کپاس کی درآمدی ڈیوٹی ختم کرنے کے اعلان کے بعد مقامی کاٹن مارکیٹ میں روئی کے بھا ؤمیں مندی

صوبہ سندھ اور پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی 7000 تا 8800 روپے جبکہ پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 2800 تا 3800 روپے رہا

ہفتہ 19 جنوری 2019 17:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جنوری2019ء) حکومت کی جانب سے کپاس کی درآمدی ڈیوٹی ختم کرنے کے اعلان کے بعد مقامی کاٹن مارکیٹ میں روئی کے بھا ؤمیں مندی کا عنصرغالب رہا۔ جبکہ کاروباری حجم بھی کم رہا۔ صوبہ سندھ اور پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی 7000 تا 8800 روپے جبکہ پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 2800 تا 3800 روپے رہا صوبہ بلوچستان میں روئی کا بھاؤ فی من 8000 تا 8200 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3200 تا 3700 روپے رہا گو کہ ملک میں پھٹی قلیل مقدار میں ہے۔

کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ 8700 روپے کے بھا ؤپر مستحکم رکھا۔ کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ کپاس پر سے درآمدی ڈیوٹی ختم کرنے کے بعد مقامی کاٹن مارکیٹ میں خریدار نایاب ہوگیا جس کے باعث جنرز مایوسی میں مبتلا ہیں ان کے کہنے کے مطابق ملک میں کپاس کی پیداوار کم ہے اس وجہ سے کپاس کی درآمد ملوں کی ضرورت کیلئے لازمی ہے لیکن حکومت کو کپاس کی درآمد میں مراعات دینے کے ساتھ ساتھ مقامی جنرز کا بھی خیال کرنا چاہئے ایسا کوئی لائحہ عمل اختیارکرنا چائے کہ حکومت کی جانب سے روئی خریدی جائے بعد ازاں وہ مقامی ٹیکسٹائل ملز کو فروخت کی جائے بھارت، چین، امریکا میں حکومت کی جانب سے کپاس کی خریداری کرکے اسے ملوں کو فروخت کی جاتی ہے حکومت مقامی جنرز کو بے یارومددگار چھوڑ دیتی ہے اس وقت جنرز کا کوئی پرسان حال نہیں ہے وہ روئی بیچنے کے لیے مارے مارے پھر رہے ہیں اس وقت جنرز کے پاس تقریبا 18 تک 20 لاکھ گانٹھوں کا اسٹاک موجود ہے جو ملک کی کپاس کی کل پیداوار کا تقریبا 20 فیصد ہے۔

(جاری ہے)

فی الحال مقامی ٹیکسٹائل ملز نے بیرون ممالک سے تقریبا 28 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کرلئے ہیں جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں ٹیکسٹائل مصنوعات کی منعقد ہونے والی "ہیم ٹیکسٹائل" نامی نمائش میں پاکستان کے برآمدکنندگان کو حوصلہ افزا برآمدی آرڈر ملے ہیں لیکن برآمد کنندگان ملوں نے مقامی روئی خریدنے کی بجائے بیرونی ممالک سے ایک رپورٹ کے مطابق تقریبا 5 لاکھ گانٹھوں کے فوری درآمدی معاہدے کرلئے اس طرح تاحال بیرون ممالک سے روئی کی تقریبا 28 تا 30 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کئے جاچکے ہیں گو کہ ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کاٹن یارن کی مقامی اور بین الاقوامی منڈیوں میں مانگ اور بھاؤ میں سرد بازاری کا شکار ہیں کاٹن یارن میں گو کہ کچھ پوچھ گچھ شروع ہوئی ہے لیکن بڑے اسپننگ ملز کے پاس کاٹن یارن کا اسٹاک جمع ہے جس کے باعث وہ اصطراب میں ہیں جس کے سبب مارکیٹ میں شدید مالی بحران ہے۔

دریں اثنا پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے 15 جنوری تک ملک میں کپاس کی پیداوار کے اعداد وشمار جاری کردیئے ہیں جس کے مطابق اس عرصے تک ملک میں روئی کی پیداوار ایک کروڑ 4 لاکھ 57 ہزار گانٹھوں کی ہوئی ہے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کی پیداوار ایک کروڑ 13 لاکھ 35 ہزار گانٹھوں کے نسبت 8 لاکھ 78ہزار گانٹھیں 7.74 فیصدکم ہے جبکہ جنرز کے پاس کپاس کی 16 لاکھ 46 ہزار گانٹھوں کا اسٹاک موجود ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس عرصے میں مقامی ٹیکسٹائل و اسپننگ ملوں نے 87 لاکھ گانٹھیں خریدی ہیں جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں ٹیکسٹائل ملوں نے مقامی جنرز سے روئی کی 99 لاکھ 54 ہزار گانٹھیں خریدی تھی جو اس طرح اس سال ٹیکسٹائل ملوں نے جنرز سے گزشتہ سال کے نسبت 12 لاکھ 44 ہزار گانٹھیں 12.50 فیصد کم خریدی ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں