واٹربورڈ خاموش، شہریوں کا کروڑوں گیلن پانی فیکٹریوں کو بیچا جانے لگا

شہر کی 40 فیکٹریوں میں غیرقانونی کنکشن دیے گئے ہیں، ان کنکشنوں کا واٹر بورڈ کے پاس کوئی ریکارڈ نہیں ہے، کراچی واٹر ٹینکر اونرویلفیئرایسوسی ایشن

پیر 24 جون 2019 12:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جون2019ء) شہریوں کے لیے مختص کروڑوںگیلن پانی بڑے پیمانے پر چوری کیا جارہا ہے ،رہائشی آبادیوں کے بجائے صنعتی زون میں غیرقانونی کنکشن دیئے گئے ہیں جس سے شہر میں پانی کے بحران میں شدت آگئی ہے۔پانی کے بحران سے امن وامان کی صورتحال خراب ہو نے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے، ہر روز شہرکے کئی علاقوں میں پانی کی عدم فر اہمی پر احتجاجی مظاہر ے کیے جارہے ہیں،اس ضمن میں کراچی واٹر ٹینکر اونرویلفیئرایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری حضور خان نے بتایا کہ کراچی کے شہریوں کا پانی بڑے پیمانے پر چوری ہورہا ہے شہر کی 40 فیکٹریوں میں غیرقانونی کنکشن دیے گئے ہیں، ان کنکشنوں کا واٹر بورڈ کے پاس کوئی ریکارڈ نہیں ہے ،شہری پانی کو ترس رہے ہیں اور فیکٹریو ںکے مالک کھلے عام پانی چوری کررہے ہیں، ہم نے ایم ڈی واٹر اسداللہ خان کو آگاہ کرکے نشاندہی کی کہ کونسی 40 فیکٹریوں میں واٹر بورڈ افسران نے ملی بھگت سے غیرقانونی کنکشن دیے ہیں اور شہریوںکا پانی کمرشل بنیاد پر استعمال کیا جارہا ہے ، غیرقانونی کنکشن کے خلاف اب تک کوئی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے ، مذکورہ فیکٹریوں میں یومیہ 2 روڑ گیلن سے پانی چوری ہورہا ہے اور شہر میں پانی کا بحران شدید ہورہا ہے۔

(جاری ہے)

حضور خان نے بتایا کہ پانی چوری میں ٹینکر مافیا بھی ملوث ہے جو نوری آباد اور ساکران بلوچستان کی حدود سے ٹینکر کے ذریعے شہر میں مہنگے داموں پانی فروخت کررہا ہے ، ساکر ان سے 3 کر وڑ گیلن پانی ٹینکر کے ذریعے کمرشل نرخ پر کراچی میں فروخت کیا جارہا ہے، نوری آباد میں دھابیجی اور گھارو پمپنگ اسٹیشن کی لائنو ں سے 2 کر وڑ گیلن پانی چوری کرکے شہر میں بیچا جارہا ہے ، ساکران سے شہر میں پانی بیچنے آنے والے ٹینکر مافیا کے کارندے یومیہ6 لاکھ روپے پولیس کو رشوت دیتے ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں