عصمت جونیجو زیادتی اور قتل کی شدید مذمت،

ملوث مجرموں کو گرفتار کرکے عبرت کا نشان بنایا جائے، کاشف سعید شیخ بینظیر کی پارٹی کے حکومت میں کراچی سمیت پورے سندھ میں آج خواتین اور بچیوں کی عزت اور عصمت کہیں پر بھی محفوظ نہیں

جمعہ 26 اپریل 2019 15:53

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اپریل2019ء) جماعت اسلامی سندھ کے جنرل سیکریٹری کاشف سعید شیخ نے کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری سے تعلق رکھنے والی لڑکی عصمت جونیجو سے کورنگی ہسپتال کے ڈاکٹر ایاز عباسی اور ڈاکٹر شکیل کے ہاتھوں مبینہ عصمت دری اور قتل کے واقعے کی شدید مذمت اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بینظیر بھٹو جو خود ایک بہترین سیاستدان، ماں اور بہن تھیں ان کی پارٹی کے حکومت میں کراچی سمیت پورے سندھ میں آج خواتین اور بچیوں کی عزت اور عصمت کہیں پر بھی محفوظ نہیں ہے، خیرپور کی رمشا وسان ہو ،تانیہ خاصخیلی،صائمہ جروار اور نائلہ رند کے کیسز کو جرگوں کے نذر کیا گیا، خواتین کو شہر ہو یا دیہات ہر جگہ پر ہراساں اور اپنی درندگی کا نشانہ بنانے والے مجرموں کو اگر پھانسی کے پھندے پر لٹکایا جاتا تو آج عصمت جونیجوظالموں کی درندگی کا نشانہ نہ بنتی۔

(جاری ہے)

خواتین کے نام پر سیاست کرنے والی پارٹی کے دور حکومت میں سندھ کے اندر آج سب سے زیادہ خواتین ظلم اور زیادتیوں کا شکار ہورہے ہیں۔ انہوں نے آج ایک بیان میں مزید کہا کہ سندھ پولیس کی کارکردگی صفر ہے، ایک ہفتہ گذرجانے کے باوجود عصمت جونیجو کے قاتلوں کی عدم گرفتاری سندھ حکومت کے منہ پر طمانچہ ہے۔انہوں نے آج ایک بیان میں کہا کہ یہ واقعہ سندھ کے کسی دور دراز گائوں یا بستی میں نہیں بلکہ سندھ کے سب سے بڑے شہر کراچی میں دن دیہاڑے رونما ہوا ہے جہاں پر علاج کیلئے سرکاری ہسپتال میں جانے والی عصمت جونیجو کو انسانیت کے مسیحا کہلانے والے درندہ صفت ڈاکٹراور اسکے ساتھیوں نے اپنی حوس کا نشانہ بنانے کے بعد زہر کا انجیکشن دیکر قتل کردیا لیکن مجرم آج تک گرفتار تو دور کی بات ہے انکے خلاف ایف آئی آر بھی درج نہیں ہوسکی ہے جو کہ سندھ پولیس اور حکومت سندھ کی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہے، وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے متاثرہ بچی کے لواحقین سے تعزیت کافی نہیں بلکہ انہیں انصاف فراہم کرنا ہے، سندھ کے اندر گذشتہ کچھ عرصے سے سرکاری اداروں خاص طور پر اعلیٰ تعلیمی اداروں اور سرکاری ہسپتالوں میں خواتین کو ہراساں اور زیادتی کرنے کے واقعات میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے،جن میں زیادہ تر خواتین اور لڑکیاں اپنی بدنامی کے باعث ایسے واقعات کی رپورٹ نہیں کرواتی ہیں جبکہ جو واقعات میڈیا میں آتے ہیں یا پولیس میں رپورٹ درج ہوتی ہے ان پر بھی معاملہ ٹھنڈا ہونے کے بعد متاثرہ فیملیز کو دھونس، دھمکی اور لالچ دیکر خاموش یا پھر جرگہ کرکے معاملے کو رفع دفع کیا جاتا ہے، رمشا وسان کا واقعہ اس کی بدترین مثال ہے جہاں خود پولیس نے وڈیروں کے ذریعے جرگہ کرکے متاثرہ فیملی کو انصاف سے محروم رکھا۔

تعلیمی اداروں اور عوام کی مسیحائی کرنے والے ڈاکٹر اگر درندے اور وحشی بن کر لوگوں کی عزتوں اور عصمتوں سے کھیلنے لگے تو معاشرہ بگاڑ اور تباہی سے دوچار ہوجائے گا، انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس واقعہ میں ملوث ڈاکٹر کو معطل کرنا کافی نہیں ہے بلکہ فوری طور پر عصمت جونیجو کو درندگی کا نشانہ اور قتل کرنے والے مجرم کو گرفتار ،دہشتگردی کی عدالت میں مقدمہ چلاکر انہیں عبرت ناک سزا دی جائے تاکہ آئندہ کسی کو اس طرح کا گھنائونی حرکت کرنی کی ہمت نہ ہوسکے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں