موجودہ ٹیکس نظام کی موجودگی میں مالیاتی بحران مزید بڑھ جائیگا،آل کراچی تاجراتحاد

ہنگامی بنیادوں پر تاجروں کا اعتماد بحال اور تجارت دوست ٹیکس پالیسی متعارف کروائی جائے،عتیق میر

منگل 22 جنوری 2019 16:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2019ء) موجودہ ٹیکس نظام کی موجودگی میں مالیاتی بحران مزید بڑھ جائیگا، ٹیکس کلچر شدید تباہی سے دوچار ہوگیا، ٹیکس نیٹ سے فرار اختیار کرنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے،ہنگامی بنیادوں پر تاجروں کا اعتماد بحال اور تجارت دوست ٹیکس پالیسی متعارف کروائی جائے، ٹیکس گذاروں کوودہولڈنگ ٹیکس سے مکمل استثنیٰ دیا جائے، ٹیکسوں کی شرح میں بے پناہ اضافہ، ٹیکس گزار کے خلاف جرمانے، وضاحتیں ، تفصیلات، تفتیش اور جانچ پڑتال کے سخت ترین طریقہ کار کے نتیجے میں گذشتہ پانچ سال میں ٹیکس سسٹم برباد ہوگیا، ملکی خزانہ محصولات سے محروم راشی افسران کی تجوریاں بھررہی ہیں ان خیالات کا اظہار آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر کی زیرِ صدارت تاجر نمائندگان کے ایک اجلاس میں کیا گیا جس میں حکومت کو تجویز پیش کی گئی کہ انکم ٹیکس کی خودتشخیصی اسکیم کو سادہ اور آسان بناکر نیٹ سے فرار اختیار کرنے والے 6لاکھ سے زائد ٹیکس گذاروں کو واپسی کا موقعہ دیا جائے جبکہ اصلاحاتی اقدام سے مزید پانچ لاکھ نئے ٹیکس گذار سسٹم میں شامل کیئے جاسکتے ہیں، اس موقع پر عتیق میر نے ٹیکس افسران کے صوابدیدی اختیارات ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انکم ٹیکس کی رشوت شکن پالیسی متعارف کروائی جائے،انکم ٹیکس وصولی کے گذشتہ طریقہء کار سے محصولات کے بجائے رشوت کو فروغ حاصل ہوا، فرسودہ اور متنازعہ ٹیکس سسٹم کے نتیجے میں ملک شدید مالیاتی بحران کا شکار ہوگیا ، ملک کو مالیاتی بحران سے نکالنے اور قابلِ عمل ٹیکس پالیسیاں وضع کرنے کیلئے معیشت دانوں ، تاجروں اور صنعتکار نمائیندوں پر مشتمل مالیاتی کانفرنس بلائی جائے،اجلاس میں موجود تاجر نمائیندگان اکرم رانا، شیخ محمد عالم، محمد آصف، محمد کاشف،یعقوب بالی، شیخ ناصر، ایڈووکیٹ اطہر میمن،عارف میمن، ملک اسلم جاوید،عرفان للہ، عبدالسمیع خان، سید شرافت علی، دلشاد بخاری، عبدالقادر، تنویر پاستا، میر عبدلحئی ، سید شرافت علی، الطاف لالہ، امان اللہ شاہ، اصغر مورا والا اور دیگر نے انکم ٹیکس کی متناعہ شقوں کے خاتمے کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر کی تاجر برادری نے انکم ٹیکس کے موجودہ قوانین کو مسترد کرتے ہوئے گوشوارے داخل کرنے میں تحفظات کا اظہار کیا ہے، تاجروں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ گوشوارے کے ہمراہ ٹیکس گذاروں سے گھریلو و کاروباری اخراجات اور اثاثوں کی وسیع تفصیل جمع کروانے کی شرط ختم کی جائے، ٹیکس سسٹم میں تفتیشی عمل جس قدر زیادہ ہوگا رشوت کو بھی اسی قدر فروغ حاصل ہوگا،تاجروں نے کہا کہ FBRکے ذمے داران ٹیکسوں کے موجودہ نظام کی خرابیوں کی اصلاح کرنے کے بجائے طاقت کے زور پر ٹیکس وصولی کے اعلانات کررہے ہیں جن کے تحت تاجروں کی گرفتاری، بھاری جرمانوں، جائداد ضبط اور بینک اکائونٹ منجمد کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں، تاجروں نے کہا کہ FBRکی غلط حکمت عملی اور غیردانشمندانہ پالیسیوں کے نتیجے میں گذشتہ پانچ سال سے براہِ راست ٹیکسوں کی وصولی کے اہداف حاصل نہیں ہوسکے ہیں، تاجروں نے وزیرِ خزانہ اسد عمر سے پرزور مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ رشوت سے پاک، منصفانہ اور آسان ٹیکس پالیسیوں کا نفاذ عمل میں لایا جائے، ویلتھ ٹیکس کی شرط ختم کی جائے، گوشوارہ فارم ایک صفحے پر مشتمل ، قومی زبان میں سادہ اور آسان بنایا جائے، ٹیکس گذاروں کے بینک اکائونٹ سے ودہولڈنگ ٹیکس کی کٹوتی مکمل ختم کی جائے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں