکمے کو غیر قانونی طور 3 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، قانون کے مطابق چیف کنزرویٹو افسر ایک ہونا چاہیئے لیکن اب دو مزید تعینات کردیے گئے،تمام اعلی افسران نے محکمہ جنگلات کو تباہ کر دیا ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں