لله*کراچی، صدر ایف پی سی سی آئی عبدالرئوف مختار کی زیر صدارت Asset Declaration Scheme کر نے کے لیے اجلاس کا انعقاد

ہفتہ 18 مئی 2019 21:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 مئی2019ء) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈ سٹری کے صدر عبدالرئوف مختار کی زیر صدارت Asset Declaration Scheme کر نے کے لیے فیڈریشن ہا ئو س کراچی میںاجلاس کا انعقاد کیا ۔ یہ اسکیم PTIکی حکومت نے اعلان کی ہے اور اسے میٹنگ میں ایس ایم منیر ، سابق صدر ایف پی سی سی آئی و سابق چیف ایگز یکٹو TDAP، ایف پی سی سی آئی کے سنیئر نائب صدر مرزا اختیار بیگ ، نا ئب صدور ارشد جمال، نوراحمد خان، مسلم محمدی ، وقا ر محمودخان،سابق صدر ایف پی سی سی آئی زبیر طفیل ، سابق سنیئر نائب صدر خالد تواب ، سید مظہر علی ناصر، عامر عطا باجوہ ، اکبر عبداللہ ، حنیف گوہر ، عرفان سروانہ اور دوسرے اہم عہدیداران نے شر کت کی ۔

ایف پی سی سی آئی کے قائم مقام صدر کے اس اسکیم کو سراہتے ہو ئے کہاکہ اثا ثہ جات کی ڈکلیئر یشن اسکیم حکومت کا ایک مثبت قدم ہے جس کا مقصد ٹیکس کی بنیاد کو بڑھا نا ، معیشت کی documentationاور بلیک معیشت کو ختم کر نا ہے اور dead assets کو معیشت میں لا نا اور فعال بنانا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے حکومت سے در خواست کی کہ اس اسکیم سے ٹیکس دہندگان کے اعتماد میں اضافہ کر نے اور اثاثہ جات کے اعداد وشما ر کو مکمل طور پر خفیہ اور راز میں رکھنے کو یقینی بنا ئے جو کہ کسی بھی اسکیم کی کامیا بی کی بنیا دی خدوخال کا حوالہ دیتے ہو ئے عبدالرئو ف مختار نے کہاکہ اس اسکیم کے undisclosedاثا ثوں اور ان کی خر ید وفر وخت پر ٹیکس کی شر ح 4فیصد ہو گی اس کے علاوہ immovableپرا پرٹی پر ٹیکس کی شر ح 1.5فیصد ہے غیر ملکی liquidاثا ثو ں پر ٹیکس کی شر ح بھی 6فیصد ہے جنہیںواپس نہیں لا یا جا سکتا اور undisclosed سیلزپر ٹیکس کی شرح دو فیصد ہے ۔

شر کا ء نے 4فیصد ٹیکس کیادا ئیگی پر بلیک اکا نو می قا نو نی کر نے کے اقدا م کو سراہا بیرون ملک اثا ثہ جا ت و غیر ہ سیلز ، اخرا جا ت ،اثا ثہ جا ت ۔ انہو ں نے مطا لبہ کیا کہ اسکیم کی 45دن کی مد ت یعنی 30 جو ن 2019بہت کم ہے جسکو کہ بڑ ھا کر 31دسمبر 2019کیا جا ئے تا کہ وہ سکو ن اور سہو لات سے اپنے اثاثہ جا ت ڈکلیئر کر سکیں اور ٹیکس ادا کر سکیں ۔ شر کا ء نے ڈکلیئر یشن فارم کو اردو زبا ن میں شا ئع کرنے پرFBR کی تعر یف کی ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کی تا ریخ میں پہلی دفعہ ریل اسٹیٹ کو 1.5فیصد کی شر ح سے ٹیکس ادا کر نے پر قا نو نی قرار دیا گیا ہے ۔ انہو ں نے مزیدکہاکہ متوازی معیشت کے حجم کو کر نے کیلئے رئیل اسٹیٹ بیئرر انسٹرومنٹ کے مسائل کو حل کیا جا نا ضروری ہے ورنہ یہ مسائل ہر تھو ڑے عرصے کے بعد پر سے کھڑے ہو تے رہے گے اور حکومت کو بار بار ایمنسٹی اسکیم کا اجراہ کر نا پڑھے گا ۔

انہو ں نے ٹیکس کی بنیا د کو وسیع اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تنا سب کو بڑھا نے کیلئے حکومت کے اقدامات کو سراہا اور کہا کہ اس اسکیم میں اس بار ان شعبو ں کو بھی شا مل کیا گیا ہے جو پچھلی اسکیمو ں میں شا مل نہیں تھے ۔ مثلاًسیلز ٹیکس ، بے نامی اثا ثہ جا ت بلخصو ص بے نا می بینک اکا ئونٹ وغیر ہ ۔ اجلا س کے شر کا ء نے حکومت سے مطا لبہ کیا کے اس اسکیم کی زیا دہ سے زیادہ تشہیر کی جا ئے تا کہ ان لو گو ں کو اس اسکیم کے فوائد و نقصانات مثلاًجرمانہ ، جیل کی سزا، اثا ثہ جا ت وجا ئیداد کی ضبطگی کے با رے میں آگہی حاصل ہو سکے ۔ انہو ں نے تجو یز دی کہ اس اسکیم سے 50لا کھ سے زیادہ سو نے کے زیورات پر ٹیکس کی شق کو ختم کیا جا ئے اور کیش ان ہینڈکو بینک میں جمع کرانے کی شر ط کو بھی ختم کیا جا ئے ۔ #

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں