ًکراچی ، نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں دینی مدارس اور منبر محراب کو نشانہ بنایا جارہا ہے ، لیاقت بلوچ

حکمران ایسے اقدام سے باز رہیں ،دینی مدارس اور منبر ومحراب، اسلام کی دعوت عام کرنے ، دین سے محبت کرنے ، ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کرنے والے اور قومی وحدت اور اتحاد ویکجہتی کی علامت ہیں ، قائم مقام امیرجماعت اسلامی پاکستان

منگل 26 مارچ 2019 22:59

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 مارچ2019ء) جماعت اسلامی پاکستان کے قائم مقام امیر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں دینی مدارس اور منبر محراب کو نشانہ بنایا جارہا ہے ،حکمران ایسے اقدام سے باز رہیں ،دینی مدارس اور منبر ومحراب، اسلام کی دعوت عام کرنے ، دین سے محبت کرنے ، ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کرنے والے اور قومی وحدت اور اتحاد ویکجہتی کی علامت ہیں ، ان کو ختم کرنے کی کوشش کرنے والے ختم ہوجائیں گے لیکن مدارس ہمیشہ سلامت رہیں گے ۔

کراچی غریب پرور شہر اور منی پاکستان ہے،مساجد و مدارس اور اہل خیر کا شہر ہے۔ ماضی میں اس کو تباہی بربادی سے دوچار کیا گیا ۔آج اس کی ذمہ داری خواہ کسی پر بھی ڈالی جائے لیکن ریاست اور اہم ریاستی ادارے اس کی تباہی و بربادی سے خود کوبری الذمہ قرار نہیں دے سکتے ،علماء کرام اور منبر ومحراب نے کراچی کے نظریاتی تشخص کو برقرار اور قومی وحدت سے جوڑے رکھا ،کراچی ایک بار پھر اسلام ،امن وسلامتی اور اخوت و محبت کا گہوارہ بنے گا ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ حنیفیہ سعود آباد ملیر اور جامعہ الاخوان نیو کراچی میں تکمیل بخاری شریف و حفظ و ناظرہ قرآن کریم کی علیحدہ علیحدہ تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقاریب سے شیخ القرآن و الحدیث مولانا عبد المالک ومولانا عبد الرؤف ،امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی ،صوبہ سندھ کے امیر محمد حسین محنتی ،کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن ،جمعیت طلبہ عربیہ پاکستان کے منتظم اعلی مولانا محمد الطاف ،جامعہ حنیفیہ منتظمہ کمیٹی کے صدر برجیس احمد ،مہتمم جامعہ حنیفیہ مولانا یامین منصوری، جمعیت اتحاد العلماء کراچی کے ناظم اعلیٰ و مہتمم جامعة الاخوان مولانا عبد الوحید اور دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ نظامت کے فرائض مولانا معراج احمد صدیقی اور مولانا احمد ذیشان نے ادا کیے ۔

اس موقع پر درس نظامی اور دورہ حدیث مکمل کرنے والے علماء کرام ،تکمیل ناظرہ و حفظ القرآن کرنے والے طلبہ کی دستار بندی کی گئی اور اسناد اور انعامات تقسیم کئے گئے ،امتیازی اور نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلبہ ،مقابلہ تقریر و مضمون نویسی کے کامیاب طلبہ کو خصوصی انعامات دیئے گئے ۔لیاقت بلوچ ،مولانا عبد المالک ،مولانا عبد الرؤف ، مولانا عبدالکریم ،مولانا حیدر علی ہمدانی ،مولانا عبدالباری ، مولانا ضیاء الرحمن فاروقی ، مولانا محمد رحیم ،برجیس احمد اورمولانا محمد الطاف نے طلباء کی دستار بندی کی اور انعامات و شیلڈز تقسیم کی ،مہمانان کو بھی خصوصی یادگاری شیلڈزپیش کی گئیں ۔

تقریب میں فارغ التحصیل اور زیر تعلیم طلبہ نے اردو ،انگریزی اورعربی میں تقاریر اور نظمیں ،ترانے بھی سنائے ۔ان میں مولانا عبدالرحیم ،عبدالقدوس، محمد اجمل زیب ، محمد یونس اور دیگر شامل تھے ۔تقاریب میں علماء کرام ،مدارس کے طلبہ اور ان کے والدین ، معززین علاقہ اور اہم شخصیات نے بھی شرکت کی ۔ لیاقت بلوچ نے دونوں جامعات کے منتظمین ، فارغ التحصیل علما ء اور کامیاب طلبہ کو اور ان کے والدین کو مبارکباد اور خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ یہ ایک عظیم اور بابرکت کام ہے جو آپ سب نے سرانجام دیا ہے،علماء کرام پر معاشرے کو سدھارنے اور دین کی تعلیم عام کرنے کی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔

منبر و محراب کے خلاف جو سازشیں ہورہی ہیں ان کو ناکام بنانا ہے اور درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہے ۔ سیکولر و لبرل لابی میڈیا کی یلغار سے ہمارے دین ،عقائد ،تہذیب و اخلاق اور کردار کو نشانہ بنارہی ہے ، نظام تعلیم اور نصاب تعلیم کو خراب کرکے ملک کو مشکلات اور بحرانوں میں دھکیلا جارہا ہے ، ملک سودی معیشت میں جکڑا ہوا ہے اور قرضوں کا بوجھ بڑھتا جارہا ہے ۔

ریا ست مدینہ کی دعویدار حکومت سے بڑی توقعات تھیں کہ یہ حکومت نظام صلوٰةو زکوٰةقائم کرے گی ، وفاقی شرعی عدالت سے سود کے تحفظ کی پٹیشن واپس لے گی ،200ارب ڈالر مالیت کی لوٹی ہوئی دولت کو واپس لانے کے لیے روڈ میپ کا اعلان کرے گی ، عوام کو قرضوں سے نجات دلائے گی مگر افسوس کہ یہ حکومت بھی ناکامی سے دوچارہورہی ہے ،ان کے سارے نعرے ،دعوے اور وعدے جھوٹے ثابت ہورہے ہیں ۔

قادیانیت ،اباحیت اور بے حیائی کی سرپرستی کی جارہی ہے ،سرکاری سرپرستی میں خواتین کے حقوق کے نام پر اخلاق باختہ مظاہرے ہورہے ہیں ،اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں کی جارہی ہیں ،حکومتی نمائندے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حق میں دلائل دے رہے ہیں ۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ اسرائیل کے بارے میں ملائشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد نے جو موقف اختیار کیا ہے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا موقف بھی وہی تھا ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محمدحسین محنتی نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا اور ملک کا مستقبل اور سلامتی اس سے ہی وابستہ ہے ،اسلام کا پیغام ہی اصل میں پوری دنیا کے لیے امن اور سلامتی کا پیغام ہے ، علماء کرام اسلام کی دعوت اور علم کی روشنی عام کریں ، اپنے اخلاق اور کردار سے لوگوں کے دلوں کو فتح کریں ،قرآن کا نمونہ اور معاشرے کے امام بنیں،دین کو انفرادی اور اجتماعی زندگی کا حصہ بنائیں ، باطل نظام کے خلاف جدوجہد میں جماعت اسلامی کا ساتھ دیں ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اسلامی نظام کا نفاذ ہی پاکستان کی حقیقی منزل ہے کوئی مصنوعی تبدیلی اس کا راستہ نہیں روک سکتی،مدارس کے طالبعلم نبوت کے امین اور محافظ ہیں اوریہی قوم کی آخری امید ہے۔حیا اور تہذیب کا جنازہ نکالا جا رہا ہے دوسری طرف بیرونی ایما پر پابندیوں کی سازشوں میں مصروف ہیں۔ جمعیت طلبہ عربیہ کے منتظم اعلیٰ مولانا محمد الطاف نے کہا کہ دینی مدارس اسلام کے قلعے اور ملک کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ ہیں ،جس طرح اپنی جان ومال کی حفاظت ہم پر فرض ہے اسی طرح ان کا تحفظ بھی فرض ہے ،ہماری ذمہ داری ہے کہ ایمان اور تقوی کو اپنا اسلحہ بنائیں ،اخلاص کی دولت سے مالامال ہوکر میدان عمل میں نکلیں اللہ تعالی ضرور ہمارا ساتھ دے گا ۔#

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں