معروف ماہرتعلیم ، ادیب اورنقاد ڈاکٹر جمیل جالبی 90برس کی عمرمیںانتقال کرگئے

جالبی صاحب کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی،وزیراعلی سندھ کا ممتاز ادیب اور تعلیم دان جمیل جالبی کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار

جمعرات 18 اپریل 2019 15:00

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اپریل2019ء) معروف ماہرتعلیم ، ادیب اورنقاد ڈاکٹر جمیل جالبی 90برس کی عمرمیںانتقال کرگئے،وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ممتاز ادیب اور تعلیم دان جمیل جالبی کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جالبی صاحب کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔اردو ادب اورتعلیم کے شعبے میں نام کمانے والے ڈاکٹر جمیل جالبی 1929 میں بھارتی صوبے اترپردیش کے شہر علی گڑھ میں پیدا ہوئے۔

ڈاکٹر جمیل جالبی 1983 میں کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور 1987 میں مقتدرہ قومی زبان(موجودہ نام ادارہ برائے فروغ قومی زبان) کے چیئرمین تعینات ہوئے۔ اس کے علاوہ آپ 1990 سے 1997 تک اردو لغت بورڈ کراچی کے سربراہ بھی مقرر ہوئے ۔ڈاکٹر جمیل جالبی نے ہندوستان، پاکستان کے مختلف شہروں میں تعلیم حاصل کی۔

(جاری ہے)

ابتدائی تعلیم علی گڑھ میں ہوئی۔ 1943 میں گورنمنٹ ہائی اسکول سہارنپور سے میٹرک کیا۔

میرٹھ کالج سے 1945 میں انٹر اور 1947 میں بی اے کی ڈگری حاصل کی۔ کالج کی تعلیم کے دوران جالبی صاحب کو ڈاکٹر شوکت سبزواری، پروفیسر غیور احمد رزمی اور پروفیسر کرار حسین ایسے استاد ملے جنہوں نے ان کی ادبی صلاحیتوں کو اجاگر کیا۔اردو ادب کے صف اول کے صحافی سید جالب دہلوی اور جمیل جالبی کے دادا دونوں ہم زلف تھے۔ محمد جمیل خاں نے کالج کی تعلیم کے دوران ہی ادبی دنیا میں قدم رکھ دیا تھا۔

ان دنوں ان کا آئیڈیل سید جالب تھے۔ اسی نسبت سے انہوں نے اپنے نام کے ساتھ جالبی کا اضافہ کر لیا۔تقسیم ہند کے بعد 1947 میں ڈاکٹر جمیل جالبی اور ان کے بھائی عقیل پاکستان آ گئے اور کراچی میں مستقل سکونت اختیار کر لی۔ یہاں ان کے والد صاحب ہندوستان سے ان دونوں بھائیوں کے تعلیمی اخراجات کے لیے رقم بھیجتے رہے۔ بعد ازاں جمیل جالبی کو بہادر یار جنگ ہائی اسکول میں ہیڈ ماسٹری کی پیش کش ہوئی جسے انہوں نے قبول کر لیا۔

جمیل جالبی نے ملازمت کے دوران ہی ایم اے اور ایل ایل بی کے امتحانات پاس کر لیے۔ اس کے بعد 1972 میں سندھ یونیورسٹی سے ڈاکٹر غلام مصطفی خان کی نگرانی میں قدیم اردو ادب پر مقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی اور 1978 میں مثنوی کدم را پدم را پر ڈی لٹ کی ڈگریاں حاصل کیں۔ڈاکٹر جمیل جالبی سی ایس ایس کے امتحان میں شریک ہوئے اور کامیاب ہو گئے۔ اس کے بعد انہوں نے اپنے والدین کو بھی پاکستان بلا لیا۔

ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد باقاعدہ طور پر ادبی سرگرمیوں میں مصروف ہوئے۔ قبل ازیں انہوں نے ماہنامہ ساقی میں معاون مدیر کے طور پر خدمات سر انجام دیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے اپنا ایک سہ ماہی رسالہ نیا دور بھی جاری کیا۔حکومت پاکستان کی طرف سے اردو ادب میں گرانقدر خدمات کے اعتراف میں ان کو ستارہ امتیاز اور ہلال امتیاز سے بھی نوازا گیا ہے۔ڈاکٹر جمیل جالبی نے 89 سال 10 ماہ 6 دن کی عمر میں 18 اپریل 2019 کو کراچی میں وفات پائی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں