دینی مدارس اسلام کے قلعے ،علوم نبوتؐ کی چھاؤنیاں ہیں،کردار قیامت تک جاری رہے گا، مولانا سعید یوسف

بخاری شریف قرآن کریم کے بعد سب سے بڑی معتبر کتاب ہے،امام بخاری نے ہزاروں احادیث کا ذخیرہ جمع کرکے امیر المؤمنین فی الحدیث کا لقب پایا امیرجمعیت علماء اسلام آزاد کشمیرمولانا قاری مفتاح اللہ، رئیس جامعہ عثمانیہ قاری محمد عثمان اور دیگر علماء کرام کا جامعہ عثمانیہ شیر شاہ کے 36 ویں سالانہ جلسہ دستاربندی اور تقریب ختم بخاری شریف کے اجتماع سے خطاب

پیر 25 مارچ 2019 19:28

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مارچ2019ء) دینی مدارس اسلام کے قلعے اور علوم نبوتؐ کی چھاؤنیاں ہیں،انکا کردار قیامت تک جاری رہے گا۔دینی مدارس کو ختم کرنے والے خود صفحہ ہستی سے مٹ جائیں گے۔بخاری شریف قرآن کریم کے بعد سب سے بڑی معتبر کتاب ہے۔امام بخاری نے ہزاروں احادیث کا ذخیرہ جمع کرکے امیر المؤمنین فی الحدیث کا لقب پایا۔

ان خیالات کا اظہار جامعہ عثمانیہ شیر شاہ کے 36 ویں سالانہ جلسہ دستاربندی اور تقریب ختم بخاری شریف کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام آزاد کشمیر کے امیر مولانا سعید یوسف،شیخ الحدیث مولانا قاری مفتاح اللہ، رئیس جامعہ عثمانیہ قاری محمد عثمان اور دیگر علماء کرام نے کیا۔ مولانا سعید یوسف نے کہا کہ دینی مدارس امن وسلامتی کے مراکز ہیں۔

(جاری ہے)

اگر پاکستان میں ان مدارس دینیہ کا کردار نہ ہوتا تو آج پاکستانی معاشرے میں میں بھی حیوانیت چھائی ہوئی ہوتی۔ یہی وجہ ہے کہ دینی مدارس انسان کو انسانیت سکھانے کا عالیشان کردار ادا کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 8 مارچ کو پاکستان میں دین اسلام سے بیزار قوتوں نے سرکاری سرپرستی میں شعائر اسلام کی جو کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے پاکستان کے غیور مسلمانوں کو بے حیائی فحاشی اور عریانی کا راستہ روک کر اپنی نسلوں کو محفوظ کرنا ہوگا۔

قاری محمد عثمان نے کہاکہ دینی مدارس کے خلاف معاندانہ اقدامات سے گریز کرنا ہوگا۔دینی مدارس کی آزادی کو سلب کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔انہوں نے کہا کہ دینی مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والے لاکھوں بچے پاکستان کے پہلے درجے کے محب وطن پاکستانیوں کی اولاد ہیں۔ انہیں لاوارث سمجھنے والے اپنا ریکارڈ درسست کرلیں۔شیخ الحدیث مولانا قاری مفتاح اللہ نے بخاری شریف کی آخیری حدیث کا درس دیتے ہوئے کہاکہ اسلام امن و سلامتی کا عالمگیر مذہب ہے۔

اسلام لوگوں سے صلہ رحمی،مساوات اور اخوت کا درس دیتا ہے۔ قرآنی تعلیمات سے دوری امت کے زوال کا سبب ہے۔اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات کا نام ہے،جسمیں زندگی کے ہر شعبے کے متعلق واضح احکامات موجود ہیں۔بعد ازاں رئیس جامعہ عثمانیہ قاری محمد عثمان نے جامعہ عثمانیہ کا تعارف اور پس منظر بیان کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ عثمانیہ شیرشاہ کا افتتاح 6 جون 1980 کو مفکر اسلام، قائد مرحوم حضرت مولانا مفتی محمودؒ نے فرمایا۔

جامعہ عثمانیہ شیرشاہ کے مختلف شعبوں میں الحمدللہ اس وقت تقریبا 780 طلباء کرام زیر تعلیم ہیں۔اب تک اللہ کے فضل و کرم سے درس نظامی کی تکمیل کرکے 116 طلباء سند فراغت حاصل کرچکے ہیں۔شعبہ تجوید و قراء ت سے تقریبا 929 اور شعبہ تعلیم القرآن سے تقریبا 1745 طلباء حفظ قرآن کریم کی سعادت حاصل کرچکے ہیں۔جامعہ عثمانیہ کی 5 شاخیں ملک کے مختلف علاقوں میں دینی تعلیم کی اشاعت میں مصروف عمل ہیں۔

تقریب میں شہر بھر کے جید علماء کرام سمیت اہلیان علاقہ و مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔تقریب میں الخیر ٹرسٹ کے چئیر مین حاجی محمد ادریس،سابق سینیٹر ڈاکٹر اسماعیل بلیدی،مولانا ولی محمد ترابی،مولانا گل محمد تالونی، مولانا عطاء الرحمن رحمانی بابر قمر عالم،حاجی امین اللہ،قاری امین الدین ہزاروی،قاضی امامینین الحق آزاد،مولانا محمد طالوت،مولانا عبدالمجید مسلم یار، الیاس خان ،حاجی قمر حسین پوری، ڈاکٹر عبدالغفور بھٹو، مولانا عبدالسلام شاہ، مولانا محمد بلال، قاری بخت نذیر ،حاجی سلیمان،مولانا اظہار الحق،مولانا اسرار الحق،مفتی سمیع اللہ شامزئی،مولانا نصر اللہ ،قاری عزیز الرحمن،مولانا رفیع الدین،مفتی عبدالمالک ودیگربڑی تعداد میں علماء کرام بھی موجود تھے۔

آخری حدیث کا درس استاذ العلماء شیخ الحدیث جامعہ عثمانیہ و استاذحدیث جامعہ علوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن حضرت مولانا قاری مفتاح اللہ صاحب دامت برکاتہم نے اپنے مخصوص انداز میں دیا۔الحمدللہ جامعہ ہذا کے مختلف شعبوں سے فراغت حاصل کرنے والے طلباء کی تعداد تقریبا 55 تھی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں